عبدالقادر کُنڈریا
94192 23325
ہندوستان کی آزادی کے 75 سال گُذر جانے کے بعد جموں کشمیر لداخ کے اندر دفعہ 370 ختم ہونے کے باوجود آج بھی اس تصویر میں دو قانُون لاگو ہیں ابھی تک ایک قانُون لاگو نا کرنا یوُٹی کے اندر پسماندہ طبقات کو سخت آفسوس ھے بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی او بی سی اس پسماندا عوام میں آبھی بھی غلامی کی بدنُما حقیقت میں تصویر کی صورت پیش پیش ھے اس بارے بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی اپنے حق حقوق کیلئے اس ماجودہ دور میں اپنے اپنے طور طریقے سے آمن ترنگا ریلییاں پرئیس کانفرنیس بذریعہ پرئیس میڈیا الیکٹرونک میڈیا کے آپنی فریادیں مرکزی و جموں کشمیر سرکار سے کر رہی ہے اس دور سے پہلے بیسویں صدی و شروع اِکیسویں صدی میں اس پشماندہ طبقات آبادی کے ساتھ کیا کیا ہوا اس قسط (5) میں پیش پیش ھے جس کی حقیقت یُوں ہے سابقہ ریاست کے عوام کو جب شخصی و جاگیردارانہ نظام سے چھُٹکارا ملا عوامی حکُومت قائم ہونے پر عام لوگوں کو حکُومت سے استفادہ دینے کی بات ہمارے لیڈران کے زیرے غور آئی تو چند برسوں میں جموں و کشمیر ریاست کے اندر طاقتوار طبقوں کے کئی بیورو کریٹس اور چالاک و نجی مفاد پرست سیاست دانوں نے بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی او بی سی کو آپنا ووٹ بنک بنانے کے حربے استعمال کرنا شروع کر دیئے بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے آئنی حقوق اور مفادات کے سوال پر ہمیشہ بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے مخالف بنے رہے یہ ایسی تصویر پیش پیش ھے جو جموں و کشمیر میں بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کیلئے بڑی خصوصیت سے اِنھیں اپنے حقوق سے محروم رکھنے کیلئے آج دن تک جُھلکتی آرہی ھے اور دیدہ دانستہ طور اپنے زور وجبر سے اس پشماندہ طبقاجات کو اِن کی آئنی مراعات سے دُور رکھنے کیلئے استعمال کئے گئے رنگوں سے ہی یہ تصویر بھری جاتی رہی ھے یہ کس قدر حیرانگی کی بات ہے کے جموں کشمیر ولداخ میں اِس تعلیمی واقتصادی طور پر پسماندہ طبقاجات بیکورڈ کلاسز او بی سی کی کُل آبادی جموں کشمیر و لداخ کے طاقتور طبقوں سے تین گُنا زیادہ ہے مگر بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے پاس سرکاری مفادات کا داسواں حصّہ بھی نہیں ہے ۔اس میں شک نہیں کہ یوٹی جموں کشمیر لداخ میں بھی مُلک کی دوسری ریاستوں کی نسبت ہی تعلیمی و سماجی طور پر پسماندہ طبقاجات مختلف مذہبوں و طبقوں میں اِن کی طرف سے بٹے ہوئے ہیں جن کی اِسی وجہ سےکوئی حق کی بات پوچھنے اور دُکھ درد سمجھنے والا نہیں ملتا (1) صرف ہماری یوٹی جموں کشمیر لداخ میں مُلک کے دوسرے حصوں کی طرح پسماندہ طبقاجات بیکورڈ کلاسز او بی سی کیلئے 27 فیصدریزرویشن آج تک لاگو نہیں کی گئی اِن کام کاجی طبقوں کے پڑے لکھے بے روزگار بچّوں کو نوکریوں سے محروم رکھا جاتا رہا ھے اور آج بھی وہ ہی حال ہے ۔کبھی ایس ٹی ایس سی او بی سی طبقات کو ترقیوں میں ایک چال کے ساتھ بے دخل کرنا ان کی ریزرویشن کو ختم کرنا نا دینا اس تصویر میں پیش پیش ھے ۔سابقہ ریاست کے صوبہ جموں کشمیر و لداخ سے قانون سازیہ کے دونوں ایونوں میں جموں و کشمیر کے بیکورڈ کلاسز طبقات اتنی بڑی آبادی کا ایک بھی عوامی نمائندہ نہیں لیا جاتا رہا بلکہ اِن کیلئے مخصوص نشتوں پر بھی ہمیشہ دوسرے طبقوں سے ممبر لئے جاتے رہے جموں و کشمیر میں بیکورڈ کلاسز طبقات پشماندہ طبقات آبادی کی بھلائی اور بہتری کے نام پر کمیشنوں پر کمیشن آج تک بنائے جاتے رہے ہیں ۔یہاں ایک بات کا ذکر ہے EWS کیلئے حکومت کی جانب سے بینا کمیشن بنائے بینا مردم شماری کروائے EWS کو 10فیصدفیصد ریزرویشن فوری لاگو کر دی گئی مگر آفسوس و دُکھ کی بات ہے جموں و کشمیر کے اندر او بی سی طبقات آبادی کے ساتھ یہ سوتیلا سلوک کیوں صرف ہماری یُوٹی میں پسماندہ طبقاجات کو اِن کمیشنوں سے ان کی آئنی مراعات دینے کے بجائے سرکار کی پشت پناہی سے وہ مراعات نہ دینے کی کوششیں کامیاب ہوتی آئی ہیں مشال کہ طور پر حقیقی تصویر ایک یہ ہے ۔اس مقصد کیلئے 29 جنوری 1953 میں کاکا کالیکر کمیشن بنایا گیا جس نے 30 مارچ 1955 کو اپنی رپورٹ مرکزی حکومت کو پیش کی مگر جموں و کشمیر سرکار نے بھی ریاستی سطح پر اس بارے کمیشن بنا کر 1956 میں زیر آرڈر نمبر 826 /C آپنی ایک رپورٹ مرکزی سرکار کو ارسال کردی جس کے تحت سابقہ ریاست کے تعلیمی وسماجی طور پر پسماندہ طبقاجات کو سرکار کی طرف سے آئینی استفادہ دئیے جانے کے بجائے اُلٹا اِنھیں دیئے گئے ۔حق حقوق سے محروم کر دیا گیا جس وجہ سے پسماندہ طبقاجات کو پھر سے اُنہی بیورو کریٹس اور سیاست دانوں کے دروازے کھٹکھٹانے پڑے پھر سے مرکزی سرکار کی جانب سے زیر آرڈر نمبر 876 مورخہ 6 فروری 1967 پی بی گجیندر گڑکر کمیشن بنایا جس نے 42 برادریوں کو اپنی فہرست میں شامل کیا ریاستی سرکار نے اس پر اپنی ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے چیئرمین جسٹس جے این وزیر مقررکئے گئے جس کمیٹی رپورٹ کے تحت ریاستی سرکار نے ایک نوٹیفکیشن زیرے نمبر 36 مورخہ 20 اپریل 1970 شیڈولڈکاسٹ و بیکورڈ کلاسز شیڈول ٹرائپ کیلئے ایک قانُون بنایا اس پر بھی ایک ترمیم کرکے ایک اور نوٹیفکشن زیر نمبر 60 /GD مورخہ 12 مئی 1970 جاری کیا گیا جس میں درجہ فہرست ذاتوں کو 8 فیصد اور بیکورڈ کلاسز طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دی گئی۔
22 ستمبر 1976 میں جموں و کشمیر سرکار نےپھر سے زیر آرڈر نمبر 540 مورخہ 22 فروری 1976 کو ڈاکٹر اے ایس آنند کی چیئرمین شپ میں ایک کمیٹی قائم کردی جس کی رپورٹ کے تحت ریاست کےتعلیمی و سماجی طور پر پسماندہ طبقاجات کو وزیر کمیٹی کی سفارش پر دی گئی 42 فیصد ریزرویشن ختم کر دی گئی اور طاقتور طبقوں میں سے کسی کی ایک فرقہ پرست سازش کے تحت صرف %2فیصد ریزرویشن پھر سے کر دی گئی جو ریاستی سرکار اور کمیشن کی طرف سے جموں و کشمیر کے او بی سی بیکورڈ کلاسز طبقاجات آبادی کے ساتھ ایک کُھلم کُھلی ستم ظریفی ہوئی جس کے خلاف پھر تضاد بنا اور مرکزی حکومت نے 21 مارچ 1979 کے روز جناب وی پی منڈل کی قیادت میں ایک کمیشن پھر قائم کیا جس نے جموں و کشمیر میں پسماندہ طبقات کی 63 ذاتوں سمیت سارے مُلک کی فہرستوں بارے 1980 میں اپنی شفارشات حکومت کو پیش کیں۔ جنہیں 1990 میں سابق وزیراعظم وی پی سنگھ محروم نے کی اس کے بعد اے ایس آنند کمیٹی کی سفارشات پر جموں و کشمیر سرکار نے ایک ایس آر او زیر نمبر 272 مورخہ 828 3 کے تحت 42 فیصد ریزرویشن ختم کر کے صرف 2 فیصد ریزرویشن پھر کر دی جبکہ جموں و کشمیر کے علاوہ سارے مُلک میں منڈل کمیشن سفارشات کے تحت بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کو ریزرویشن باقائدہ طور 27 فیصد ریزرویشن دی جانے لگی مگر مورخہ 16 نومبر 1992 منڈل کمیشن رپورٹ کو لاگو کرنے سے قبل اِندرا ساہنی بنام یُونین آف انڈیا اور دیگران معاملہ میں سُپریم کورٹ نے زیرے نمبر 476/Verdict SC AIR /1993 1611_93 تمام ریاستوں کو ایک حکم جاری کیا کے چار ماہ کے اندر اندر منڈل کمیشن کی رپورٹ کو لاگو کیا جائے۔ اِس کے باوجود جموں و کشمیر سرکار نے مورخہ 28 جون 1994کو بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کیلئے ایک ایس آر او زیرے نمبر 126 کے تحت اِس پشماندہ طبقات آبادی کو 2فیصد ریزرویشن دینا ہی جاری رکھا جب کے یہ ریزرویشن 27 فیصد کرنا حقیقت تھی پھر سے پسماندہ طبقاجات سے حسد کرنے والے چند بااختیار لوگوں نے 1996 میں جموں و کشمیر سرکار سے یہ آرڈر جاری کروا لیا کے دھوبی ذات کا جو شخص آج دھوبی نائی لوہار کمیار ترکھان تیلی زیبر کا کام کرتا ہے ۔صرف وہی اِس ریزرویشن سے استفادہ لے سکتا ہے ۔اِس پر پسماندہ او بی سی بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے لوگوں کو پھر سے اپنے حق کیلئے جدُو جہدکرنا پڑی ۔اِس کے باوجود جموں و کشمیر سرکار نے ایک اور ظُلم دوکھا اِس طبقات پر کرتے ہوئے پھر سے ایس آر او 126 میں ترمیم کرکے زیرے نمبر 104مورخہ 24 مارچ 1998 (او بی سی )OBCs کی جگہ فراڈ کرتے ہوئے او ایس سی OSc( Other Social Caste ایک نیا نام دے دیا گیا مگر ذاتوں کے نام پر ہی 2 فیصد ریزرویشن دینا شروع کر دی یہاں بھی سرکار کی انتظامیہ میں سیاسی مکینک اِزم کے ماہرین نے پھر سے ایک بہُت بڑی شازش کی اور 10 اکتوبر 2005 کو ایک اور ایس آر او 294 نکال کر او بی سی OBCs کے نام پر سائیٹفکیٹ دینا اس آبادی کو بند کر دئیے جس کی وجہ سے او بی سی کے لوگوں کو پھر سے ایک نئ جدو جہد سے جھوجھنا پڑا جس پر پھر سے جموں و کشمیر سرکار نے آیس آر او 294 میں ترمیم لاکر آیس آر او زیرے نمبر 144 مورخہ 28 میئ کے تحت پھر ذاتوں کی بُنیاد پر %2 ریزرویشن دینا جاری کی جیسے کہ یہ کٹھ پُتلیوں کا کوئی کھیل تماشہ ہو اس بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے ساتھ ایسی لا اِنتہا ناانصافیوں کی آگر مکمل تفصیل قلمبند کی جائےتو کم سے کم دو ہزار صفحات کی ناانصافیوں والی ایک کتاب اس تصویر میں پیش پیش ھے جن میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آزادی سے جو کام کاجی طبقات کے لوگ بڑے آفیسروں امیروں جاگیرداروں اور راجا لوگوں کی اطاعت میں اُن کی بیگاریں کاٹ کاٹ کر اپنی زندگیاں تباہ کر چُکے تھے ۔آزادی کے بعد جب عوامی ترقی کے پروگراموں میں ان کا آئینی دستور کے مطابق فائدہ لینے کا ذکر آیا تو اِن کی ترقی و بہتری کیلئے 63 سال تک بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کا ترقیاتی بورڈ نہیں بننے دئیا گیا بالاآخر ایک طویل جدوجہد کے بعد 15 فروری 2010 میں او بی سی ڈیولپمنٹ ایڈوائزری بورڈ تشکیل دے دیا گیا ۔یہ سمجھنے کی بات ہے اگر ترقیاتی بورڈ سرکار کی جانب سے OBCs کے نام سے بنایا گیا تھا ۔پھر ریزرویشن او آیس سی OSC کے نام سےکیسے دے دی ۔یہ بھی یہاں ایک حقیقت کی بات قابل غور ہے جبکہ اس بورڈ کے چیئرمین ریاست کے وزیراعلیٰ خود تھے اور کانگرس پارٹی کی جانب سے پسماندہ طبقات سے متعلقہ شری کلدیپ راج ورما اس بورڈ کے وائس چیئرمین لیئے گے تھے ۔اس کے باوجود اس بورڈ میں ساڑھے نو ماہ تک کوئی بورڈ ممبر نہ لیا جاسکا ۔ممبران کی شمولیت نہ کی جانے کی وجہ سے یہ بورڈ 10 ماہ ادھورا رہا ۔اس بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کو خوشی ہوئی یہ بورڈ ریاست کے او آیس سی او بی سی بنائے گئے لوگوں کے دیرینہ مسائل کا اُزالہ کرے گا اور اس دبی کچلی آبادی کی آج تک بدنُما بنائی گئی تصویر کو خوش نُما رنگوں سے سچائی کی صورت عطا ہوگی ۔اس بورڈ نے 27 فیصد ریزرویشن کی رپورٹ جموں و کشمیر سرکار کو پیش کر دی ۔اس کے باوجود یہ درد بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کی جموں وکشمیر سرکار کو سُنائی نہیں دی ۔یہ تصویر حقیقت بیاں کرتی ھے جموں و کشمیر سرکار کے اندر کُچھ چالاک بیورو کریٹ اور سیاست دان بیٹھے ہیں جو اس طبقات کو ملنے والے حق حقوق سے ایک جبرا چالاکی کے ساتھ نظرانداز کیا جا رہاھے ۔سرکار کی جانب سے کبھی 5 فیصد ریزرویشن کبھی 7فیصد ریزرویشن کے اعلانات آج تک ہوتے آئے ہیں زمینی سطح پر ماسوآئے ناانصافیوں کے اِس طبقات کو کُچھ نہیں آج تک ملا آگر سیاستدان اور بیورو کریٹ لوگ او ایس سی او بی سی بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے ساتھ ہمدردانہ رُخ اختیار کرکے ان کے مسائل کو حل کرنے کیلئے دیانتدار روبیہ اختیار کرتے تو جموں و کشمیر یُوٹی میں بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی بھی خوشحال راہیں زندگیوں کا سُدھار آسان طریقے سے کر پاتی یہ طبقات آبادی بھی آپنی مراعات سے محروم ان لوگوں کی بہبُودی و بہتری بھی ممکن بنائی جا سکتی تھی یہ طبقات آبادی بھی دوسری ذاتوں برادریوں کے ساتھ شانا بشانا آپنی منزل پر آگے بڑ سکتے تھے ۔بڑے دُکھ و افسوس کی بات ھے 75 تا 76 سال عرصہ گُزر جانے کے بعد بھی سرکاروں کی انتظامیہ میں سیاسی میکانزم کے ماہرین نے اِن طبقات کو ہر لحاظ سے نظزراندر کیا ھے ۔اب جب کے جموں و کشمیر میں ہر طرف سے کہا جا رہا ھے کہ ہر طبقات کو یہاں انصاف مل رہا ھے ۔اس تصویر میں پسماندہ بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کو ہر لحاظ سے نظرانداز آج بھی کیا جارہا ھے ۔ہندوستان کے اندر دو بار بی جے پی BJP کی حکومت بنی ھے دو بار وزیراعظم جناب نریندر مودی ہندوستان کے وزیراعظم بنے ہیں ۔جموں و کشمیر میں بھی سب کا وکاس سب کا وشواس کے نعرے لگائے جاتے ہیں ۔بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے کُچھ لوگ تمام سیاسی جماعتوں میں شامل ہیں ۔وہ اپنا حقیقی قردار نبھائیں ۔آخر کیا وجہ ھے خاموش تماشائی آپ لوگ کیوں بیٹھے ہیں۔ آپ کے سامنے ای ڈبلیُو ایس EWS کو بینا کمیشن بٹھائے بینا مردم شماری کروائی10 فیصد ریزرویشن لاگو کر دی گئی یہ سراسر پسماندہ بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے ساتھ سوتیلا سلوک کیوں جموں و کشمیر کے اندر او بی سی OBCs بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کو 27 فیصد ریزرویشن لاگو کیوں نہیں ہو پا رہی ھے ۔آگر جموں و کشمیر سے ریاست کا درجہ ختم کر دیا گیا ہے ۔دفعہ 370 ختم کر دی گئی ھے یُوٹی کا درجہ دیا گیا ہے ۔مرکز کے اندر سرکاری نوکریوں میں او بی سی OBCs کا درجہ ہر جگہ دیا گیا ہے ۔جموں و کشمیر میں او ایس سی OSc کیوں اِس طبقات آبادی کے اوپر جموں و کشمیر میں دو قانوں لاگو کیوں ہیں یہ سراسر پسماندہ بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے ساتھ جموں وکشمیر میں ستم ظریفی کی حدیں پار ہو گئی ہیں ۔دوسری جانب پسماندہ بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی و شیڈول ٹرائب شڈول کاسٹ کے بچّے غُربت غریبی کے ساتھ بے حد دشواریوں کا سامنا کرتے ہوئے پی ایچ ڈی پوسٹ گریجویٹ ایل ایل بی ایل ایل ایم انجینئرایم فیل نیشنل و انٹرنیشنل آرٹیسٹ ایم بی بی ایس جنریل ایجم کی و دیگر ڈیگرییاں کر کے بے روزگار یہ نوجوآن طبقہ بیٹھاہے ۔اس ماجودہ دور میں یہ طبقہ بے روزگاری کا سخت سامنا کررہا ہے یہ نوجوآن طبقہ تیار بیٹھے ہیں ۔اگر مرکزی و جموں و کشمیر حکومت نے پچھڑے طبقات کے پڑے لکھے بے روزگار نوجوآنوں کو سرکاری نوکریوں میں اِن کا حصّہ نا دیا گیا یہ نوجوآن آنے والے وقت میں سخت قدم اُٹھانے پر مجبُور ہونگے جس کی ذمیدار مرکزی و جموں و کشمیر سرکار ہوں گی ۔دوسری جانب ان نوجوانوں کے ساتھ اس نا انصافییوں کی تصویر کو انصاف دلانے میں جو تنظیمات مرکز و جموں کشمیر میں کام سر انجام دے رہی ہیں اُن میں (1) آل جموں و کشمیر بیکورڈ کلاسز او بی سی مہاسبھا جس کے صدر و کنوینزر جناب بنسی لال چوہدری جی ہیں( 2) آل انڈیا بیکورڈ کلاسز فیڈریشن جس کے صدر جناب فقیر جند ستییا جی ہیں (3) آل انڈیا بیکورڈ کلاسز جس کے صدر جناب عبدل مجید صاحب و جنرل سیکریٹری پروفیسر جناب کالی داس جی ہیں (4) ایس ٹی ایس سی او بی سی کنفیڈریشن جس کے صدر جناب آر کے کسلوترہ جی ہیں( 5) پردیش بھشبھکرما سبھا جے اینڈ کے (6) تیلی ویلفر کمیٹی جے آینڈ کے جس کی نمائندگی جناب رحم دین صاحب کر رہے ہیں (7) دھوبی ویلفر سنٹر کمیٹی جے آینڈ کے جس کے صدر جناب محمد شبیر سمیال صاحب ہیں (8) بازیگیر ویلفر کمیٹی جے آینڈ کے جس کے صدر مختیار کالیہ جی ہیں (9) بؤبھوریا ویلفر کمیٹی جے آینڈ کے جس کی نمائندگی شریمتی سمیترا دیوی جی کر رہی ہیں( 10) زیبرز ویلفر کمیٹی جے آینڈ کے (11) کمیار ویلفر کمیٹی جے آینڈ کے (12) نائ باربر کمیٹی جے آینڈ کے جس کی نمائندگی جناب کستُوری لال بسوترہ کر رہے ہیں ( 13 ) شیخ حجام آہنگر نجار چوپان گلابگڑھ سے محمد شبیر چوپان نمائندگی کر رہے ہیں ۔حجام آینگر نجار شیخ رامبن گول آرناس سنگلدان سے جس کے صدر عاشق حسین جی ہیں ۔نمائندگی کر رہے ہیں جب کے کشمیر سے صدر جناب غلام حُسین شیر گوجری صاحب کے ساتھ دیگر کافی تعداد میں عوام اس میشن میں ایمانداری کے ساتھ کام کر رہے ہیں اس کے علاوہ جموں و کشمیر یُوٹی کے تمام ضیلع سطح کے عوام کا بھی برپُور طاون اس میشن میں ھے کابلے ذکر کُچھ نام اس طرح ہیں جناب مراری لال جی جناب رتن لال چلوترہ جی سینزر ایڈوکیٹ جناب آشوک بسوترہ صاحب جناب موہن لال پووار جی جناب ششی کمار ورما جناب شرآج آظاہری صاحب جی جناب بلونت راج کٹاریہ جناب رومیش کمار آنگوترہ جناب جوگندر لال جی جناب عبدل مجید صاحب راجوری سے جناب پروین کمار الحج جناب طالب حسین صاحب اُودھم پور سے شریمتی بھنا مہراہ ہیرانگر سے جناب محمد اقبال صاحب اسرار کٹھوعہ سے جناب آمیت کمار مہراہ صاحب اور جناب جیون راج کٹھوعہ سے جناب محمد ایوب بٹ صاحب اور جناب محمد اقبال صاحب ریاسی سے جناب جیا لال جی رام کوٹ سے جناب شُکردین صاحب وبھ سے جناب بوآدیتا پڈو سے جناب شام لال منی اکھنُور سے جناب سندوکھو رام پلائوالا سے جناب کشور کمار ویپن کمار جیوڑییاں جناب نریش کمار جناب بُوآ دیتا پرجاپتی جناب منہور لال ماوہ سانبہ سے جناب فقیر جند جناب رومیش لال سوآنکھا سے جناب پریتم لال پراجاپتی سوچانی سے جناب کیول کریشن جناب بلو جی کے علاوہ کافی آحباب اس میں ماجود ہیں ۔ان آنریبل تنظیمات ممران اور تمام ضیلع کے عوام کی جتنی بھی تعریف سراہنا کی جائے کم ہوگی یہ تنظیمات پچھڑے طبقات آبادی کی نمائندگی کرتے ہوئے امن ترنگا ریلیوں میں حصّہ لیتے ہوئے آگے اپنے حق حقوق کیلئے آپسی بھائی چارے کو مضبوط کرتے ہوئے یہ تنظیمات آگے اپنا مشن لے کر بڑھتی رہیں گی ۔جب تک ان طبقات کو انصاف نہیں ملتا تب تک مشترقہ اِن تنظیمات کا یہ میشن جاری رہے گا جس کیلئے یہ تنظیمات ہر وقت تیار بیٹھی ہیں ۔آگے اس طبقات آبادی کو انصاف دلانے کی کیسے مدد کی جاسکے ۔اس تصویر میں قابل ذکر ہے جموں و کشمیر کے اندر او بی سی بیکورڈ کلاسز طبقات ایسا طبقہ ہے جس میں ہندو مسلم سکھ عیسائی آپس میں ہیں بھائی بھائی یہ خوبصورت گُلدستہ توڑنے کی کوشش اس تصویر میں پیش پیش ھے یہ تنظیمات ہر گز برداشت نہیں کریں گی ۔آنے والے وقت میں اِس گُلدستے کو توڑنے والوں کو جواب مل جائے گا ۔کیا جموں و کشمیر کے اندر او بی سی طبقات آبادی کے بچّے 27 فیصد ریزرویشن منڈل کمیشن رپورٹ کے مطابق ہر وقت جدو جہد کرکے حاصل کریں یا پھر مرکزی و جموں کشمیر سرکار اِن کو 27فیصد ریزرویشن آسانی سے دے دے اس طبقات آبادی کے عوام و پڑے لکھے بے روزگار نوجوان امن رکھتے ہمیشہ آئے ہیں یہ امن پسند لوگ ہیں ۔آگے بھی امن چاہتے ہیں ۔اس لیئے مرکزی و جموں کشمیر سرکار کو چاہئے دفعہ 370 جموں و کشمیر سے ہٹا دی گئی ہے ۔جموں و کشمیر یُوٹی کے اندر او ایس سیOSCs نام ختم کر کے او بی سی OBCs نام دئیا جائے ۔مرکز کی طرع ایک قانون کے تحت 27 فیصد ریزرویشن منڈل کمیشن رپورٹ کے مطابق او بی سی OBCs کے نام فوری لاگو کی جائے۔ مردم شماری فارم میں بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کا کالم بنا کر او بی سی OBCs لکھا جائےتا کہ او بی سی طبقات آبادی کے لوگ اپنے کالم کے تحت اپنے حق کا استعمال آسانی سے کر پائیں ۔دوسری جانب اِن طبقات آبادی کے عوام کا یہ کہنا ہے ہمیں پنچایتی اداروں میں بھی جو ریزرویشن کاحصّہ بنتا ہے دیا جائے۔ بیکورڈ کلاسز کمیشن میں بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے یہ کمیشن بیکورڈ کلاسز طبقات کے نام سے ہے سرکار کو کمیشن میں بیکورڈ کلاسز طبقات آبادی کے عوام کو لگا کر فوری اِن کو یہ حق دیا جائے تاکہ اس طبقات آبادی کیلئے بھی خوشحالی کی راہیں آسانی سے کھل سکیں ۔یہ بدنُما بنائ گئی تصویر کو خوش نُما رنگوں سے سچائی کی صورت عطا ہوسکے اور صرف اس یُوٹی میں آپنی آئینی مراعات سے محروم ان لوگوں کی بہتری اور بہبُودی کو ممکن بنایا جاسکے تا کے یہ لوگ بھی آئین ہند سے ملنے والی روعایات سے مستفید ہو سکیں ۔جموں کشمیر و لداخ میں مختلف ذاتوں برادریوں اور طبقات کے سب لوگ ایک دوسرے کے شانہ بشانا اپنی اپنی منزل مقصود پر برابر آگے بڑھ سکیں جو ہماری یُوٹی کیلئےامن آپسی بھائی چارے و دالہانہ ترقی کا واحد راستہ ھے ۔