انتخابی موسم : تیاریاں شروع !

0
86

لوک سبھا کے انتخابات یوں یوں نزدیک آ رہے ہیں تمام تر سیاسی جماعتیں بھی اپنی تیاریوں کو تیز کرتی ہو ئی نظر آرہی ہیں۔ ملک کے تخت پر براجمان بھارتیہ جنتا پارٹی جو اس وقت ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت ہونے کا دعویٰ کر تی ہے وہ اس بار ’’اب کی بار چار سو، پار‘ ‘ کے نہرے کے ساتھ میدان میں اتر چکی ہے ۔ جبکہ پارٹی کی طرف سے کئی نشستوں کے لئے نامزد اُمیدواروں کی فہرستیں بھی جاری کی گئی ہیں۔ وہیںریاست سے یوٹی بنی جموں و کشمیر میں بھی بھاجپا اب کی بار کچھ زیادہ حاصل کرنے کی فراق میں ہے ، جس کے لئے پارٹی نے کچھ پارلیمانی نشستوں کیلئے اپنے اُمیدوار فائنل کر لئے ہیں ۔وہیں بھاجپا اس بار جموں صوبہ کے علاوہ کشمیر سے بھی لوک سبھا میں اپنا اُمیدوار کامیاب دیکھنا چاہتی ہے ۔ اسی کے چلتے وزیر اعظم نے اپنے حالیہ جموں دورے کے بعد کشمیر بھی آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیر اعظم کے پہلے جموں اور پھر کشمیر دورے کو دو الگ الگ نظریوں سے دیکھا جا رہا ہے ۔ بہر کیف وزیر اعظم کی جموں یا پھر کشمیر کیلئے کیا نیتی ہیں وہ تو ان کے آج کے دورے کے بعد ہی پتہ چلے گا۔ لیکن یہاں یہ کہنا بھی غلط نہ ہوگا ۔اس میں کوئی شک کی بات نہیں کہ بی جے پی کی جموں و کشمیر بالخصوص کشمیر میں اس بار پوزیشن پہلے سے قدر بہتر دکھائی دے رہی ہے ۔ لیکن وہیں دوسری طرف جموں و کشمیر کی علاقائی سیاسی جماعتیں بھی کچھ کم نہیں نیشنل کانفرنس ، پی ڈی پی ، وغیرہ کانگریس کے انڈیا آلائینس کے بینر تلے اپنے آپ کو لوک سبھا الیکشن کیلئے کافی مضبوط تصور کر رہی ہیں اور بی جے پی کو کڑی ٹکر دینا چاہتی ہے ۔ اب عوام کس کو چنتے ہیں یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔ مگر ان تمام سیاسی جماعتوں کو لیکر یوٹی جموں و کشمیر کے لوگوں میں کافی ناراضگیاں بھی ہیں بشمول بھاجپا ۔گزشتہ پانچ سال سے بھی زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد آج تک یوٹی جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن نہیں کروائے گے ۔ اس کے علاوہ پنچائتی الیکشن ، مونسپلٹی الیکشن کی میعاد بھی ختم ہو چکی ہے وہ بھی اب تک نہیں کروائے جا سکے ۔اور لوگوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ انہوں نے علاقائی جماعتوں کو بھی کافی بار مواقع دئے ہیں لیکن وہ بھی عوام کی اُمیدوں پر کھرا نہیں اُتر سکے ۔اب عوام کس کو پسند کرے گی یہ الیکشن نتائج پر ہی پتہ چلے گا ۔ لیکن جو بھی اقتدار میں آئیں ان پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے وہ اپنے تمام سیاسی اختلاف کو ایک طرف رکھ کر عوام کے ضروری مسائل پر توجہ دیں اوریوٹی کی عوام کے مفاد میں ہی فیصلے لیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا