غزل

0
0

 

 

 

مصداق اعظمی
جس جس نیبھی پر کھولے ہیں
نیل گگن میں در کھولے ہیں
اس منظر کی تہہ داری نے
ان دیکھے منظر کھولے ہیں
شیش محل والوں سے مل کر
چوروں نے جھومر کھولے ہیں
تاش کے ان باون پتوں میں
اس نے بس جوکر کھولے ہیں
شکر ہے آینے جیسوں نے
عیب مرے مجھ پر کھولے ہیں
ایک سہاگن کے قصے میں
بیواوں نے سر کھولے ہیں
زاہد نے تو راز ہمارے
مسجد کے اندر کھولے ہیں
میرے ہی مصداق سخن نے
راز مرے اکثر کھولے ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا