مان گئی دِلی!تاریخی مغل شاہراہ بنے گی قومی شاہراہ

0
37

وائیلو ، مغل روڑ ، سدھ مہادیو اور دیگر پروجیکٹوں کو قومی ترجیحات کے طور پر ہاتھ میں لیاجائے:محبوبہ مفتی
گڈکری نے جموں وکشمیر کے بڑے رابطہ پروجیکٹوں میں تیز ی لانے اورمقامی نوجوانوں کوروزگارمیں ترجیح دینے کی ہدایت
لازوال ڈیسک

نئی دلیمرکزی سرکار نے جموں اور کشمیر صوبوں کو پیر پنچال خطے سے جوڑنے والی مغل روڑ سڑک کو قومی شاہراہ کا درجہ دینے سے اصولی طور پر اتفاق کیا ہے۔مرکز نے وائیلو ۔سنگھ پورہ اور چننئی ۔سدھ مہادیو ٹنلوں کی تعمیر کے کام جلد از جلد شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔یہ فیصلہ جات آج وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی اور ٹرانسپورٹ او رشاہراہوں کے مرکزی وزیر نیتن گڈکری کے درمیان ایک میٹنگ کے دوران لئے گئے میٹنگ میں کئی اعلیٰ افسروں نے بھی شرکت کی۔میٹنگ میں جانکاری دی گئی کہ اِن کاموں کے لئے پروجیکٹ رِپورٹ تیار کرنے کا کام پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے اور مرکزی حکومت کو کنسلٹنسی رِپورٹ بھی موصول ہوا ہے اور اِن سڑکوں پر برف پگھلنے کے بعد ہی مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔وزیر اعلیٰ نے کشمیر کے لوگوں کا ملک کے دیگر حصوں کے ساتھ ذہنی رابطہ مزید مستحکم کرنے کے لئے سڑک رابطوں کو کلیدی اہمیت کا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اِن ٹنل پروجیکٹوں کو قومی ترجیحات کے تحت مشن موڑ کے ذریعے ہاتھ میں لیا جانا چاہیئے ۔محبوبہ مفتی نے بارہمولہ ۔ گلمرگ ۔لوران سڑک کے کام بھی تیزی لانے کا معاملہ اُجاگر کیا جس کی سنگ بنیاد 2015 میں رکھی گئی ہے ۔اس سڑک سے گلمر گ اور پونچھ کے ساتھ جوڑنے میں مدد ملے گی اور یوں بین خطے رابطہ مزید مستحکم ہوگااور سیاحتی سرگرمیوں کو بھی دوام حاصل ہوگا۔ مرکزی وزیر نے متعلقہ ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ مٹی کے سٹیبلائزنگ طریقوں میں جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لائیں تاکہ تعمیراتی کام جلد شروع ہوسکے اور پروجیکٹ بروقت تکمیل بھی ممکن ہو پائے ۔وزیر اعلیٰ نے ڈوڈہ ضلع کو اننت ناگ کے ساتھ جوڑنے والی 80 کلومیٹر لمبی ڈوڈہ ۔ دیسا ۔ کاپرن سڑک کا معاملہ بھی اُجاگر کیا۔ مرکزی وزیر نے اس پروجیکٹ کے تمام لوازمات مکمل کرنے کی ہدایت دی تاکہ اس پر مزید کارروائی کی جاسکے ۔وزیر اعلیٰ نے سرینگر ۔جموں قومی شاہراہ کو کشادگی دینے اور رام بن۔ بانہال پٹی میں حائل رُکاوٹوں کو دُور کرنے کے معاملات بھی مرکزی وزیر کے سامنے رکھے ۔ وزیر اعلیٰ نے پروجیکٹ کو قومی اہمیت دینے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ یہ واحد شاہراہ ہے جسے کشمیر وادی ملک کے باقی حصوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔مرکزی وزیر نے وزیر اعلیٰ کو یقین دِلایا کہ وہ بذاتِ خود اِن تمام رابطہ پروجیکٹوں کی پیش رفت کا عنقریب جائز لیں گے ۔اُنہوں نے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت دی جو جواہر ٹنل کا دُورہ کر کے وزیر اعلیٰ کی تجاویز کے مطابق وہاں جاری مرمت کے کام کا معائینہ کرے گی۔ایک اہم فیصلے کے ذریعے سے مرکزی وزیر نے ہدایت دی کہ تین سے چار ہزار مقامی نوجوانوں کو ٹنلنگ ، شاہراہوں کی تعمیر، مٹی کے کٹاﺅ اور دیگر کاموں کی تربیت متعلقہ عمل آوری ایجنسیوں کی طرف سے دی جانی چاہئیں تاکہ اُنہیں اس طرح کے پروجیکٹوں میں رُوزگار دیا جاسکے ۔وزیر اعلیٰ کی تجویز کے تناظر میں مرکزی وزیر نے عمل آور ی ایجنسیوں کو ہدایت دی کہ وہ تعمیراتی مواد سپلائی کرنے کے کام میں اور دیگر چھوٹے موٹے کاموں میں مقامی نوجوانوں کو شامل کریں تاکہ ملحقہ علاقہ جات کی سماجی و اِقتصادی ترقی بھی ممکن ہوسکے۔واضح رہے کہ ریاست میںاس وقت 60ہزار کروڑ روپے مالیت کے پروجیکٹ زیر عمل ہے۔ وزیر اعلیٰ نے شاہراہ کے اِن مقامات پر گریڈ سپریٹر اور فلائی اوور تعمیر کرنے کا بھی مطالبہ کیا جہاں بڑے قصبے اس شاہراہ کے ساتھ جڑتے ہیں ۔ اُنہوں نے خاص طور سے کٹھوعہ ، سانبہ ، جموں ، اُونتی پور ہ، بجبہاڑہ اور سرینگر کا ذکر کیا اور کہا کہ اِن مقامات پر یہ سہولیات قائم کرنے سے ٹریفک جامنگ سے نجات مل سکتی ہے ۔وزیر اعلیٰ نے ڈونی پاوا۔ اَشاجی پورہ سڑک پر اننت ناگ کے مقام پر ایک بائی پاس کی تعمیر کو بھی اُجاگر کیا۔میٹنگ میں ریاستی حکومت کی طرف سے سینٹرل روڑ فنڈ کے تحت 332کروڑ روپے کے اِطمینان بخش اور مکمل تصرف کی جانکاری بھی دی گئی ۔میٹنگ میں بتایا گیا کہ دریائے جہلم میں آبی ٹرانسپورٹ سے متعلق اِنسپشن رِپورٹ مکمل کی گئی ہے اور ا ِس حوالے سے تفصیلی پروجیکٹ اگلے برس سامنے آئے گی۔محبوبہ مفتی نے اس سے پہلے دریائے جہلم پر آبی ٹرانسپورٹ کو بحال کرنے کا معاملہ اُجاگر کیا تھا تاکہ آواجاہی کا ایک متبادل ذریعہ وجود میں آنے کے ساتھ ساتھ یہ سیاحوں کے لئے دلچسپی کا باعث بھی بنے۔تعمیراتِ عامہ اورتمدن کے وزیر نعیم اختر، سیکرٹری ایم او آر ٹی ایچ اُدھویر سنگھ ، سیکرٹری آبی وسائل وی پی سنگھ ، پرنسپل ریذیڈنٹ کمشنر آر کے گپتا ، کمشنر اِنڈس کمیشن پی کے سکسینہ ، وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری روہت کنسل ، سیکرٹری پی ایچ ای اور ریاست جموںو کشمیر و مرکزی سرکار کے کئی دیگر اعلیٰ افسران بھی اِس میٹنگ میں موجود تھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا