شاہرا ہ پر ٹریفک کی آمد ورفت معطل سے ہزارو ںمسافر درماندہ ،رام بن بانہال کی عوا م بھی مشکلات سے دوچار
لازوال ویب ڈیسک
رام بن //آج دو سرے رو ز بھی مگرکوٹ اور رام سو کے درمیان موم پسی کے نام سے مشہور دوسرے روز بھی گرنے کا سلسلہ جاری رہا جس کے چلتے ٹریفک کا نظام مسلسل مفلوج ہو کر رہ گیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق آج دو سرے روز بھی مگر کوٹ اور رام سے کے درمیان موم پسی کے گرنے کا سلسلہ جاری رہا جس کی وجہ سے ٹریفک کی نقل و حرکت بھی معطل رہی ۔ جبکہ سرینگر اور جموں سے جو مسافر آرہے تھے وہ آج نیشنل ہائی کے برا بر نیچے دریا کے راستے کرا س کرتے رہے لیکن تقریباً شام کے قریب پولیس نے کسی بھی مسافر کو دریار کراس کر نے نہیں دیا جس کی وجہ سے جو مسافر نیچے دریاکے کنارے پہنچے تھے وہ بر ستی بارش اور کڑکتی ٹھنڈ میں کھلے آسمان کے نیچے بے مدد گار ہیں ۔ اس دوران ٹنل کے اِس پار رہائش پذیر آبادی نے بتایا کہ شاہراہ کے نزدیک متعدد علاقوں کے لنک سڑکوں پر مال بردار ٹرکوں کو کھڑا کیا گیا جس کے نتیجے میںمقامی لوگوں کو سخت پریشانی کا سامنا کر نا پڑ رہا ہے ۔جبکہ آج رک رک کر کبھی بارش اور کبھی برفباری ہوتی رہی جس کی وجہ سے موم پسی کا گرنا بھی مسلسل جاری و ساری رہا ہے ۔ اس سلسلے میں جب نمائندے نے مسافروں سے بات کی تو انہوں نے کہاکہ جس طرح انتظامیہ اور حکومت بلند بانگ دعوے کرتی ہے کہ ہم نے مسافروں کے جگہ جگہ پر کھانے پینے کے ساتھ ساتھ دیگر سہولیات بھی میسر رکھی ہوئی ہیں لیکن جب رام بن سے بانہال تک اگر جائزہ لیاجائے تو کہیں بھی سرکاری انتظامیہ نظر نہیں آرہی ہے ہاں کل جب نمائندے نے ایس ایس پی رام بن سے اس سلسلے میں بھی بات کی کہ یہاں پر پولیس کا کوئی بھی فرد بشر موجود نہیں تو اس کے بعد ایس ایس پی نے رام سو کے پولیس آفیسر کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ پسی کی جگہ پر ٹیم لیکر حاضر رہیں اور ان کی جان و مال کی نگرانی بھی کریں تب جا کر آج بھی رام سو کی پولیس اپنی ڈیوٹی پر قائم رہی اس کے علاوہ کوئی بھی انتظامیہ کی طرف سے سہولیات میسر نہیں کی گئی ۔وہیں غیر سرکاری کیوں آر ٹی کی ٹیم نے آج دو سرے روز بھی مسلسل مسافروں کو کراسنگ کر نے میں مدد کی اور چھوٹے بچوں اور مسافروں کے سامان کو کاندھے پر اُٹھا کر دریاپار کر رہے تھے اس کے علاوہ کوئی بھی سرکاری امداد میسر نہیں تھی ۔ ۔ادھر محکمہ کےذرائع نے بتایا پسی گرآنے کے بعد اسے ہٹانے کے لئے مشینری اور مزدوروںکو پسی ہٹانے میں لگایا گیا ہے اور سڑک قابل آمد رفت بنانے کے بعد ہی گاڑیوں کو آگے جانے کی اجازت دی جائے گی۔