غزل

0
126

 

 

 

مصداق اعظمی
جس جس نیبھی پر کھولے ہیں
نیل گگن میں در کھولے ہیں
اس منظر کی تہہ داری نے
ان دیکھے منظر کھولے ہیں
شیش محل والوں سے مل کر
چوروں نے جھومر کھولے ہیں
تاش کے ان باون پتوں میں
اس نے بس جوکر کھولے ہیں
شکر ہے آینے جیسوں نے
عیب مرے مجھ پر کھولے ہیں
ایک سہاگن کے قصے میں
بیواوں نے سر کھولے ہیں
زاہد نے تو راز ہمارے
مسجد کے اندر کھولے ہیں
میرے ہی مصداق سخن نے
راز مرے اکثر کھولے ہیں

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا