سیاسی خانوادوں نے جموں کشمیر کو کرپشن، ہلاکتوں اور تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے: سید محمد الطاف بخاری

0
71

کہا، یہ استحصالی خاندان عوام کے لئے بے ثمر اور کانٹے دار درختوں کی مانند ہیں، جنہیں اکھاڑنا ناگزیر ہے
لازوال ڈیسک

سرینگر؍؍ اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہیکہ روایتی سیاسی جماعتوں، بالخصوص دو خاندانی جماعتوں نے سالہا سال تک حکومت کرتے ہوئے جموں کشمیر کو بدعنوانی، ہلاکتوں اور تباہی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی خانوادے عوام کے لئے بے ثمر اور کانٹے دار درختوں کی مانند ہیں، جنہیں جڑ سے اکھاڑنا اب ناگزیر بن گیا ہے۔ان خیالات کا اظہار سید محمد الطاف بخاری نے آج سرینگر کے بالہامہ میں ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ یہ تقریب لوک سبھا انتخابات کے لیے اپنی پارٹی کی جاری مہم کا ایک حصہ تھی۔جلسہ گاہ پر پہنچنے پر پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری اور ان کے ساتھی قائدین کا لوگوں نے پْرجوش استقبال کیا۔روایتی جماعتوں، خاص طور پر این سی اور پی ڈی پی کو ہدفِ تنقید کرتیبناتے ہوئے، سید محمد الطاف بخاری نے کہا کہ ان جماعتوں نے برسوں اور دہائیوں میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’1947 میں، این سی کے اس وقت کے لیڈر نے لوگوں کی خواہشات کو خاطر میں لائے بغیر ملک کے ساتھ الحاق کر لیا۔ اس کے لیے انہیں نئی دہلی کی طرف سے جموں و کشمیر کی حکومت سے نوازا گیا۔ تاہم، چند سال بعد، اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد، اسی لیڈر نے ’‘رائے شماری‘ کا نعرہ بلند کیا اور اس کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرنا شروع کیا۔ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے کے بعد، جب انہیں دوبارہ حکومت کی پیشکش ہوئی، تو انہوں نے اس نام نہاد تحریک کو خوشی خوشی دفن کر دیا اور نئی دہلی کے ساتھ اندرا عبداللہ ایکارڈ کے نام سے ایک معاہدہ کیا۔ اس کے بعد، ان کے بیٹے نے خود کو نئی دہلی کا منظور نظر بنانے کیلئے راجیو-فاروق معاہدہ کیا۔ یہ جماعت اور اس کی قیادت ہمیشہ اقتدار کے حصول اور اقتدار پر قابض رہنے کے لئے نئی دلی کو دفعہ 370 کو کھوکھلا کرنے کی اجازت بھی دی۔‘‘انہوں نے مزید کہا، ’’اقتدار میں رہنے اور اپنے خاندانوں کے لیے دولت جمع کرنے کے لیے این سی کے لیڈروں نے سادہ لوح لوگوں کو ’رائے شماری‘ اور ’اٹانومی‘ جیسے جذباتی نعروں میں مصروف رکھا۔ اسی طرح، پی ڈی پی نے بھی یہاں اپنے خاندانی راج کو مضبوط کرنے کے مقصد سے ’سیلف رول‘ جیسے نعرے سے لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش کی۔‘‘
اپنی پارٹی کے سربراہ نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ اپنے آپ کو ان دو سیاسی خاندانوں کے چنگل سے آزاد کریں جو انہیں برسوں اور دہائیوں سے دھوکہ دے رہے ہیں۔انہوں نے لوگوں سے سرینگر میں لوک سبھا انتخابات میں پارٹی کے امیدوار محمد اشرف میر کو ووٹ دینے کی اپیل کی۔انہوں نے کہا، ’’میں آپ سے گزارش کرتا ہوں کہ جموں کشمیر کے روشن مستقبل کے لیے اپن ی پارٹی کو ووٹ دیں۔ ہم جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور ترقی کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ روایتی جماعتوں کے برعکس، ہم آپ کو کبھی بھی گمراہ کن بیانیے اور جذباتی نعروں سے دھوکہ نہیں دیں گے۔ ہم آپ کو مایوس نہیں کریں گے۔ یہ الیکشن آپ کے لیے یہ پیغام دینے کا موقع ہے کہ آپ ایک بہتر اور روشن مستقبل کے لیے تبدیلی چاہتے ہیں۔ اپنے ووٹ کی طاقت کا استعمال کرکے ان روایتی پارٹیوں کو مسترد کریں۔‘‘اپنی پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس وقت روکا نہیں گیا تو عبداللہ خاندان کی چوتھی نسل اور مفتی خاندان کی تیسری نسل بھی آپ پر حکومت کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اپنی گمراہ کن بیانیہ اور جذباتی نعروں کے ذریعے جموں و کشمیر کو برباد کر دیا ہے۔ ان دو خاندانوں نے اپنے لئے عیش و عشرت کے تمام سامان حاصل کئے اور سالہا سال تک حکومت پر قابض رہے ہیں لیکن عام لوگوں کے بچوں کو تباہی کے راستے پر گامزن کیا ہے۔
اس موقع پر سید محمد الطاف بخاری اور غلام حسن میر کے علاوہ پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران صوبائی صدر کشمیر محمد اشرف میر، ریاستی سکریٹری اور ترجمانِ اعلیٰ منتظر محی الدین، ضلع صدر سرینگر نور محمد شیخ، ضلع صدر کپوارہ راجہ منظور، صوبائی سیکرٹری اور چیئرمین ڈی ڈی سی سرینگر ملک آفتاب، سینئر رہنما بلال احمد بٹ، پارٹی کی خواتین ونگ کی صوبائی صدر دلشادہ شاہین، یوتھ صوبائی صدر کشمیر خالد راٹھور، سینئر رہنما محمد شفیع میر، سرینگر ضلع کے سینئر نائب صدر اور حلقہ حبہ کدل کے انچارج جیلانی حمید کمار، ضلع یوتھ صدر سرینگر محسن ظفر شاہ، صوبائی آرگنائزر اور ڈی ڈی سی شبیر ریشی، ضلع سکریٹری سری نگر پیر وجاہت، صوبائی سیکریٹری خواتین ونگ افروزہ جی، ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیٹر خواتین ونگ رفیقہ جی، سینئر رہنما خواتین ونگ کی سینئر رہنما شگفتہ جی رہنما عرفان زرگر، سینئر رہنما عادل بٹ، محمد مقبول، عادل میر، آرین میر، اور دیگر لیڈران بھی موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا