اعلیٰ حضرت امام احمد رضا کے خاندان کا مختصر خاکہ

0
0

(1) اعلیٰ حضرت امام احمد رضا(2)بن حضرت مولانا نقی علی خاں(3)بن مولانا رضا علی خاں(4)بن مولانا حافظ کاظم علی خاں(5)بن مولانا شاہ محمد اعظم خاں (6)بن حضرت محمد سعادت یار خاں (7)بن حضرت محمد سعید اللّٰہ خاں رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہم اجمعین_
(1) حضرت محمد سعید اللّٰہ خاں رحمۃ اللّٰہ تعالٰی علیہ قندھار (ملک افغانستان)کےباعظمت قبیلہ بڑہیچ کےپٹھان تھے_حکومت مغلیہ کے زمانے میں لاہور تشریف لائے اور معزز عہدوں پر فائز رہے۔لاہور کاشیش محل آپ کی جاگیر تھا۔پھر لاہور سے دہلی تشریف لائے،اس وقت آپ شش ہزاری عہدے پر فائز تھے۔دربارِشاہی سے آپ کو شجاعتِ جنگ کا خطاب ملا۔
(2) حضرت محمد سعادت یار خاں علیہ الرحمۃ والرضوان کو حکومت مغلیہ نے ایک جنگی مہم سر کرنے کے لیے روہیل کھنڈ بھیجا،فتحیابی کے بعد فرمانِ شاہی پہنچا کہ آپ کو اس علاقہ کا صوبہ دار بنایا گیا ہے۔لیکن اس وقت آپ بسترِ وصال پر تھے اور صفرِ آخرت کی تیاری فرمارہے تھے۔
(3) حضرت مولانا محمد آعظم خاں علیہ الرحمۃ والرضوان بریلی تشریف فرما ہوئے،کچھ دن حکومت کے عہدہ وزارت پر فائز رہے پھر امورِ سلطنت سے بلکل الگ ہوکر عبادت وریاضت میں مشغول رہنے لگے آپ نے ترکِ دنیا فرماکر شہرِ بریلی کے محلہ معماران میں اقامت اختیار فرمائی،وہیں آپ کا مزارِ پاک بھی ہے۔ حضرت مولانا محمد آعظم خاں علیہ الرحمۃ والرضوان کاشمار صاحب کرامت اولیاء میں ہے۔
(4) حضرت مولانا حافظ کاظم علی خاں علیہ الرحمۃ والرّضوان شہر بدایوں کے تحصیل دار تھے اس زمانے میں یہ عہدہ آج کل کے ڈی۔ایم کےمنصب کاقایم مقام تھا۔دوسو سواروں کی بٹالین آپ کی خدمت میں رَہا کرتی تھی،آپ کو آٹھ گاؤں جاگیر میں ملے تھے۔
(5)قطب الوقت حضرت مولانا شاہ رضا علی خاں رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ اپنے زمانے کے بےمثل عالِم اور ولئ کامل گزرے ہیں۔ اعلیٰ حضرت رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے خاندان میں حضرت مولانا رضا علی خاں رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے وقت سے حکمرانی کا رنگ ختم ہو کر فقیری و درویشی کا رنگ غالب آگیا ورنہ آپ سے پہلے بزرگوں کا یہ عالم تھا کہ شروع میں امور سلطنت کے عہدوں پر فائز رہتے پھر آخر میں ان سے الگ ہو کر عبادت وریاضت میں مشغول ہو جاتے لیکن یہ سلسلہ قطب الوقت حضرت مولانا شاہ رضا علی خاں رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی ذات سے ختم ہو گیا۔چنانچہ آپ نے دنیوی حکومت کا کوئی عہدہ اختیار نہ فرمایا اور ابتداہی سےزہد وتقویٰ،فقروتصوف کی زندگی گزاری۔آپ کی ذات گرامی سے بہت سی کرامتیں ظہور میں آئی ہیں۔
(6) حضرت مولانا شاہ نقی علی خاں رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ نے اپنے والد ماجد شاہ رضا علی خاں رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ سے علوم ظاہری و باطنی حاصل کئے۔آپ اپنے زمانے کے جلیل القدر عالم،بےمثل مناظر،بےنظیر مصنف گزرے ہیں۔آپ کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے آپ کو محبوبِ خدا حضورِاقدس سرورِ عالمﷺکی غلامی و خدمت اور حضورِ انورﷺکے دشمنوں پر غلظت وشدت کے لئے پیدا فرمایا تھا۔(سوانح اعلیٰ حضرت،ص:86)
*حضرات* ! مذکورہ خاندانی حالات سے صاف طور پر ظاہر اور ثابت ہوتا ہے کہ مجدد اعظم امام احمد رضا سرکار اعلیٰ حضرت رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کے آباء و اجداد میں اکثر عالم و فاضل،حافظ وقاری مفتی و محدث،ولی و قطب تھےتو اس حقیقت کے بعدیہ کہنا بجا ہوگا کہ مجدد اعظم امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ خاندانی عالم و فاضل،مفتی و محدث،ولی وقطب تھے۔
*اعلیٰ حضرت کی ولادت:* اعلیٰ حضرت مجدد اعظم امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کی ولادت باسعادت.۱۰/شوال المکرم ۱۲۷۲ھ مطابق ۱۴/جون ۱۸۵۶ء بروز شنبہ ظہر کے وقت شہر بریلی شریف محلہ جسولی میں ہوئی۔پیدائشی نام,, محمد،،اور تاریخی نام المختار ہے۔جدامجدمولانا رضا علی خاں نے آپ کا اسم شریف احمد رضا رکھا۔
حضرات! میرے آقائے نعمت مجدد اعظم دین وملت،سرکار اعلیٰ حضرت امام احمد رضا فاضل بریلوی رضی اللّٰہ تعالٰی عنہ کا تن من دھن سب کچھ اللّه و رسُول جلّ جلالہُ وﷺپر فداو قربان تھا۔
خود فرماتے ہیں۔
مُراتن من دھن سب پھونک دیا
یہ جان بھی پیارے جلا جانا

*سرفراز احمد خان قادری پونچھی۔ رابطہ۔ 7298113709

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا