نوجوانوں کےلئے تحریک کاذریعہ
طارق ابرار,جموں
رابطہ نمبر9107868150,9149520188
ریاست جموںو کشمیرکے ضلع ریاسی کے دور افتاد ہ گاﺅں بھبھرکنڈرہ سے تعلق رکھنے والے محمد یاسین کواللہ تعالیٰ نے عام انسانوں سے ہٹ کر کچھ منفرد صلاحیتوں سے نوازاہے جن کوبروئے کارلاکرسخت جدوجہدکے بعدوہ تھیٹرکے شعبے میں اپنی ایک الگ شناخت بنانے میں کامیاب ہوچکے ہیں ۔1991ءمیںعبدالقادرکنڈریاکے گھرتولدہوئے محمدیاسین کوبچپن سے ہی تھیٹرکاشوق تھااوراپنے شوق کی تکمیل کےلئے وہ صرف 12سال کی عمر میں ہی نٹرنگ نامی ایک تھیٹرتنظیم کے ساتھ وابستہ ہوگئے ۔نٹرنگ تھیٹر جموں وکشمیرکی ایک غیرسیاسی تنظیم ہے جوتھیٹرکے شعبے میں دلچسپی رکھنے والے بچوں کےلئے گزشتہ کئی برسوں چلڈرنزتھیٹرورکشاپوں کااہتما م کرنے کے ساتھ ساتھ ہفتہ وارتھیٹرسیریزچلارہی ہے جس کے نتیجے میں تھیٹرکے شعبے میں نئے نئے نوجوان اپنی صلاحیتوں کوآزماکرآگے بڑھنے کےلئے راہیں ہموارکررہے ہیں۔محمد یاسین کے والدمحترم عبدل قادر کندریہ کی شروع سے ہی خواہش رہی کہ وہ اپنے بیٹے کواس کی دلچسپی کے مطابق شعبے میں کیرئیربنانے کاموقعہ فراہم کریں جس کےلئے انہوں نے محمدیاسین کوہرممکن تعاون دیا۔محمدیاسین کوادب ،فن ،تھیٹراورثقافت سے گہرا لگاﺅہے جس کی وجہ سے انہوں نے تھیٹرکے شعبے میں اپناکیرئیرسنوارنامناسب سمجھااوراس میں پوری طرح داخل ہونے کےلئے محنت شروع کردی۔یاسین جب گھر سے اپنے کیرئیرکوسنوارنے اوراپنے خوابوں میں رنگ بھرنے نکلاتھاتواُسے سب سے پہلے اپنی تعلیم کی تکمیل کامسئلہ درپیش تھا جواس کےلئے ایک بڑاچیلنج تھا لیکن باہمت نوجوان نے اپنی تعلیم اور تھیٹرکوایک ساتھ جاری رکھا۔تعلیم سے انسان کے اندرعلم کاخزانہ جمع ہوتاہے اورکام کرنے سے تجربہ اوربردباری پیداہوتی ہے جواس کی زندگی کے ہرموڑپراُنکی رہنمائی کرتی ہے۔نٹرنگ تھیٹرنے یاسین میں نظم وضبط ،تعلیم اورشاندارمستقبل کےلئے محنت اورثابت قدمی کے ساتھ جدوجہدکی اہمیت کوسمجھنے میں اہم رول اداکیا۔محمدیاسین نے رورل ڈیولپمنٹ میںماسٹرس ڈگری اور ماس کیمونی کیشن اینڈ جرنلزم میں پوسٹ گریجویشن کی ڈگریاں مکمل کرکے اپنی تعلیم کومکمل کیا۔وہ ہرپل سیکھنے کےلئے کوشاں رہتے ہیں اوراس کے ساتھی بھی اکثران سے سیکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔تھیٹرمیں آنے سے پہلے محمدیاسین سکول میں پچھلی سیٹ پربیٹھتے تھے لیکن تھیٹرکی زندگی نے ان میں ایسااعتمادپیداکیاکہ وہ ہرجگہ سامنے آکراپنارول نبھانے میں خوشی محسوس کرنے لگے۔نٹرنگ تھیٹرمیں عرصہ دس سال کلاکارکی حیثیت سے کام کرتے ہوئے یاسین نے بہت کچھ سیکھاہے یایوں کہاجائے کہ محمدیاسین کلاکاری کے فن سے بخوبی واقف ہوچکے ہیں۔بقول سینئرآرٹسٹ سنجیوگپتا ” ایک ایکٹر کے لئے اس کریکٹر میں رہنا ،جو کہ اسکی اصل زندگی میں نہیں ہے ،ایک بہت بڑا چلینج ہے“۔نٹرنگ کے مہابھوج ،باواجیتووغیرہ کئی ڈوگری اورہندی ڈراموں اورناٹکوں میں محمدیاسین نے مختلف قسم کے رول اداکیے اورمشکل کریکٹروں کونبھاکراپنی صلاحیتوں کوثبوت دیا جس کااعتراف نٹرنگ کے ڈائریکٹر اورپدم شری بلونت ٹھاکورنے سال 2019 میں شری ماتا ویشنو دیوی یونیورسٹی میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران کرتے ہوئے کہاکہ ”یاسین نٹرنگ کا روح رواں ہے،جب نٹرنگ ٹیم کہیں بھی جاتی ہے تو وہ ہرکام خواہ وہ ویڈیوشوٹنگ ہویاپریس ریلیز تیارکرنے کاہو کوبخوبی انجام دیتاہے اورآنے والے ہرچیلنجزسے نمٹنے کےلئے ہمہ تن تیاررہتاہے ۔یاسین راستے کی رکاوٹوں سے بالکل بھی نہیں گھبراتابلکہ پراعتماداورپرجوش رہ کرہرمرحلے میں سرخروہوتاہے ۔یاسین کی کام کے تئیں لگن اورجدوجہدکودیکھتے ہوئے اس کی حوصلہ افزائی طاہر مشتاق نے اس طرح کی کہ اس کی زندگی پر بچپن سے لیکر تھیٹر تک شاندار فیچر تحریر کیا ۔فیچرمیں طاہرمشتاق لکھتے ہیں کہ تھیٹر میں کافی مواقعے ہیں،لیکن عملی کام کے دوران ایک شخص کاتھیٹرکے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوناضروری ہوتاہے۔یاسین مواقعوںکے انتظار میں اپنی زندگی کا بیش قیمتی وقت گُذارنے کے بجائے ہردستیاب وسائل کوموقعے میں تبدیل کرنے کےلئے کام کرتاہے۔
محمد یاسین نے تھیٹر میں اپنی شروعات نٹرنگ کے چلڈرن کیمپ میں 2001میں بطور ایک چائیلڈ کلاکار کے شروع کی اور اب تک 70سے زائد ڈراموں کےلئے350پرفارمنس دینے کے ساتھ ساتھ درجنوںریاستی، زونل اور قومی اور بین الاقوامی تھیٹر فیسٹولوں میںکام کرچکے ہیں۔ محمدیاسین نے جن اہم ڈراموں میں رول اداکیے ہیں ان میں ” گھمائیں ، باوا جتو، آپ ہمارے ہیں کون ، ہولی، میرے حصے کا دھوپ کہاں ہے، سینیاں بھائے کوتوال، باگیا بنچھارام کی، حوالات ، سنو ٹائیگور دی، چھونا ہے آسمان ، سنو یہ کہانی، مائنڈ گیمز، کریزی کئیا رے، بچھو، ایک تھا گدھا، چھوٹے بڑھے، پرواز، دی گئیم آف چیس، سوا سیر گیہوں، فروتی، تیزاب،اس گران گی سورگ بناﺅ، شروعات سے پہلے، بالک، شئیر پیلو پیل گئے، چور کون ، رنگ بدلتی دنیا، گرگٹ، گاٹ، نیا جنم، انتظار، بیمار، بھیڑ میں روندھا ہوا آدمی، سب سے بڑا آدمی، ایک خوش انسان ، تین پہاڑ، پنچ فٹ کی شیشی، اتھل پُتھل، گھر کا مالک، دو زاویے، بہو کی ودا ، خاندانی گواہ، مت کرو برباد، تین اپاہج، بھارت چھوڑو، ایہھ جموں ایہھ، ہمیں بولنے دو، ریڈ ٹیپ، کہانی ہماری ، کہانی ایک کتے دی، مجرم فرار ہے، جنتا پاگل ہوگئی ہے، سہسا کیوں لوٹ آئی، آندولن، داماد، جیب کُترا، ننھا نقلچی، لوک تنتر کا منتر ،وغیرہ“ شامل ہیں۔
وزارت کلچر ،بھارت سرکار سے لوک/رواعیتی اور مقامی آرٹ کےلئے2سالوں کے لئے(2011سے2013تک) قومی سکالر شپ یافتہ نے اس زندہ تھیٹر جسے عام طور سے بھانڈ پاتھر کہا جاتا ہے، سے بہت کُچھ سیکھا ہے۔ان دو سالوں میںانہوں نے تھیٹر کے عظیم کلا کاروں کے ساتھ مل کر قریبی تال و میل کے ساتھ کام کیااور بعد میں خودکو تھیٹر کے ساتھ جوڑ کر سنگیت ناٹک اکیڈمی نئی دہلی کے معاونت سے ’بھانڈ پاتھر‘ بحال کرنے کا کام کیا۔ ان دو سالوں میں انہوں نےتھیٹر کے عظیم کلاکاروں کے ساتھکام کیا،جنھوں نے اُسے بھانڈ پاتھر کی رواعیت کے لئے کام کرنے کی ترغیب دی اور بعد میں اس نے اپنے آپ کو ”بھانڈ پاتھر بحال “ کرنے کے پروجیکٹ کے ساتھ منسلک کیا، جس کی سنگیت ناٹک اکیڈمی ،نئی دہلی نے2011، 2012 اور2015کے دوران معاونت کی۔ ،60نئے دلکش بھانڈ پاتھر ،جو کہ چھ سال سے زائد عرصہ پرمحیط ہیں نے اُسے اس عظیم پرفارمنگ آرٹ ،روایت اور ہنر کا باریک بینی سے مثاہدہ کرنے کا موقعہ فراہم کیااسطرح اس نے جموں و کشمیر میں دم توڑ رہے کلچرل ورثہ کو فروغ دینے اور محفوظ رکھنے کے لئے اپنی زندگی وقف کردی۔
سال2001میںنٹرنگ کے چلڈرن کیمپ میںبطور چائلڈ آرٹسٹ ، تھیٹر میں قدم رکھنے والے محمد یاسین نے اب تک ریاستی، زونل اور قومی وبین الاقوامی تھیٹر فیسٹولز میں70سے زائد ڈراموںمیں 350 رول اداکئے ہیں۔اس کے علاوہ محمدیاسین نے 50سے زائد قومی تھیٹر فیسٹولوں میں بھی شرکت کی ہے ان میں جشن بچپن،نئی دہلی۔2003، وویچنا کے10 قومی تھیٹر فیسٹول ۔جبلپور 2003- ،نیشنل تھیٹر فیسٹول ، بالا گھاٹ (ایم پی )2003- ، ستابدریہ کلار کا چھٹا نیشنل تھیٹر فیسٹول، بھو نیشور، اُڑیسہ ۔2004 ،نیشنل تھیٹر فیسٹول،ٹرویندرم۔2007 جوپبلک یلیشنز ڈیپارٹمنٹ ،کیرلہ اورسنگیت ناٹک اکیڈمی ،نئی دہلی کے اشتراک سے منعقد کیاگیا تھا۔نیشنل تھیٹر فیسٹول کولام (کیرالہ)۔2007 ، 5واں نیشنل تھیٹر فیسٹول، امرتسر۔2008جواین زیڈ سی سی ،پٹیالہ اور این ایس ڈی ،نئی دہلی نے منچ رنگ منچ ،امرتسر کے اشتراک سے کیا تھا، نیشنل تھیٹر فیسٹول، نئی دہلی۔2008(ایس این ائیز کا ایوارڈزکا فیسٹول)،نیشنل تھیٹر فیسٹول ،چندی گڑھ۔2008 ،جو این زیڈ سی سی اور این سی زیڈ سی سی نے منعقدکیا تھا، نیشنل تھیٹر فیسٹول ،کولکتہ۔2008،انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹو ل ،بہرام پور(مغربی بنگال)۔2008 ، وویچنا کا 17 واںنیشنل تھیٹر فیسٹول،جبلپور۔2010،نیشنل تھیٹر فیسٹول۔2011جو رویندر بھون ،بھوپال میںمنعقد کیا گیا تھا۔ نارتھ زون تھیٹر فیسٹول ۔ 2011 ،جوچندی گڑھ ،کور کھیشتر، شملہ اور جالندھر میں منعقدکیا گیا تھا ۔نیشنل تھیٹر فیسٹول ،جوبھارت بھون ،بھوپال میں 2012 اور 2015 میں منعقدکیا گیا تھا، ینشنل تھیٹر فیسٹول 2013-بھونیشورجو اُڑیسہ سنگیت ناٹک اکیڈمی نے منعقدکیا تھا،ینشنل تھیٹر فیسٹول جے پور ،2013-جو راجستھان سنگیت ناٹک اکیڈمی نے منعقدکیا تھا، نارتھ زون تھیٹر فیسٹول2013،جوکورو کھیشتر،یمنا نگر، روہتک وغیرہ ،امراوتی تھیٹر فیسٹول وجے واڑا (اے پی) ،2017اور یوا بسمہ اللہ خان ایوارڈ فیسٹول جو سنگیت ناٹک اکیڈمی ،نئی دہلی نے 2008اور 2009میںنئی دہلی ،2014 کو اگرتلا میں اور2017 گوہاٹی میں کیا تھا۔ اتناہی نہیں محمدیاسین اُن خوش نصیب کلا کاروں میں بھی شامل ہیںجنھوں نے دولت مشترکہ کھیلوں ۔2010 ،نئی دہلی اور جشنِ جموں و کشمیر 2014ءگوہاٹی اورامپھال میںنارتھ ایسٹ سنٹر آف سنگیت ناٹک اکیڈمی ،گوہاٹی اور نیشنل سکول آف ڈراما کے زیراہتمام منعقدہ راشٹریہ پورو اُتر رنگ اُتسو 2017 میں پُر جوش ڈوگری ڈراما ”باوا جتو“ پیش کیا تھا۔
محمدیاسین نٹرنگ اور سنگیت ناٹک اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ چلڈرن سمر تھیٹر ورکشاپ میں بھی کام کر رہا ہے۔ انہوں نے متعدد ڈراموں جیسے کہ ” گھمائیں ، باوا جتو، آپ ہمارے ہیں کون ،ہولی، میرے حصے کی دھوپ کہاں ہے، سینیاں بھائے کوتوال، باگیا بنچھارام کی، حوالات ، سنو ٹائیگور دی، چھونا ہے آسمان ، سنو یہ کہانی، مائنڈ گیمز، کریزی کیا رے، بچھو، ایک تھا گدھا، چھوٹے بڑے، پرواز، دی گیم آف چیس، سوا سیر گیہوں، فروتی، تیزاب،اس گراں گی سورگ بناﺅ، شروعات سے پہلے، بالک، شہر پیلو پہل گئے، چور کون ، رنگ بدلتی دنیا، گرگٹ، گھاٹ، نیا جنم، انتظار، بیمار، بھیڑ میں روندھا ہوا آدمی، سب سے بڑا آدمی، ایک خوش انسان ، تین پہاڑ، پنچ فٹ کی شیشی، اتھل پُتھل، گھر کا مالک، دو زاویے، بہو کی ویدا ، خاندانی گواہ، مت کرو برباد، تین اپاہج، بھارت چھوڑو، ایہہ جموں ہے، ہمیں بولنے دو، ریڈ ٹیپ، کہانی ہماری ، کہانی ایک کتے دی، مجرم فرار ہے، جنتا پاگل ہوگئی ہے، سہسا کیوں لوٹ آئی، آندولن، داماد، جیب کُترا، ننھا نقلچی، لوک تنتر کا منتر ،وغیرہ“ میں بطور کلا کار کام کیا ہے۔
اس کے علاوہ محمدیاسین نے40سے زائد قومی تھیٹر فیسٹولوں میں بھی حصہ لیاجن میں جشنءبچپن،نئی دہلی۔2003، وویچنا کے 10 قومی تھیٹر فیسٹول ۔جبلپور 2003- ،نیشنل تھیٹر فیسٹول ، بالا گھاٹ (ایم پی )2003- ، ستابدریہ کلار کا چھٹا نیشنل تھیٹر فیسٹول، بھو نیشور، اُڑیشہ ۔2004 ،نیشنل تھیٹر فیسٹول،ٹروینڈرم۔2007، جسکا انعقاد پبلک یلیشنز ڈیپارٹمنٹ ،کیرلہ نے سنگیت ناٹک اکیڈمی ،نئی دہلی کے اشتراک سے کیا تھا۔نیشنل تھیٹر فیسٹول کولام (کیرالہ)۔2007 ، 5واں نیشنل تھیٹر فیسٹول، مرتسر۔2008،جس کا انعقاد این زیڈ سی سی ،پٹیالہ اور این ایس ڈی ،نئی دہلی نے منچ رنگ منچ ،امرتسر کے اشتراک سے کیا تھا، نیشنل تھیٹر فیسٹول، نئی دہلی۔2008(ایس این ائیز کا ایوارڈزکا فیسٹول)،نیشنل تھیٹر فیسٹول ،چندی گڑھ۔2008 ،جسکا انعقاد این زیڈ سی سی اور این سی زیڈ سی سی نے کیا تھا، نیشنل تھیٹر فیسٹول ،کولکتہ۔2008،انٹرنیشنل تھیٹر فیسٹو ل ،بہرام پور(مغربی بنگال) ۔2008 ، وویچنا کا 17 واںنیشنل تھیٹر فیسٹول،جبلپور۔2010، نیشنل تھیٹر فیسٹول۔2011،جسکا انعقاد رویندر بھون ،بھوپال میں کیا گیا تھا، نارتھ زون تھیٹر فیسٹول ۔ 2011 ،جسکا انعقاد چندی گڑھ ،کور کھیشتر، شملہ اور جالندھر میں کیا گیا تھا ،نیشنل تھیٹر فیسٹول ،جسکا انعقاد بھارت بھون ،بھوپال میں 2012 اور 2015 میں کیا گیا تھا، ینشنل تھیٹر فیسٹول ،2013-بھونیشور،جسکا انعقاد اُڑیشہ سنگیت ناٹک اکیڈمی نے کیا تھا،ینشنل تھیٹر فیسٹول جے پور ،2013-جسکا انعقاد راجستھان سنگیت ناٹک اکیڈمی نے کیا تھا، نارتھ زون تھیٹر فیسٹول2013،جسکا انعقاد کورو کھیشتر،یمنا نگر،وغیرہ شامل ہیں ۔ اسکے علاوہ وہ ایک خوش نصیب ،کلا کار ہیں جنھوں نے دولت مشترکہ کھیلوں ۔2010 ،نئی دہلی اور جشنءجموں،جسکا انعقاد گوہاٹی اورامپھال میںنارتھ ائیسٹ سنٹر آف سنگیت ناٹک اکیڈمی ،گوہاٹی نے کیا تھا، میں شرکت کی ہے۔محمدیاسین سال2016میں لندن میں منعقدہ جموں و کشمیر فیسٹول کے کلا کاروں کے15نفری گروپ کابھی حصہ تھے اور نٹرنگ کے بیشتر ڈراموں کوجمع کرنے میںمحمد یاسین کااہم رول تھا۔
یاسین کو عظیم فیسٹولوں جیسے کہ سنگیت ناٹک اکیڈمی کی جانب سے جموں میں منعقدہ ”ناٹیہ سماگم “ میں بطور ایک نامور رضاکار اور ایک اعلیٰ کارڈی نیٹر و ٹیکنیشن کام کرنے ،بھارت بھون ،بھوپال میں منعقدہ جموں و کشمیر فیسٹول میں بطور ایک ٹیکنشن سربراہ کے طورپرکام کرنے کاشرف حاصل رہاجہاں پر نٹرنگ ڈائریکٹر بلونت ٹھاکور کے دو ڈرامے ” میرے حصہ کی دھوپ کہاں ہے، اور گھمائیں“ دکھاے گئے تھے۔جشنءجموں و کشمیر اودھے پور ،بیلونیا اور اگرتلہ،تری پورہ میں نارتھ ائیسٹ سنٹر آف سنٹرل سنگیت ناٹک اکیڈمی ،نئی دہلی نے مارچ2017میں منعقد کیا گیا تھا۔ پورو اُتر تھیٹر فیسٹول ،جو نیشنل سکول آف ڈرامہ نے2016 میں منعقدکیا تھا ،میں ایک کار گر رضاکار کے طور شرکت کی جس سے جموں کے تھیٹر شائقین کو ملک کے شمال مشرقی خطوں میںجدید دور کے تھیٹر سرگرمیوں میںشرکت کرنے کا موقعہ حاصل ہوا ۔
محمدیاسین کا پدم شری بلونت ٹھاکور کو اُنکی اہم تمدنی دوڑ دھوپ جیسے کہ ”رنگلا جموں “،” کشمیر فیسٹول“، ”جموں فیسٹول“، ”جشنِ بھدرواہ“، ”کلچرل ڈائیورسٹی“، ” نگوٹ کلچرل فیسٹول“ ، ” گلاب گاتھا“ و دیگران کا گُذشتہ9 برسوں میں نٹرنگ کی جانب سے منعقد کرنے میں معاونت کرنے کا ایک بہت ہی وسیع تجربہ ہے۔وہ ایک جواں سال امتیازی اسسٹنٹ رہے ہیں،جنھوں نے لائق ڈائریکٹروں جیسے کہ ہریش کھننہ ، عادل حسین ، بنسی لعل کول، موتی لعل کیمو کی قیادت میں کام کیا ہے۔یاسین نٹرنگ اور سنگیت ناٹک اکیڈمی کی جانب سے منعقدہ چلڈرن تھیٹر ورکشاپ میںگُذشتہ 7سال سے بطور پروڈکشن اسسٹنٹ اور کارڈی نیٹر کام کر رہے ہیں۔محمدیاسین کے درج بالاکام کومدنظررکھتے ہوئے یہ کہاجاسکتاہے کہ ڈوگری زبان اورتھیٹرکی ترویج میں محمدیاسین شاندارخدمات انجام دے رہے ہیں جواس سے پہلے شایدہی کسی مسلمان نوجوان نے انجام دی ہوں۔
اپنے ایک انٹرویوجوفیس بُک پرریاسی اپ ڈیٹ نامی صفحہ پرشائع ہوامیں یاسین کہتے ہیں کہ”تھیٹر کا سب سے اہم اور یاد گار حصہ وہ تھا ،جب مجھے2016 ءمیں لندن میںجموں و کشمیر کے تمدن کی عکاسی کے سلسلے میں ریاست جموں و کشمیرکی 15رکنی ٹیم کاحصہ بنایاگیا“
اس کے ساتھ ساتھ محمد یاسین کا پدم شری بلونت ٹھاکور کے ساتھ ان کے تھیٹرکے سلسلے میں اہم کام مثلاً ”رنگلا جموں “،” کشمیر فیسٹول“، ”جموں فیسٹول“، ”جشنءبھدرواہ“، ”کلچرل ڈائیورسٹی“، ” نگوٹ کلچرل فیسٹول“ ، ” گلاب گاتھا“ وغیرہ کا گزشتہ9 برسوں میں نٹرنگ کی جانب سے منعقد کرنے میں معاونت کا وسیع تجربہ ہے ۔
کلا کاروں (آرٹسٹوں)کے سلسلہ میں یہ ایک عام تاثرپایاجاتاہے کہ وہ صرف ایکٹنگ ، گلو کاری اور رقص تک ہی محدود ہوتے ہیںلیکن محمدیاسین نے ادب کے میدان میں بھی ایک خاص مقام پیداکرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔یاسین نے سب سے پہلے نٹرنگ تھیٹرکے کام کاج اورنظم وضبط سے متاثرہوکراس کی کامیابی کےلئے اپنی قلم کوجنبش دی اورتھیٹر کی اہمیت اورنٹرنگ تھیٹرکے اس میں فروغ کوپرنٹ میڈیاکی وساطت سے اُجاگرکیا۔اسکے بعد ریاست جموں و کشمیر کے نامور کلاکا روں جن میں انل تکو، چندر شیکھر، پنکج شرماوغیرہ کی زندگی سے متعلق ایک کہانی تحریرکرکے نٹرنگ کے حوالے کی۔
یاسین کی شخصیت کے مختلف پہلوہیں جہاں وہ ایک کلاکارہیں وہیں وہ ایک دوراندیش فوٹوگرافراورتحقیقی تجزیہ نگاربھی ہیں۔یاسین تھیٹر کے شعبے سے وابستہ کلاکارہونے کے باوجود ادب اورادیبوں کوبھی سراہتے ہیں ۔
یاسین کامانناہے کہ ادب میری زندگی میں جوش پیدا کرتا ہے اورمیں جوکچھ لکھتاہوں ،کسی خاص قسم کے زمرے تک محدودرہ کرلکھنے کاقائل نہیں ہوں۔میں سڑکوں ،ٹی اسٹالوں اور بھیڑ بھاڑ والے بازاروں کا مشاہدہ کرتا ہوں،جہاں پر بہت زیادہ رش ہوتاہے ۔بطورمصنف میں سماج کی عکاسی کرنے کی کوشش کرتاہوں “
محمد یاسین کو آرٹ سے بے انتہالگاﺅہے ،آرٹ کوسنوارنے کےلئے وہ ادب سے کام لیتے ہیں اوریہی وجہ ہے کہ یاسین تا حال نٹرنگ کے ساتھ بطور میڈیا ہیڈ (الیکٹرانک اور پرنٹ) گذشتہ5سال سے کام کر رہے ہیں ۔آپ اپنے کئیریر میں تھیٹر میں کام کوجاری رکھ کر تھیٹر اور لوک ثقافت کے فروغ اوراس کی بحالی کے خواہشمند ہیں۔تھیٹرسے متعلق محمد یاسین کاکہناہے کہ ” تھیٹر دل بہلائی، اظہار آمادگی کےلئے مجبور نہیں ہے بلکہ یہ بیداری پیدا کرنے،عوامی رائے قائم کرنے، علاقہ کے روایت اور تمدن کو منتقل کرنے کےلئے کیمونی کیشن کا ایک مستحکم ذریعہ ہے“۔
یاسین انٹر ویو کے دوران مزید کہتے ہیں کہ ” میں غیر مستحکم ہوںاور ہمیشہ غیر مطمئن رہتاہوں،اس سے کوئی فرق نہیںپڑتاکہ میں نے کتنی بلندیوں کوچھواہے ۔میرا ماننا ہے کہ آرام جسے ہم مطمئن ہوجانابھی کہہ سکتے ہیں ترقی اور نشوو نما کی راہ میں رکاوٹ ہے،کتنابھی اچھاکام کیوں نہ کرلیاجائے بہتری کے گنجائش پھربھی رہتی ہے ۔ایک شخض کو لگاتار ایک خاص شعبہ کی طرف توجہ مرکوزکرکے کام کرناچاہیئے “۔