بانی الامین تحریک ڈاکٹر ممتاز احمد خان پرعالمی سمینار

0
0

 

 

 

 

 

محمد اعظم شاہد

کر نا ٹک کے مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے اور انہیں حصول تعلیم سے جوڑ کر خود کفیل بنانے ڈاکٹر ممتاز احمد خان نے عہد ساز کارنامہ انجام دیا ہے۔ الامین تعلیمی تحریک کے ذریعہ آپ نے مسلسل مسلمانوں کو یہ احساس دلایا کہ ہمارے معاشرے کے سماجی، معاشی،تہذیبی اور سیاسی مسائل کا حل تعلیمی میدان میں ہمار ی پیش رفت بنائے رکھنے سے جڑا ہوا ہے۔ وہ کہتے ہیں ناکہ، ہزاروں میل کا سفر تنہا قدم سے شروع ہوتا ہے۔ اسی طرح سال 1968 میں اپنے ہم نواؤں کے ساتھ مل کر ڈاکٹر صاحب نے الامین کالج قائم کیا۔ پھر ا لا مین تحریک کی نگرانی میں نہ صرف ریاست کرنا ٹک بلکہ ملک کی کئی ریاستوں میں مسلمانوں کی منصوبہ بند تعلیمی ترقی کے لیے آپ نے ملت کے دل دردمند کے حامل احباب کو تعلیمی ادارے قائم کرنے کی ترغیب دلوائی، کیرلا، مغربی بنگال، آسام، گجرات اور دیگر ریاستوں میں تعلیمی اداروں کا جال پھیلتاگیا۔ آج ڈھائی سوکے آس پاس تعلیمی ادارے الامین تعلیمی تحریک کی زیرنگرانی چل رہے ہیں۔ بلامبالغہ ڈاکٹر صاحب کی خدمات تاریخ ساز ہیں۔ آپ نے طبی تشخیص اور علاج معالجے کے روبرو مسلم معاشرے میں موجود پسماندگی، کا ہلی، عدم اعتماد، بے حسی، بے نیازی،تعلیم سے دوری جیسی بیماریوں کا علاج کرنے پر اپنی توانائیاں صرف کردیں۔ بے فکری کی زندگی کو مسلمانوں میں رجحان سا زتعلیمی فکر کو عام کرنے پر ترجیح دی۔ اپنے رفقائے عزیز کے ساتھ ڈاکٹرصاحب اپنی خدمات کے سفر میں کئی آزمائشوں اور نشیب وفراز سے کامیاب گزرے ہیں، آپ میں عزم راسخ اور استقلال کے ساتھ رب کریم کی ذات اقدس پر تو کل ہر موڑ پر مستحکم رہا۔ تبھی تو انہوں نے سب سے پہلے کہنے کی بجائے کرنے میں یقین رکھا اور یہ کر دکھایا کہ جہاں خلوص صالح و نیت کی فراوانی ہو، وہاں اللہ کی عنایتیں شامل ہو جاتی ہیں۔ ڈاکٹر صاحب تنہا اپنے سفر پر نکلے تھے، ہم خیال احباب ساتھ جڑتے گئے۔ کارواں بنتا گیا اور منزل مقصود ان کے روبرو ہوتی گئی۔
ملک کے ممتازماہر تعلیم اور مورخ پر و فیسر بی شیخ علی اکثر اپنی تحریروں اور تقاریر میں کہاکرتے تھے کہ جو قوم اپنے محسنوں کو یاد نہیں کرتی،ان کی قدر نہیں کرتی اللہ اس قوم پر محسن اتارنا روک لیتے ہیں۔ اپنے محسنوں کی یادوں کو زندہ کرنا،ان کے نقوشِ روشن پر چل کر ان کی وراثت کی سلامتی کے لیے عملی طور پر کوششیں کرنا صالح اقدار کا حصہ رہے ہیں۔ اس ضمن7/ڈسمبر 2023، بنگلور کے بسم اللہ ایجوکیشنل ٹرسٹ (بی ای ٹی) نے الامین ایجوکیشنل سوسائٹی (الامین آرٹس،سائنس و کامرس کالج و لا کالج) کے باہمی اشتراک سے ”ڈاکٹر ممتاز احمد خان کی تعلیمی خدمات، بصیرت اور علمی قیادت ”کے موضوع پر ایک سیمینار منعقد کیا، افتتاحی تقریب میں ڈاکٹر صاحب کے سفر میں پر اعتماد رفیق ڈاکٹر کے رحمٰن خان نے اپنے کلیدی خطبہ میں ڈاکٹر صاحب کو دیدہ ور اور بصیرت سے معمور جہد کار بتاتے ہوئے آپ کی خدمات کا بھرپور احاطہ کیا۔ پروفیسر اختر الواسع پروفیسر ایمر یٹس جامعہ ملیہ اسلامیہ نے خراج تحسین پیش کرتے ہوئے بتایا کہ سچر (جسٹس سچر کمیشن) سے پہلے ہی مسلمانوں کی حالت کا سچ ڈاکٹر صاحب نے ساٹھ کی دہائی میں ہی معلوم کر لیا تھا، مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کا تدارک ان کا مشن رہا، جس میں وہ کامیاب رہے۔ الامین تحریک کی خوش نصیبی رہی ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے ساتھ مخلصین کی ایک فعال ٹیم نے مسلمانوں میں تعلیم کے ایک خوش آئند دور کا آغاز کیا۔کے رحمن خان نے اپنے کلیدی خطبہ میں ڈاکٹر صاحب کو دید دور اور بصیرت سے معمور جہدکار بتاتے ہوئے آپ کی خدمات کا بھر پور احاطہ کیا۔ پروفیسر ایس سی شرما، سابق ڈائرکٹر نیاک NAACنے ڈاکٹر صاحب کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے آپ کو احکام الہٰی کا پابند بتایا۔
افتتاحی اجلاس کے بعد منعقد ہ مذاکرے میں ڈاکٹر کے رحمن خان، پروفیسر اختر الواسع، کیرلا الامین اداروں کے سر براوٹی پی ایم ابراہیم خان، گجرات ٹوڈے، اخبار کے محمد سہیل ترمذی اور فرزند ڈاکٹر صاحب عمر اسماعیل خان، صدر الامین ایجوکیشن سوسائٹی نے ڈاکٹر صاحب کی قابل تقلید خدمات پر اپنی یادوں کی روشنی میں بھر پور خراج عقیدت پیش کیا۔ اس یادگار سیمینار کی مجلس مشاورت کے رکن کے طور پر مجھے اس مذاکرے کی نظامت کی ذمہ داری بھی نبھانی پڑی۔ چالیس مقالے انگریزی اور دس مقالے اردو میں ڈاکٹر صاحب کی شخصیت خدمات، بصیرت پر پڑھے گئے۔ ڈاکٹر صاحب سے راقم الحروف کے بھی دیرینہ مراسم ر ہے ہیں۔ آپ کی بے لوث خدمات کا مشاہدہ اور تجزیہ پیش کرنے کا مجھے شرف بھی حاصل رہا۔ مذکور ہ سمینارمیں میرے پیش کردہ مقا لے کا عنوان ”ڈاکٹر ممتاز احمد خان روشن وراثت کے امین….” رہا۔
میں نے ڈاکٹر صاحب کی خدمات کا اجمالی جائزہ پیش کرتے ہوے واضح کیا کہ آپ کی خدمات مسلمانوں میں حصول تعلیم کے رجحان کو بنیادی سطح پر عام کرنے کے حوالے سے نشاط ثانیہ Rennaissance کی حیثیت رکھتے ہیں۔ بیرونی ممالک سے بھی گیارہ مقا لیآن لائن پیش کیے گئے،سیمینار کی کارگزاری سوشیل میڈیا پر لا ئیو دیکھی گئی۔ڈ اکٹر صاحب کا مطالعہ اور عملی مشاہدہ بے انتہا وسیع رہا۔ علی گڑھ تحریک کے روح رواں مصلح قوم سر سید احمد خان اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بانیان میں ڈاکٹر ذاکر حسین کے تعلیمی نظریات و افکار سے متاثر ڈاکٹر صاحب کو ان کے والدین کے مادر علمی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پندرہ سال کے طویل دورانیہ میں کئی اہم ذمہ داریاں سو نپی گئیں، آپ اس یو نیورسٹی کے پرو چانسلر بھی نامزد کیے گئے تھے۔
اس سمینارمیں الامین یو نیورسٹی کے قیام کی ضرورت پرمدلل مطالبہ کیا گیا تا کہ ڈاکٹر صاحب کی تعلیمی خدمات اور ان کی قیادت کی وراثت کی سلامتی کویقینی بنایا جائے۔ یہ اہم نکتہ بھی زیر بحث آیا کہ الامین تحریک کو دوبارہ مستعد و فعال بنانے پر بھی ترجیحا ًغور و خوص کیا جائے۔ بسم اللہ ایجوکیشنل ٹرسٹ بنگلور کے زیر اہتمام نرسری سے ڈگری تعلیم کا معقول اور منظم نظم ہے۔ ڈاکٹر صاحب کی وا لدہ معروف سماجی خدمت گزار محترمہ سعادت النسا بیگم کی یاد میں قائم ڈگری ویمنس کالج جو اپنی نتیجہ خیز کار کردگی کے پچیس سال پورے کر چکا ہے، اس کی مناسبت سے بھی ڈاکٹر صاحب کی لائق ستائش اور قابل تقلید بصیرت و خدمات پر مبنی یادوں کے چراغ اس سیمینار کے توسط سے روشن کیے گئے۔ بی ای ٹی کی ٹیم نے اس سیمینار کو ہر اعتبار سے بامقصد بنانے میں پوری جستجو اور انہماک کے ساتھ قوم وملت کے مایہ ناز سپوت کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اپنے محسنین کی یادوں کو تابندہ رکھنے کی یہ روایت فی زمانہ اپنی منفردافادیت کی حامل رہی ہے۔
azamshahid1786@gmail.com cell: 9986831777

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا