ساقی سے خطاب

0
121

آفتاب اجمیری

کوئی ہمدردہے ساقی نہ کوئی یار ہے ساقی
یہی ہے زندگی ، تو زندگی بیکار ہے ساقی
زمانے نے کیسا رنگ بدلا ہے معاذ اللہ
جسے دیکھو وہی ، آمادہ پیکار ہے ساقی
فسادوں کے سبب ، خود داعیان رہنمائی ہیں
جبھی غارت گری کی ، ہرت طرف بھر مار ہے ساقی
میں لونگا گردش افلاک سے ہر جور کا بدلہ
مجھے حاصل طواف آستان یار ہے ساقی
وفا دشمن سناصر صفحئہ دنیا پہ ہیں جب تک
جہاں میں چارہ امن و سکوں دشوار ہے ساقی
یہ آذادی کا سرمایہ رہے محفوظ مشکل ہے
جہاں چور بازاری أسربازار ہے ساقی
زمانے بھر کو مدہوش مئے مہر ووفاکر دے
کرونا ـکی پوائوں سے ہر اک بیمار ہے ساقی
جو تو چاہے تو رخ پھر جائے طوفان حوادث کا
وگرنہ زندگانی تلخی۔ افکار ہے ساقی

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا