منشیات کا زہر۔۔۔؟

0
88

فانی 

ایاز احمد گولوی 

گول،رام بن
9596606391

۰۰۰

آئے روز ہر جانب یہ خبر ملتی رہتی ہے کہ ہمارے نوجوان منشیات میں مبتلا ہے کوئی شراب میں کوئی چرس میں کوئی سیگریٹ میں تو کوئی انجکشن میں ہر سو بربادی کے مناظردکھائی دے رہے ہیں ۔اس کی بڑی وجہ کیا ہے آخر یہ نوجوان منشیات کی جانب کیوں راواں دواں ہیں کیا ان کے والدین انہیں سمجھانے یا روکنے میں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں ۔کیا اسی طرح سے یہ سلسلہ چلتا رہے گا ؟ کیااس کا کوئی علاج نہیں ہے؟اس پر غرو فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ہمارے معاشرے میں اس وقت ہر طرح کی برائی موجود ہے اس برقی دنیا میں لوگ مغربی تہذیب کی جانب گامزن ہیں اور انٹر نیٹ کی دنیا میں مشغول ہیں گوگل Googleنے انسانی دنیا مین اسقدر مقام بنا لیا ہے کہ ایک انسان کھانا تو چھوڑ سکتا ہے لیکن فیس بکFacebookیا واٹس ایپ Whatsappجیسی شوشل نیٹ ورک سائٹس Social Network sitesجیسی بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے۔اس میں بوڑھا ہو یا نوجوان سب کے سب اس بیماری میں مبتلا ہیں ۔حد تو یہاں ختم ہو گئی ہے جب ماں باپ ہی بچے کو کھلے عام انٹر نیٹ Internetچلانے کے لئے موبائل فرہم کرتے ہیں ۔پھر بچے کی مرضی ہے وہ کس اور گامزن ہو  اچھائی کی جانب یا برائی کی جانب جب انسان گوگلGoogleیا یوٹیوب Youtubeکھولتا ہے  وہاں پر ننگی تصویریں یا ننگی ویڈیوز بھی آتی ہیں ۔اب بستر میں جا کر بچہ کس اور راغب ہوگا وہ اس پر منحصر ہے۔دوسری جانب سے ہم کبھی ان نوجوانوں کو بچپن میں مذہبی تعلیم نہیںدیتے اگر دی بھی تو انگریزی کے جانب بڑھایا جہاں مارل ایجوکیشن Moral Educationکا کوئی تصور ہی نہیں ۔آپ نے مشاہدہ کیا ہو گا قدیم زمانے میںگھروں میں اسلامی مکتب ہوا کرتے تھے جہاں پر دینی تعلیم دی جاتی تھی وہا ں پر استاد بچوں کو ہر طرح کے اداب سے روشن کیاکرتے تھے اور دینی تعلیم میں ہی سب کچھ ہے۔جہا ں خدا کی عبادت ، ادب و احترام ،اخلاق،رشتے داری اورپیار ومحبت کا درس ہے ۔لیکن آج ہمارے نوجوان بڑے عہدوں پر فائز ہیں مگر دینی تعلیم سے محروم ہیں ۔یہ ہی وجہ ہے کہ ہمارے والدین ان بچوں کو روکنے سے نا کام ہو رہے ہیں کیوں کے ان کے دلوں میں نشے کا زہر بھرا ہوا ہے ان کی صحبت ایسے احباب سے ہوتی ہے جو نشے کی لت میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں ان میں یہ پہچان نہیں رہی یہ ماں ہے یا باپ یہ بہن ہے یا بھائی اور خدا کی خدائی سے دور ہو گئے ہیں کیوں کی وقت پر انہیں وہ تعلیم نہیں ملی جس سے ان کے دلوں میں ڈر پیدا ہوتا کہ شراب پینا زنا کرنا گناہ کبیرا ہے انسانی زندگی کو متاثر اور بدترین نتیجہ خیز دہانے تک پہنچانے والے عناصر میں منشیات کا غیرمعمولی دخل ہے۔یہ بنی نوع آدم کے لئے سراپا سوہان روح ہے۔ اس کے تلخ تجربات ومشاہدات کا دنیا کو اچھی طرح سے اندازہ ہوچکا ہے۔ اس نے کتنے انسانوں کی خوشگوار شام پر آہ وزاری کی برسات کردی، کتنے آباد گھروں میں ویرانی کا سماں پیدا کردیا، کتنے مہکتے پھولوں کومرجھاکرگلستاں کی شادابی ودلکشی پر اپنی سیاہ نشانیاں چھوڑ دی۔ نشہ کوئی بھی ہو جسمانی نقصان کا باعث ہے وہ ممنوع وناجائزہے۔ چونکہ منشیات انسانی جسم وروح کے لئے بگاڑ کا سبب بنتا ہے بلکہ بعدا وقات آدمی کی جان بھی چلی جاتی ہے اس بناپر منشیات کا استعمال شریعت کی رو سے حرام ہے خواہ وہ نشہ کسی قسم کا ہو۔ کوئی بھی مذہب غلط راہ پر گامزن نہیں کرتا ہے سب مذاہب میںسے اعلیٰ ترین مذہب دین اسلام ہے مگر ہمارے نوجوان مذہب کی جانب کم خیال رکھتے ہوئے اغیار کے چال چلن کی اور گامزن ہیں جس کی وجہ سے دین اسلام میں بہت کم لوگ اللہ اور رسولﷺ  اطاعت کرتے ہیں۔منشیات کے استعمال سے دنیا میں بھی بہت سارے گھاٹے اور نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں اور دینی اعتبار سے اس کا جو برُا انجام ہے وہ اپنی جگہ پر۔دنیاوی خسارے اور نقصانات کا اندازہ اس امر سے اچھی طرح لگایا جاسکتا ہے کہ اس سے سیکڑوں امراض پیدا ہوتے ہیں جو انسانیت کے لئے سم قاتل ہیں۔ شراب، تمباکو،بیڑی، سگریٹ،گٹکھا،گانجہ،چرس وغیرہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں حلق کی خرابی،جگرکی خرابی،امراض قلب،اسقاط حمل، قلت عمر،زخم معدہ،خون فاسد،تنفس کی خرابی،ہچکی،کھانسی،پھپھڑوں کی سوجن،کینسر،سردرد، ،دیوانگی، ،فالج،ہارٹ اٹیک،بصارت،دمہ،بواسیر،دائمی قبض،گردے کی خرابی وغیرہ اہم بیماریاں ہیں۔ ان میں بعض ایسی بیماریاں ہیں جن کا انجام موت ہے۔ا س وقت ماں باپ پریشان حال ہیں اپنی نوجوان اولاد نافرمانیوں میں مبتلا ہے لیکن وہ ان کو کنٹرول کرنے میں ناکام ثابت ہو رہے کیوں کہ جب انہیں کنٹرول کرنا تھا تب انہوں نے انہیں اپنی الفت سے نوازا اور انہیں ہر ایک چیز سامنے رکھی جب وہ اس مقام پر پہنچے کہ کنٹرول کریںمگر اس وقت وہ زندگی کے آخری لمحوں میں پہنچ گئے ہوتے ہیں اور پھر ان کا علاج صرف موت ہے ۔نہ دنیا میں آرام اور نہ آخرت میں دونوں جہاں انہوںمیں بربادی ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ قران کریم میں ارشاد فرماتا ہییسلونک عن الخمر والمیسر،قل فیھما اثم کبیر(البقر 219) آئے روز ہر جانب یہ خبر ملتی رہتی ہے کہ ہمارے نوجوان منشیات میں مبتلا ہے کوئی شراب میں کوئی چرس میں کوئی سیگریٹ میں تو کوئی انجکشن میں ہر سو بربادی کے مناظردکھائی دے رہے ہیں ۔اس کی بڑی وجہ کیا ہے آخر یہ نوجوان منشیات کی جانب کیوں راواں دواں ہیں کیا ان کے والدین انہیں سمجھانے یا روکنے میں کامیاب نہیں ہو رہے ہیں ۔کیا اسی طرح سے یہ سلسلہ چلتا رہے گا ؟ کیااس کا کوئی علاج نہیں ہے؟اس پر غرو فکر کرنے کی ضرورت ہے ۔ہمارے معاشرے میں اس وقت ہر طرح کی برائی موجود ہے اس برقی دنیا میں لوگ مغربی تہذیب کی جانب گامزن ہیں اور انٹر نیٹ کی دنیا میں مشغول ہیں گوگل Googleنے انسانی دنیا مین اسقدر مقام بنا لیا ہے کہ ایک انسان کھانا تو چھوڑ سکتا ہے لیکن فیس بکFacebookیا واٹس ایپ Whatsappجیسی شوشل نیٹ ورک سائٹس Social Network sitesجیسی بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے۔اس میں بوڑھا ہو یا نوجوان سب کے سب اس بیماری میں مبتلا ہیں ۔حد تو یہاں ختم ہو گئی ہے جب ماں باپ ہی بچے کو کھلے عام انٹر نیٹ Internetچلانے کے لئے موبائل فرہم کرتے ہیں ۔پھر بچے کی مرضی ہے وہ کس اور گامزن ہو  اچھائی کی جانب یا برائی کی جانب جب انسان گوگلGoogleیا یوٹیوب Youtubeکھولتا ہے  وہاں پر ننگی تصویریں یا ننگی ویڈیوز بھی آتی ہیں ۔اب بستر میں جا کر بچہ کس اور راغب ہوگا وہ اس پر منحصر ہے۔دوسری جانب سے ہم کبھی ان نوجوانوں کو بچپن میں مذہبی تعلیم نہیںدیتے اگر دی بھی تو انگریزی کے جانب بڑھایا جہاں مارل ایجوکیشن Moral Educationکا کوئی تصور ہی نہیں ۔آپ نے مشاہدہ کیا ہو گا قدیم زمانے میںگھروں میں اسلامی مکتب ہوا کرتے تھے جہاں پر دینی تعلیم دی جاتی تھی وہا ں پر استاد بچوں کو ہر طرح کے اداب سے روشن کیاکرتے تھے اور دینی تعلیم میں ہی سب کچھ ہے۔جہا ں خدا کی عبادت ، ادب و احترام ،اخلاق،رشتے داری اورپیار ومحبت کا درس ہے ۔لیکن آج ہمارے نوجوان بڑے عہدوں پر فائز ہیں مگر دینی تعلیم سے محروم ہیں ۔یہ ہی وجہ ہے کہ ہمارے والدین ان بچوں کو روکنے سے نا کام ہو رہے ہیں کیوں کے ان کے دلوں میں نشے کا زہر بھرا ہوا ہے ان کی صحبت ایسے احباب سے ہوتی ہے جو نشے کی لت میں ڈوبے ہوئے ہوتے ہیں ان میں یہ پہچان نہیں رہی یہ ماں ہے یا باپ یہ بہن ہے یا بھائی اور خدا کی خدائی سے دور ہو گئے ہیں کیوں کی وقت پر انہیں وہ تعلیم نہیں ملی جس سے ان کے دلوں میں ڈر پیدا ہوتا کہ شراب پینا زنا کرنا گناہ کبیرا ہے انسانی زندگی کو متاثر اور بدترین نتیجہ خیز دہانے تک پہنچانے والے عناصر میں منشیات کا غیرمعمولی دخل ہے۔یہ بنی نوع آدم کے لئے سراپا سوہان روح ہے۔ اس کے تلخ تجربات ومشاہدات کا دنیا کو اچھی طرح سے اندازہ ہوچکا ہے۔ اس نے کتنے انسانوں کی خوشگوار شام پر آہ وزاری کی برسات کردی، کتنے آباد گھروں میں ویرانی کا سماں پیدا کردیا، کتنے مہکتے پھولوں کومرجھاکرگلستاں کی شادابی ودلکشی پر اپنی سیاہ نشانیاں چھوڑ دی۔ نشہ کوئی بھی ہو جسمانی نقصان کا باعث ہے وہ ممنوع وناجائزہے۔ چونکہ منشیات انسانی جسم وروح کے لئے بگاڑ کا سبب بنتا ہے بلکہ بعدا وقات آدمی کی جان بھی چلی جاتی ہے اس بناپر منشیات کا استعمال شریعت کی رو سے حرام ہے خواہ وہ نشہ کسی قسم کا ہو۔ کوئی بھی مذہب غلط راہ پر گامزن نہیں کرتا ہے سب مذاہب میںسے اعلیٰ ترین مذہب دین اسلام ہے مگر ہمارے نوجوان مذہب کی جانب کم خیال رکھتے ہوئے اغیار کے چال چلن کی اور گامزن ہیں جس کی وجہ سے دین اسلام میں بہت کم لوگ اللہ اور رسولﷺ  اطاعت کرتے ہیں۔منشیات کے استعمال سے دنیا میں بھی بہت سارے گھاٹے اور نقصانات اٹھانے پڑتے ہیں اور دینی اعتبار سے اس کا جو برُا انجام ہے وہ اپنی جگہ پر۔دنیاوی خسارے اور نقصانات کا اندازہ اس امر سے اچھی طرح لگایا جاسکتا ہے کہ اس سے سیکڑوں امراض پیدا ہوتے ہیں جو انسانیت کے لئے سم قاتل ہیں۔ شراب، تمباکو،بیڑی، سگریٹ،گٹکھا،گانجہ،چرس وغیرہ سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں حلق کی خرابی،جگرکی خرابی،امراض قلب،اسقاط حمل، قلت عمر،زخم معدہ،خون فاسد،تنفس کی خرابی،ہچکی،کھانسی،پھپھڑوں کی سوجن،کینسر،سردرد، ،دیوانگی، ،فالج،ہارٹ اٹیک،بصارت،دمہ،بواسیر،دائمی قبض،گردے کی خرابی وغیرہ اہم بیماریاں ہیں۔ ان میں بعض ایسی بیماریاں ہیں جن کا انجام موت ہے۔ا س وقت ماں باپ پریشان حال ہیں اپنی نوجوان اولاد نافرمانیوں میں مبتلا ہے لیکن وہ ان کو کنٹرول کرنے میں ناکام ثابت ہو رہے کیوں کہ جب انہیں کنٹرول کرنا تھا تب انہوں نے انہیں اپنی الفت سے نوازا اور انہیں ہر ایک چیز سامنے رکھی جب وہ اس مقام پر پہنچے کہ کنٹرول کریںمگر اس وقت وہ زندگی کے آخری لمحوں میں پہنچ گئے ہوتے ہیں اور پھر ان کا علاج صرف موت ہے ۔نہ دنیا میں آرام اور نہ آخرت میں دونوں جہاں انہوںمیں بربادی ہے کیوں کہ اللہ تعالیٰ قران کریم میں ارشاد فرماتا ہییسلونک عن الخمر والمیسر،قل فیھما اثم کبیر(البقر 219) ترجمہ کنزل ایمان: لوگ تم سے شراب اور جوے کا حکم پوچھتے ہیں تم فرمادو کہ ان دونوں مین بڑا گناہ ہے۔اور دوسری جگہ فرمایایاایھاالذین آمنوا انما الخمروالمیسر والانصاب والازلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون(المائد ٰٰٓٓیت نمبر 90)ترجمہ کنزل ایمان: اے ایمان والوشراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیںشیطانی کام تو ان سے بچے ہی رہنا کہ تم فلاح پائو۔قران کریم ہر قسم کے نشے سے منع کر رہا ہے لیکن ہم نے کتنا عمل کیا یہ ہمارے سامنے عیاںہے۔ماں باپ بوڑھے ہو چکے ہیں اب ان کی مدد کرنے کے لئے کوئی تیار نہیں لیکن اب وہ ایسی پریشانی میں مبتلا ہیں جس کا کوئی علاج نہیں ہے کئی جگہوں پر اموات ہوئی اور نوجوان اولاد نے اپنے ماں باپ کے سامنے دم توڑا ۔بھلا ان کے دل میں کیا گزرتی ہو گی جنہوں نے بڑی محنت کے ساتھ پڑھایا اور اچھے مقام پر پہنچایا مگر آخری لمحات میں خون کے آنسو ں کے سوا کچھ نہ دیا۔ا للہ کتنا راضی رہے گا اس شخص پر جو اس دنیا سے ایسی موت جائے گا ۔شراب ام الخبائث ہے جو اسے پیتا ہے چالیس دن تک اس کی عبادت قبول نہیں ہوتی اور اگر وہ اس حال میں مرا کہ اس کے پیٹ میں شراب تھی تو وہ جاہلیت کی موت مرا۔اور اس کا آگے حشر کیا ہو گا ۔ہمیشہ شراب پینے والاجو مرے گا اللہ تعالیٰ اس کو نہر غوطہ پلائے گا۔ پوچھا گیا کہ نہر غوطہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایازانیہ عورتوں کی شرمگاہوں سے جاری ہوئی نہر ہے ان کی بدبو سے دوزخیوں کو تکلیف دی جائے گی۔اگر دنیا کی مثال لی جائے تو کس طرح سے عذاب دیا جاتا ہے اس عذاب سے ہیبت ہوتی ہے مگر خالق کائینات نے کس قسم کے عذاب بنائے ہیں ہمیں اس کا تصور بھی نہیں ۔ماں باپ نے بڑی بڑی حویلیاں تو بنا رکھی لیکن وہ ان کے کام نہ آئی کیوں کہ پیسہ آم ہونے کی وجہ سے وہ اس برے کام میں مبتلا ہو گئے ۔اب ہر ایک آہ وزاری میں مبتلا ہے لیکن گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں ۔میں والدین سے ملتمس ہوں کہ اپنے بچوں کو وقت پر کنٹرول کریں تا کہ وہ جوان ہو کر اچھی عادات میں مشغول ہوں نہ کہ بری عادات میں اس سے دنیا اور آخرت بگڑ جائے ہیں اللہ نے دہر میں کسی مقصد کے لئے انسان کو بھیجا ہے اگر درندوں جیسے کام کر جائے تو اشرف المخلوقا ت کا درجہ کا حاصل ہوگا ۔یہ عیاشی صرف لحد تک ہی ہے جب تک تمہارے اندر روح موجود ہے جب روح اس دنیائے فانی سے کوچ کر جائے تو ہائے ہائے کی صدائیں بلند ہوں گی مگر پھر وقت گزر چکا ہوگا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا