وہ ’نامدار‘ہیں، ہم ’کام دار‘ہیں

0
35
JAMUI, APR 4 (UNI):- Prime Minister Narendra Modi addressing an election rally in support of the NDA candidate for Jamui Parliamentary constituency, Arun Bharti , in Jamui on Thursday.UNI PHOTO-42u

کامداروں کو صدیوں سے گالی کھانے کی عادت ہے: مودی
لازوال ڈیسک

مورینا؍؍کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کا نام لیے بغیر ان پر حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کہا کہ کانگریس کے ’شہزادے‘کو مودی کی توہین کرنے میں مزہ آتا ہے، لیکن کوئی مسئلہ نہیں، وہ ’نامدار‘ہیں، ہم ’کامدار‘ہیں اور کامدار صدیوں سے نامداروں سے گالیاں کھانے کے عادت ہے۔
مسٹر مودی بی جے پی امیدوار کی حمایت میں مدھیہ پردیش کے مورینا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران پارٹی کے ریاستی صدر وشنودت شرما بھی موجود تھے۔ مورینا میں تیسرے مرحلے میں انتخابات ہونے ہیں۔ یہاں 7 مئی کو ووٹنگ ہوگی۔وزیر اعظم نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہا کہ کانگریس کے ‘شہزادے’ ان دنوں بہت فکرمند ہیں۔ انہیں ہر روز مودی کی توہین کرنے میں مزہ آتا ہے۔ وہ کچھ بھی بولتے جا رہے ہیں۔ تاہم سوشل میڈیا اور ٹی وی پر لوگ تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ وزیراعظم کے لئے ایسی زبان بولنا درست نہیں۔ کچھ لوگ اس بات پر بھی دکھی ہیں کہ ملک کے وزیر اعظم کے لیے ایسی زبان کیوں استعمال کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میری سب سے درخواست ہے کہ آپ غمگین نہ ہوں، غصہ نہ کریں، آپ کو معلوم ہے کہ وہ ‘نامدار’ ہیں، ہم ‘کامدار’ ہیں۔ نامدار تو صدیوں سے کامداروں کو اس طرح گالیاں اور ہراساں کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ( مودی خود) بھی عام لوگوں میں سے آئے ہیں، غریبوں میں سے ہیں اور اگر انہیں 5-50 گالیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے تو بھی انہوں نے ان کا سامنا کیا ہے۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ (کانگریس) اس قدر مایوس ہیں کہ وہ آگے بہت کچھ بولیں گے، لیکن جو لوگ غمزدہ ہیں انہیں مایوس نہیں ہونا چاہئے، اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ کامدار برداشت کرنے کے لیے پیدا ہوئے ہیں، برداشت کریں گے اور ہندوستان ماتا کی خدمت بھی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس کی پالیسی یہ ہے کہ جو لوگ ملک کے لئے سب سے زیادہ تعاون کرتے ہیں اور محنت کرتے ہیں انہیں سب سے پیچھے رکھو، اسی لئے کانگریس نے فوجی جوانوں کے ‘ون رینک ون پنشن’ کے مطالبے کو اتنے برسوں تک پورا نہیں ہونے دیا۔انہوں نے کرناٹک حکومت کی طرف سے مسلمانوں کو او بی سی زمرہ میں ڈال کر او بی سی ریزرویشن کی سہولت دینے کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ کانگریس پھر سے مذہبی تسکین کو مہرہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس او بی سی زمرہ سے ریزرویشن چرا رہی ہے۔ ووٹ بینک اور خوشامد میں ڈوبی کانگریس کرناٹک کے اس ماڈل کو پورے ملک میں نافذ کرنا چاہتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کانگریس دلتوں، پسماندہ لوگوں اور قبائلیوں کے حقوق چھیننے کی طویل عرصے سے سازش کر رہی ہے۔ ان کی حکومت کے دوران، 19 دسمبر 2011 کو کانگریس حکومت نے کابینہ میں مذہب کے نام پر ریزرویشن کا مسودہ لایا۔ کابینہ کے نوٹ میں کہا گیا کہ او بی سی کمیونٹی کو دیے جانے والے 27 فیصد ریزرویشن کا ایک حصہ کاٹ کر مذہب کے نام پر دیا جائے گا۔ دو دن بعد 22 دسمبر کو اس کا حکم بھی جاری ہوا۔ بعد میں آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے کانگریس حکومت کے اس حکم کو منسوخ کر دیا۔ حکومت سپریم کورٹ گئی، لیکن راحت نہیں ملی، پھر 2014 میں کانگریس نے اپنے منشور میں لکھا کہ اگر مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن دینے کے لیے قانون بنانا پڑے تو وہ قانون بنائے گی۔
اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ 2014 میں او بی سی سماج بیدار ہوا اور ان سماجوں نے متحد ہوکر کانگریس کے خواب کو مٹی میں ملا دیا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اگر کانگریس آتی ہے تو دلت، پسماندہ طبقے اور عام زمرے کے غریب لوگوں کو اسکیموں کا فائدہ نہیں ملے گا۔ اگر کانگریس کی چلے تو وہ غریبوں کی فلاح و بہبود کی اسکیموں کا فائدہمذہب کی بنیاد پر دے۔ کانگریس دو ٹوک الفاظ میں کہتی ہے کہ ملک کے وسائل پر پہلا حق مسلمانوں کا ہے۔ مودی کہتے ہیں کہ پہلا حق ملک کے غریب اور پسماندہ لوگوں کا ہے۔ کانگریس ایک کے بعد ایک ایسے اعلانات کررہی ہے جس سے ملک کے ساتھ ساتھ کنبہ بھی کمزور ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا