قدیم قبرستان کودفناناہے،زمین کوہڑپ جاناہے؟

0
79

جموں کہ بشنا ھ میں 100سال پرانے قبرستان پر قبضہ جمانے کی کوشش ، پولیس اور انتظامیہ کی ملی بھگت کا اندیشہ
مقامی ا قلیتی مسلم بستی کے لوگ پریشان ، فرقہ پرستی کی بنیاد پر بار بار حراساں کرنا اب معمول بن گیا

لازوال ڈیسک

  • جموں //جموں جیسا پر امن شہر ، جس کی ایک اپنی تاریخ رہی ہے، تاریخی حقائق کی بنیاد پر جموں شہر کے بانی اور اپنے وقت کے معروف راجا ، جامبو لوچن نے اسی شہر میں شیر اور بکری کو اگھٹے پانی پیتے دیکھا تھا ، اور کہا جائے تو اس شہر کو محبت کی بنیاد پر بسایا گیا تھا ، لیکن افسوس تب ہونے لگتا ہے ۔ کہ وہ شہر جس کی بنیادمحبت اور اخوت ہو ، اسی شہر میں نفرتوں کا با زار پھر سے گرم ہونا شروع ہو رہا کسی نہ کسی طرح سے یہاں کی پر امن فضا میں دہشت اور نفرت کا ماحول بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ، جیسے کہ گزشتہ دنوں جموں گول گجرام میںمدرسہ کو گرانا ، سدرہ کے راگوڑہ میں مسلم بستیوں کا پانی بند کرنا اس کے علاوہ اور بھی کئی اور ایسے معاملات ہیں جن سے صاف واضح ہو جا ہے کہ جموں شہر میں شر پسند عناصر رونما ہو رہے ہیں ۔ اسی سلسلہ میں آج یہاں جموں کے بھاگ جوگیاں بشناہ میں ایک معاملہ اس وقت پیش آیا جب چند شر پسند لوگوں نے مسلم اقلیتی بستی کے سو سال پرانے قبر ستان کے ساتھ چھیر چھاڑ کرنے کی کوشش کی ۔ اور با قاعدگی کے ساتھ اس پر قبضہ جمانے کی غرض سے مٹی ڈال کر زمین میں تبدیل کرنا چاہتے تھے ۔ جب کے اس قبر ستان پر کورٹ کی جانب سے اسٹے چل رہا ہے لیکن اسکی پرواہ نہ کرتے ہوئے قبرستان پر غیر قانونی طور پر قبضہ جمانے کی کوشش کی گئی ۔ اس سلسلہ میں جب مقامی مسلم بستی کے لوگوں نے متعلقہ تھانہ بشناء سے رجوع کرنے کی کوشش کی تو پولیس کی طرف سے کو ئی ، اقدام نہیں کیا گیا ۔ جبکہ اس قبر ستان پر با قاعدگی کے ساتھ کورٹ کا اسٹے چل رہا ہے ۔ با وجود اس کہ پولیس کی جانب سے لا پراوہی برتی گئی اس صاف ظاہر ہوا کہ متعلقہ پولیس آفیسران بھی اس کاروائی کو انجام دینے میں ملوث تھے ۔ علاوہ ازیں جب اس معاملہ پر مزید کاروائی عمل میں لاتے ہوئے مقامی لوگوں نے دیگر لیڈران کے زریعہ ڈی ۔سی رابطہ کرنے کو کوشش کی گئی تب جا کر پولیس حرکت میں آئی ۔ واضح رہے بھاگ جوگیاں بشناہ میں قلیل تعداد میں مسلم کنبہ جات رہ رہے ہیں ، اور ان کو خراساں کرنا اور بغیر مطلب کے قبرستان کے ساتھ چھڑ چھاڑ کر کے علاقہ میں فرقہ پرستی کا ما حول پیدا کرنا ، اور مسلم لوگوں کو ستانہ ، ایک قسم کی ملی سازش ہے لہذا حکومت جلد سے اس معاملہ میں کا روائی عمل میں لائے اور متعلقہ ایس ۔ایچ ۔او کے خلاف بھی کاروائی ہو اور شہر میں فرقہ پرستی کا ماحول پیدا کرنے والوں کو بھی لگام دی جائے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا