یہ بندرکیوں آئے اندر؟

0
84

جب جنگل ویران ہوگئے توجنگلی حیات کیلئے یقینازمین تنگ ہوگی اورجب ان کیلئے زمین تنگ ہوگی تووہ اِدھر اُدھر بھٹکیں گے،جنگل ختم ہونے سے جب ان کاپیٹ نہیں بھرے گاتوان کاآبادی والے علاقوں میں آکراودھم مچانافطری ہے، انسانوں اورجنگلی جانوروں کے ٹکرائوبڑھ جاتے ہیں اوریہی سلسلہ ریاست جموں وکشمیرمیں بلالحاظ مذہب وملت ،ذات برادری ،اوربغیرکسی علاقائی تعصب کے عروج پر ہے، پہاڑی علاقے ہوں یاپھرمیدانی علاقے…جنگلی درندوں کی دہشت سے محفوظ نہیں رہے ہیں، ہرسال کئی قیمتی جانیں چلی جاتی ہیں اور درجنوں مال مویشی بھی ان کاشکاربن جاتے ہیں ، لیکن ایک ایساہی جنگلی جانورجوآدم خور تونہیں لیکن اس کی شرارتوں نے لوگوں کاجینامحال کردیاہے، یہاں تک کہ ہرے بھرے کھیت بربادکردئیے ہیں، محنت کی کمائی کواس طرح فناکررہے ہیں جیسے ان کاکسانوں کیساتھ کوئی پراناحساب باقی ہو!ہماری مرادیہاں بندروں سے ہے، گاندھی جی کے تین بندرتوکہنے کواچھے ہیں جو برانہیں کہتے اورنہ براسنتے ہیں اور نہ برادیکھتے ہیں، لیکن جب با ت اصل بندروں کی آتی ہے تووہ آجکل جنگلوں میں ٹک نہیں پارہے ہیں کیونکہ جنگلوں کاتوصفایاکردیاگیاہے،جنگل ویران ہوگئے ہیں اور بندروں نے بھی ’بدلے کی نیت ‘سے آبادی والے علاقوں میں آکرعام لوگوں کاجیناحرام کرناشروع کردیاہے، جنگلات وماحولیات کے نام پروزیرجنگلات وماحولیات ’بھاشن‘توخوب جھاڑتے ہیں لیکن محض سال میں ایک مرتبہ شجرکاری کی رسم سے آگے وہ بھی نہیں بڑھ سکے، جنگلوں کے اصل اسمگلروں کو تووہ چھوتک نہیں سکے لیکن جنگلوں کے محافظ قبائلی لوگوں کو کھدیڑنے اورتنگ وطلب کرنے میں کوئی کسرو ہ اوران کامحکمہ نہیں چھوڑ دیاہے، اب بندروں نے جوتباہی آبادی والے علاقوں میں مچائی ہے لگتاہے وہ بھی محکمہ جنگلات کی غیرانسانی حرکات سے خوفزدہ ہوگئے ہیں،انہیں بھی لگتاہے کہ قبائلی کنبوں کواُجاڑنے کاکام ہورہاہے ، ہوسکتاہے ہمیں بھی جنگلوں سے بے دخل کردیاجائے اس لئے وہ بھی وہ اب کھیت کھلیانوں میں آدھمکے ہیں اورفصلیں تباہ وبرباد کررہے ہیں اور کسانوں کوکنگال بنارہے ہیں، گھروں میں گھس کر منہ سے نیوالاچھیننے بھی لگے ہیں اور ہرطرف خوف کاعالم ہے ،یہی خوف گذشتہ روز ریاستی قانون سازیہ کے ایوانِ زیریں میں کچھ ارکان قانون سازیہ سے بھی ظاہرہوا،اسمبلی میں بندروں کی جانب سے مچائی جارہی تباہی کا معاملہ اٹھایا گیا، شمالی کشمیر کے حلقہ انتخاب بانڈی پورہ سے کانگریسی ممبر اسمبلی عثمان مجید نے ایوان میں وقفہ سوالات کے دوران بندروں کی جانب سے ان کے حلقہ انتخاب میں مچائی جارہی تباہی کے معاملے کو اٹھایا، ایم ایل اے نے کہا ’میرے حلقہ میں بندروں نے مصیبت برپا کر رکھی ہے،وہ املاک کو نقصان اور بچوں کو کاٹ رہے ہیں، بندروں نے تباہی مچا کر رکھی ہے،نیشنل کانفرنس ممبر اسمبلی دیویندر سنگھ رانا، بی جے پی ممبر اسمبلی رنبیر سنگھ پٹھانیہ ، کانگریسی ممبر اسمبلی اعجاز خان اور دیگر اراکین نے بھی عثمان مجید کا ساتھ دیااور اسپیکر کویندر گپتا سے اپیل کی کہ معاملے پر ایوان میں ایک قرارداد منظور کی جائے، ممبران نے مطالبہ کیا کہ وائلڈ لائف محکمہ سے ضروری اقدامات اٹھانے کے لئے کہا جائے، اسپیکر گپتا نے حکومت کو ہدایت دی کہ وہ معاملے کو سنجیدگی سے لیں،اب دیکھنایہ ہے کہ حکومت کیاکرتی ہے؟!!!

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا