پی ڈی پی بھاجپا کی الزام تراشی حکومتی ناکامی کا برملا ثبوت/نیشنل کانفرنس سابق مخلوط اتحاد نے خصوصی پوزیشن کو دھچکا پہنچایا،تعمیر و ترقی کے لحاظ سے ریاست کو پیچھے دھکیل دیا

0
40

سی این آئی
سرینگرپی ڈی پی اور بھاجپا کی طرف سے ایک دوسرے کیخلاف الزام تراشی کو ان دونوں جماعتوں کی حکومت کی ناکامی کا ثبوت قرار دیتے ہوئے نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ یہ دونوں کشمیر دشمن جماعتیں حکومتی ناکامیوں کو ایک دوسرے کے سر تھوپنے کی جی توڑ کوششوں میں لگی ہوئی ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں جماعتوں نے مل کر جموں وکشمیر کو ہر لحاظ سے تباہی اور بربادی کے دہانے پر لاکھڑا کیا۔ سی این آئی کو موصولہ بیان کے مطابق ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کے صوبائی صدر اور سابق وزیر ناصر اسلم وانی نے پارٹی ہیڈکوارٹر پر عہدیداروں کیساتھ تبادلہ خیالات کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی کے سینئر لیڈران مبارک گل، ایڈوکیٹ سید عبدالرشید، پیر آفاق احمد، ایڈوکیٹ شوکت احمد میر، جگدیش سنگھ آزاد، غلام نبی بٹ کے علاوہ کئی عہدیداران موجو دتھے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی کی سربراہی والی سرکار روز اول سے ہی اوندھے منہ گر گئی اور ہر گزرتے دن کیساتھ حکومت کی ناکامیوں کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہوتا گیا۔ پی ڈی پی بھاجپا مخلوط حکومت نے نہ صرف کشمیر کو پھر سے شعلوں کی نذر کردیا بلکہ ریاست کی خصوصی پوزیشن کو زبردست دھچکا پہنچایا اور تعمیر و ترقی کے لحاظ سے بھی پیچھے دھکیل دیا۔ محبوبہ مفتی کی سربراہی والی حکومتی کا ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گذشتہ ساڑھے 3سال کے دوران ریاست میں بجلی کی پیدوار بڑھانے کیلئے ایک بھی پروجیکٹ ہاتھ میں نہیں گیا ۔گذشتہ ساڑھے 3سال کے دوران ایک بھی بڑا پروجیکٹ شروع نہیں کیا گیا۔ الٹا سابق نیشنل کانفرنس حکومت کے آدھے پروجیکٹوں پر نیا سنگ بنیاد رکھا گیا اور متعدد پروجیکٹوں کا سست رفتاری کی نذر کردیا گیا۔ ناصر اسلم وانی نے کہا کہ پی ڈی پی بھاجپا حکومت میں کشمیر کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا گیا، فنڈس کی فراہمی ہو ، آئی آئی ایم ہو یا آئی آئی ٹی ہر لحاظ سے وادی کو ہر لحاظ سے نظرانداز کیا گیا۔ تاریخی شہر سرینگر کی 14لاکھ آبادی کو نہ صرف گذشتہ ساڑھے3سال یرغمال بنا کر رکھا گیا بلکہ یہاں کی تعمیر و ترقی بھی لگ بھگ مکمل طور پر روک دی گئی۔ کرفیو، بندشوں اور قدغنوں سے اس تاریخی شہر کو اقتصادی بدحالی کی نذر کردیا گیا۔ نمازوں پر قدغنیں لگائی گئیں، تاریخی جامع مسجد میں مسلسل 50ہفتوں تک نماز ادا نہیں کرنے دی گئی حتیٰ کہ نمازِ عید پر بھی پابندی عائد کی گئی۔ ایسے ہی شہر کی تعمیر و ترقی کے پروجیکٹوں کو سیاسی انتقام گیری کی نذر کردیا گیا۔ بدحکمرانی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ جہانگیر چوک فلائی ایکس پریس وے، جو سابق عمر عبداللہ نے شروع کیا تھا، کو مکمل کرنے کی کئی بار ڈیڈ لائینوں کا اعلان کیا گیا لیکن عملی طور پر اس پروجیکٹوں کا ایک تہائی حصہ ہی مکمل ہو پایا۔ عوامی مفاد کے پولو ویو کانونٹ پُل کو مخصوص منظور نظر افراد کو فائدہ پہنچانے کیلئے فٹ برج میں تبدیل کیا گیا، جو پی ڈی پی کی بدترین حکومت سازی کا ایک برملا ثبوت ہے۔ حد تو یہ ہے کہ جے وی سی میں سابق نیشنل کانفرنس حکومت کی طرف سے بمنہ بائی پاس پر شروع کئے گئے 200بیڈ والے چلڈرن ہسپتال اور 200بیڈ والے زچگی ہسپتال آج تک مکمل نہیں کئے گئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا