غزل

0
334

 بےنام گیلانی

کس طرح حامل گناہ ہوئے
اب کے مرشد بھی کج کلاہ ہوئے

در پہ سجتی ہے مجلس ابلیس
مشتبہ صحن خانقاہ ہوئے

جن کا پیشہ ہے رنج ہی دینا
وہ رواں سوئے عید گاہ ہوئے

اختلافات کے مبلغ بھی
ہم مسلما کے بادشاہ ہوئے

اس کے ہی باغی آپ ہو بیٹھے
جس کے پابند کوہ و کاہ ہوئے

علم والوں کی اب ہے ناقدری
پیکر جہل اہل جاہ ہوئے

دشمنی جن کے خون میں شامل
ظاہراً وہ ہی خیر خواہ ہوئے

ملت بیضا کی ترقی میں
کس طرح آپ سنگ راہ ہوئے

میر مسلم کے ہاتھ مومن پر
ظلم بےنام بے پناہ ہوئے
[email protected]

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا