اردو کے نامور شاعرمنوّررانا کو لکھنؤ میں دیا گیا اس سال کا محسن اردو ایوارڈ

0
70

لازوال ڈیسک

لکھنؤ ؍؍گزرے روز لکھنؤ کے مشہور لال بہادر شاستری گنّا سنستھان آڈیٹوریم میں منعقّدہ "جشن قلم”ادبی تقریب میں اس سال کا محسن اردو ایوارڈ اردو دنیا کے مشہور و معروف اور ہردل عزیز شاعرمنوّر رانا کو دیا گیا یہ ایوارڈ ہر سال اردو کے ایک ایسا ادیب کو دیا جاتا ہے جس نے قومی و عالمی پیمانے پراردو زبان و ادب کی تشہیر و ترقی میں کلیدی اور نمایاں رول ادا کیا ہو۔اس ایوارڈ سے قبل منوّر رانا کو ساہتیہ اکادمی ایوارڈ، یش بھارتی سنمان، مرزا غالب ایوارڈ، میر تقی میر ایوارڈ، کویتا کا کبیر سنمان، ڈاکٹر ذاکر حسین ایوارڈ، مولانہ ابو الحسن ندوی ایوارڈ، استاد بسم اللہ خان ایوارڈ، قومی بھارتی پریشد ایوارڈ جیسے درجنوں ایوارڈ مل چکے ہیں..منوّررانا نے گزری نصف صدی میں اردو مشاعرے کے خدوخال کوازسرنو دریافت کرنے اور اسے عوامی طبقوں میں شہرت دینے کے تعلق سے جو کارہاے نمایاں انجام دیے ہیں ان سے کون واقف نہیں ہے، جس طرح انھوں نے اردو غزل اورشاعری کو خواص اور دربار کی چوکھٹ سے اٹھا کر بیچ عوام میں لایا اور اردو کو اس کے عام جانکارسے متعارف کیا ۔اس کی مثال اس سے پہلے نظیر اکبر آبادی کے ہاں ہی ملتی ہے، اردو زبان کو ٹھیٹ فارسی اورعربی کے اثر سے نکالتے ہوئے منورانا نے اسے ہندی اور اودھی کے قریب لانے میں ایک تاریخی کام سر انجام دیا ہے۔ان کی اس اجتہادانہ کاوش کی وجہ سے ہی آج غیراردو طبقے کے لاکھوں کروڑں ادب نوازوں نے اردو کو دوبارہ ہاتھوں ہاتھ لیا ہے ۔اس اعزازی تقریب کے موقعہ پر ایک شاندار کل ہند مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا اس موقعہ پر تقریب کے میزبان اوراس محسن اردو ایوارڈ کے بانی اردو کے نامور ایکٹیویسٹ سید معراج حیدر نے کہا "کافی دنوں تک پس منظر سے ہٹے رہنے کے بعد گزرے چند دہوں میں جس طرح مشاعرے نے ادبی حلقوں میں واپسی کا ببانگ دھل اعلان کیا ہے اس کا تمام سہرہ منوّررانا، راحت اندوری اور وسیم بریلوی جیسے مشاعرے کے ان مقتدرشاعروں کے سر بندھتا ہے جنہوں نے دن رات ملک کے کونے کونے میں پہنچ کرمشاعرے کی روایت کو بحال رکھا اور ہزار مخالفتوں کے باوجود اس چراغ کو بجھنے نہیں دیا "۔معراج حیدر نے مزید کہا "اس صدی کے آغاز کے ساتھ ہی جب انٹرنیٹ نے ہمارے گھروں اور کمروں کے دروازوں پر دستک دی تومشاعرے کی اس روایت کو گویا دوبارہ پھلنے پھولنے کا ایک سنہری موقعہ مل گیا، ٹھیک اسی پڑاؤ پر منوّررانا کی قیادت میں نیا شعری منظرنامہ شدّت سے ہندوستان کے کونے کونے میں اپنی موجودگی کا احساس کرا رہا تھا انٹرنیٹ اور ٹی وی کی وجہ سے اس تحریک کو مزید تقویت ملی..دیکھتے دیکھتے لکھنے پڑھنے والوں کی ایک بھیڑ اردوزبان اوراردو مشاعریکی طرف راغب ہوئی، نئی نسل کے مزاج سے اور ہندوستان کی نیی ہندوستانی زبان سے قریب ترہونے کی وجہ سے،منوّر رانا کی شاعری کو ہاتھوں ہاتھ لیا گیا”۔پروگرام کی صدارت کر رہے کانگرس کے سابقہ وزیرسید امیرحیدر نے کہا "لکھنو ہمیشہ ہی ادب و تہذیب کا گہوارہ رہا ہے، اردو اور ہندی کا ایک سے بڑا ایک شاعر ادیب قلمکار لکھنؤ کے خمیر سے اٹھا ہے، لیکن اس وقت جب کہ ایک زمانے سے ادب کے حوالے سے لکھنؤکی سرزمین بنجر دکھ رہی ہے،منوّر رانا ایک بیش قیمت اثاثے اوراکیلے مجاہد کی طرح تمام دنیا میں لکھنؤکے ادب و ثقافت و کلچرکا سفیر بن کر دنیا میں لکھنؤ کی نمائندگی کر رہا ہے” سید امیر حیدر نے مزید کہا "منوّر رانا نے غزل کو اشرافیہ کے شاہی بیڈ روم سے نکال کر سڑک بازار میلے اورکھیت کھلیان میں گزر بسرکر رہے عام ہندوستانی انسان کے سننے پڑھنے کی چیز بنایا، منوّر رانا نے اردو ادب کے کروڑوں نیے قاری اور سامع پیدا کئے” ۔”جشن قلم” کے عنوان سے یہ تقریب اترپردیش اوراترکھنڈ کے سابقہ وزیراعلی مرحوم نارائن دت تیواری جی کی یاد میں منعقد کی گئی تھی، صدر تقریب نے کہا کہ یہ نارائن دت تیواری ہی تھے جنہوں نے اردو کو اتر پردیش میں دوسری سرکاری زبان کا درجہ عطا کیا تھا اس لئے اردو والوں کو نارائن دت تیواری جی کی اردو خدمات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے۔اس موقعہ پر رانا صاحب کے ہاتھوں اتر پردیش اردو اکیڈمی کے سیکرٹری سید رضوان احمد، دبئی کے مشہور اردو اکٹیویسٹ ریحان حیدراور مشہور صحافی عبید اللہ ناصر کو بھی اردو کے تئیں ان کی خدمات کے لئے توصیفی اسناد اور ایوارڈز سے نوازا گیا ۔این ڈی تیواری اور منوّر رانا کے نام منسوب اس تقریب اور کل ہند مشاعرے میں مشہور فلم کارانوبھؤسنہا ، اتر پردیش کے سابقہ وزرا رگھو راج پرتاپ سنگھ، راجندر چودھری، عباس انصاری، سی پی رائے، سابقہ ڈی جی پی رضوان احمد، موجودہ ڈی جی پی وائرلیس پی کے تیواری، انٹگرل یونیورسٹی اتر پردیش کے وایس چانسلر ڈاکٹر وسیم اختر،ڈی آئی جی سی آر پی ایف سید محمّد حسنین،سابقہ بیروکریٹ انیس انصاری اور زبیر شیخ بھی حاضر تھے ۔منوّررانا کیاعزاز میں منعقد اس تقریب میں ایک کل ہند مشاعرے کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں تمام ھندوستان کی شعرا نے شرکت کی۔اردو کے نامور ناظم معین شاداب کی نظامت میں منعقدہ اس مشاعرے میں ملک کے نامورشاعروں منظر بھوپالی، اقبال اشعر، نسیم نکہت، حسن کاظمی، طارق قمر، ڈاکٹر لیاقت جعفری، خورشید حیدر، نعیم اخترخادمی، سیف بابر، عادل رشید اورعائشہ ایوب نے کلام سنایا ..یہ پروگرام بیک وقت ای ٹی وی اردو اور زی سلام نے ریکارڈ کیا جو آئندہ دنوں میں نشر کیا جائے گا اس تمام تقریب کو اتر پردیش کے ایک نیے چینل جن جن کی بات کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا