راجوری:یہاں زمین نہیں کھلاآسمان ہے!

0
69

31برس پراناپرائمری اسکول کرائے کے ایک کمرے میں!

عمرارشدملک

راجوری؍؍ قصبہ راجوری کے وارڈ نمبر 4راجوری میں غریبوں کے بچوں کے لئے 1986میں پرائمری سکول کھولاکیا گیا تھا جو کہ آج بھی قدرت کے سہارئے چل رہا ہے کیونکہ 32سال سے اس سکول کے پاس کوئی سرکاری عمارت نہیں ہے اور سرکار کی طرف سے بھی اس سکول کے لئے کچھ نہیں کیا گیا جبکہ اس وقت بھی یہ سکول ایک نجی عمارت میں ہے جہاں ایک کمرہ ،ایک رسوئی اور ایک لابی ہے اور اس وقت سکول میں بچوں کی تعداد 45ہے اورتین خواتین استاد بھی یہاں تعینات ہیں ۔اس ضمن میں نمائندہ لازوال نے اسکول کی حالت کا جائزہ لیا تو معلوم ہواکہ مکان مالک بھی ہر وقت بچوں کو ہراساں کرتے ہیں اور ان کے شور شرابا پر بھی قدگان لگایا گیا ۔سوال یہ پیدہ ہوتا ہے کہ ایسے میں بچے کہاں کھیل کود کریں گے کیونکہ ان کے پاس کھیل کے لئے بھی کوئی میدان نہیں ہے ۔ جب اس سلسلہ میں بچوں سے بات کی گئی توانہوں نے بتایا کہ ہمارے اسکول میں ایک ہی کمرہ ہے اور کھیل کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور یہاں ہمیں ہر روز مکان مالک پریشان کرتے ہیں ۔ وہیں کچھ مقامیلوگوں نے بھی بتایا کہ یہ ا سکول مقامی وارڈکے غریب بچوں کے لئے سرکار نے 1986 میں شروع کیا تھا جس کے بعد سرکار اس سکول کوہی بھول گئی اور آج حالت یہ ہے کہ ایک نجی عمارت کے ایک کمرے میں اسکول چلایا جارہا ہے وہیں کچھ بچوں کے والدین نے بھی بتایا کہ سکول ٹیچر بچوں کے ساتھ اچھا سلوک کرتے ہیں لیکن سرکاری سطح پر کچھ نہیں ہورہا کیونکہ دوردراز کے پہاڑی علاقوں میں سرکار نے سرکاری عمارتیں تعمیر کی جہاں سرکاری اسکول چل رہے ہیں لیکن راجوری قصبہ کے وارڈ نمبر 4میں 1986 کو پرائمری اسکول شروع کیا گیا تھا تاکہ غریب گھروں کے بچے بنیادی تعلیم حاصل کرسکیں اور آج تک اس اسکول کو سرکاری عمارت نہیں دی گئی ۔ انہوں نے ضلع انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ غریب بچوں کے مستقبل کے لئے ٹھوس اقدام اٹھائے جائیں ۔ وہیں اس موقع پر چیف ایجوکیشن آفیسر راجوری لال حسین سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ کئی عرصہ دراز سے ہم کوشش کررہے ہیں کہ ہمیں محلہ کے آس پاس تھوڑی سی زمین مل جائے جہاں اسکول کے دو چار کمرئے تعمیر کریںاور بچوں کی ضرورت کو پورا کرسکیں لیکن عوامی سطح پر کوئی تعاون نہیں دے رہا اور دوسری کسی جگہ پر یہ سکول تعمیر نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ سکول اسی محلہ کے لئے ہی ہے اس لئے ہم کوشش کررہے ہیں کہ سرکاری زمین مل جائے یا پھر کوئی نجی زمین مالک ۱یک یا دو مرلے اسکول کے لئے وقف کردے ۔ وہیں مقامی کچھ لوگوں نے ضلع ترقیاتی کمشنر راجوری ڈاکٹرشاہد اقبال سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ ذاتی طور مداخلت کریں تاکہ غریب بچوں کے لئے اسکول تعمیر ہوسکے ۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا