الرئيسية بلوق الصفحة 7651

جو پیسہ بینکوں میں آ گیا وہ کالادھن نہیں بلکہ جائز:چدمبرم

0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍بڑے کرنسی نوٹوں کی منسوخی پر ریزرو بینک کے سرکاری اعدادو شمار پر اٹھنے والے تنازعہ کے پیش نظر توانائی کے وزیر پیوش گوئل نے آج کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کا عمل مکمل طور پر کامیاب رہا اور جو پیسہ بینکوں میں آ گیا وہ کالادھن نہیں بلکہ جائز دولت ہے ۔ مسٹر گوئل نے یہاں تجارتی اور ماحولیاتی کانفرنس میں حصہ لینے کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں نوٹوں کی منسوخی پر سابق وزیر خزانہ اور کانگریس لیڈر پی چدمبرم کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حیرت کی بات ہے کہ اتنے دنوں تک وزارت خزانہ کا ذمہ سنبھالنے والے شخص کو معیشت کی عام معلومات تک نہیں ہے کہ جو پیسہ بینکوں میں آ گیا وہ کالادھن نہیں بلکہ جائز رقم ہے . اپوزیشن کے ان الزامات پر کہ نوٹبندي سے کالے دھن کو جائزبنانے کا موقع دیا گیا، مسٹر گوئل نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی خود کہہ چکے ہیں کہ نوٹبندي کے بعد تین لاکھ روپے لین دین شک کے دائرے میں ہے ۔ اور ایسے لین دین پر کارروائی کی جارہی ہے ۔ نوٹ بندي کے فوائد گنواتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر ایک روپیہ جو بینکوں سے باہر تھا وہ اب بینکنگ کے نظام میں آنے کے بعد ملک کی معیشت کا حصہ بن گیاہے جس سے کاروبار کی رفتار بڑھے گی۔ ٹیکس جمع کرنے میں بھی اضافہ ہو گا۔معیشت کو خراب کرنے والے غلط نوٹس اب بیکار ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

نوٹوں کی منسوخی کے فیصلے پر غلطی کو تسلیم کریں مودی:آنند شرما

0

یواین آئی
نئی دہلی؍؍کانگریس نے آج کہا کہ ریزرو بینک کی رپورٹ سے ثابت ہو گیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کا نوٹوں کی منسوخی کا فیصلہ غلط تھا اور انہیں اپنی غلطی تسلیم کرکے ملک کے عوام سے معافی مانگنی چاہئے ۔ کانگریس کے سینئر ترجمان آنند شرما نے یہاں نامہ نگاروں سے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی پر ریزرو بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 99 فیصد پرانے نوٹ واپس آئے ہیں۔ بینک کے مطابق 15.28 لاکھ کروڑ کی نقدی واپس آئی ہے ۔ نوٹوں کی منسوخی کے دوران حکومت کا دعوی تھا کہ بڑی تعداد میں جعلی کرنسی مارکیٹ میں ہے لیکن اب سامنے آیا ہے کہ صرف 41 کروڑ روپے کے جعلی نوٹ ہی چلن میں تھے ۔ انہوں نے ریزرو بینک کی اس رپورٹ کو وزیر اعظم کے دعوے کے برعکس بتایا اور کہا کہ مسٹر مودی کو قبول کرنا چاہیے کہ انہوں نے نوٹوں کی منسوخی کا غلط فیصلہ کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی سے ملک کے غیر منظم سیکٹر اور رئیل سیکٹر کو بھاری نقصان ہوا ہے ۔ اس کی وجہ سے کروڑں لوگ بے روزگار ہوئے اور غریبوں کے لئے یہ فیصلہ بحران کا باعث بن گیا۔ نوٹوں کی منسوخی کے دوران لوگوں کے لئے نقد رقم کی حد مقررکر دی گئی اور دن رات انھیں لائن میں کھڑا رہنے کے لئے مجبور کیا گیا لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈروں کے پاس اس دوران کروڑوں روپے تھے ۔ ترجمان نے کہا کہ مسٹر مودی کا دعوی تھا کہ تین لاکھ کروڑ روپے کا کالا دھن لوگوں کے پاس ہے اور ان کا یہ فیصلہ اسی پر روک لگانے کے لئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں اتنا کالا دھن ہے تو مسٹر مودی کو اس کی فہرست تیار کرنی چاہئے اور اسے سب کے سامنے رکھنا چاہئے ۔ ترجمان نے الزام لگایا ہے کہ مودی غلط بیانی سے کام لیتے ہیں ۔ انہیں وزیر اعظم کے عہدے کے احترام اور ملک کے وقار کے لئے بار بار بیان نہیں بدلنا چاہئے ۔ مسٹر شرما نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کا دعوی ہے کہ انکے نوٹوں کی منسوخی کے فیصلے سے ملک کو فائدہ ہو گا اور وزیر خزانہ اور بی جے پی کے دیگر اعلی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اس کا آنے والے وقت میں فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آنے والے وقت میں کیا ہوتا ہے یہ وقت ہی بتائیگا لیکن اس وقت اس سے بڑا نقصان ہواہے اور مسٹر مودی کو اس نقصان پر جواب دینا چاہئے ۔کانگریس کے ترجمان نے نوٹوں کی منسوخی کے تعلق سے حکومت پر بے حس ہونے کا الزام لگایا اور کہا کہ لوگوں کواپنے خون پسینے کی کمائی کا پیسہ تبدیل کرنے کا پورا موقع نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دیہی بینکوں کو پہلے 30 مارچ تک نوٹ تبدیل کرنے کو کہا گیا تھا لیکن بعد میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود حکومت اپنے اس فیصلے سے پلٹ گئی۔ انہوں نے وزیر اعظم پر خوش آمدپسند لوگوں سے گھرے رہنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وہ ایسے لوگوں کی ہی بات سنتے ہیں اور جو ان پر تنقید کرتے ہیں انہیں اپنا دشمن مانتے ہیں۔ نوٹوں کی منسوخی کے بعد آن لائن ادائیگی پر مودی حکومت نے خوب زور دیا تھا لیکن اب بھی اس کا بہت اثر نہیں ہے اور 95 فیصد سے زیادہ لین دین نقد میں ہی ہو رہا ہے ۔ مسٹر شرما نے کہا کہ نوٹوں کی منسوخی کے بعد ریزرو بینک کا نوٹ چھاپنے کا خرچ 131 فیصد بڑھا اور نئے نوٹ چھاپنے میں اس نے آٹھ ہزار کروڑ روپے خرچ کئے جبکہ اس سے پہلے کے سال میں نوٹ چھپائی پر 4000 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے ۔ ریزرو بینک کی طرف سے حکومت کو حاصل ہونے والا فائدہ بھی نوٹوں کی منسوخی کے بعد نصف ہوگیا ہے ۔ اس سے پہلے اس سے پہلے یہ رقم 63 ہزار کروڑ روپئے تھی جو کم ہوکر محض 30 ہزار کروڑ روپے رہ گئی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

میرواعظ کا عیدالاضحی کے موقع پر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

0

یواین آئی

سری نگر؍؍حریت کانفرنس (ع) کے چیئرمین میرواعظ مولوی عمر فاروق نے جموںوکشمیر اور ملک کی مختلف ریاستوں کی جیلوں اور تعذیب خانوں میں سالہا سال سے مقید سینکڑوں کشمیری نوجوانوں اور سیاسی نظر بندوں کی حالت زار کو حقوق بشر کے عالمی اداروں کے لئے چشم کشا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جیلوں اور تعذیب خانوں میں مقید ان لوگوںکو جرم بے گناہی کی پاداش میں مسلسل نظر بند رکھ کر ان کی زندگیوں کے ساتھ کھلواڑ کیا جارہا ہے ۔ انہوںنے عید الاضحی کے مقدس موقع پر ان قیدیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ جیلوں میں ان قیدیوں کے ساتھ نہ صرف غیر انسانی برتائو روا رکھا جارہا ہے بلکہ ان کی مدت قید کو بلا وجہ طول دینے کے لئے عدالتوں میں تاریخ ہائے پیشیوں پر پیش کرنے میں بھی لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے ۔ میرواعظ نے کہا کہ ان قیدیوں کو لمبی مدت تک جیلو ں میں بند رکھنے کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہیں ہے اور حکومت ہندوستان اور ا س کے ریاستی اتحادی کشمیریوں کے جذبہ مزاحمت کو توڑنے کے لئے اس طرح کے غیر جمہوری ہتھکنڈے بروئے کار لارہی ہے ۔ انہوں نے قومی تحقیقاتی ایجنسی این آئی اے اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ متعدد کشمیری رہنمائوں ، کارکنوں اور تاجر برادری سے وابستہ افراد کو مسلسل حراست میں رکھنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے حربوں سے نہ تو کشمیری مزاحمتی قیادت کوخوفزدہ کیا جاسکتا ہے اور نہ ان کو اپنے مبنی برحق جدوجہد سے دستبردار کرایا جاسکتا ہے۔ میرواعظ نے الزام لگایا کہ این آئی اے اور ای ڈی کی آڑ میں کشمیری حریت پسندقیادت کو ہراساں اور خوفزدہ کرنے کا عمل اصل میں آر ایس ایس کی اُس پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت یہاں کی مزاحمتی تحریک کو طاقت کے بل پرکچلنااور مزاحمتی قیادت کو زیر کرنا مقصود ہے تاکہ مسئلہ کشمیر کی متنازعہ اور سیاسی حیثیت اور ہیت کو تبدیل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی سیاسی قیادت مسئلہ کشمیر جیسے سیاسی اور انسانی مسئلہ کو سیاسی طور حل کرنے کے بجائے طاقت کی بولی بولنے میں یقین رکھتے ہیں جو ان کی غیر حقیقت پسندانہ روش کی عکاس ہے۔ میرواعظ نے کہا کہ کشمیری نوجوانوں اور مزاحمتی قائدین اور کارکنوںکو جھوٹے اور من گھڑت کیسوں میں پھنسا کر نہ تو یہاں کی مزاحمتی قیادت اور عوام کو اپنے مبنی بر حق موقف سے دستبردار کیا جاسکتا ہے اور نہ مسئلہ کشمیر کی حیثیت اور ہیت کے حوالے سے عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکی جا سکتی ہے اور وقت آگیا ہے کہ حکومت ہندوستان سیاسی جرات مندی سے عبارت اقدامات اٹھائے اور مسئلہ کشمیر سے جڑے فریقین کے ساتھ بامعنی مذاکرات کا آغاز کرے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

کشمیری عوام ہر سطح پر عدم تحفظ کے شکار، غربت اور افلاس کی طرف بھی دھکیلا جارہا ہے: نیشنل کانفرنس

0

یواین آئی

سری نگر؍؍نیشنل کانفرنس نے کہا ہے کہ اہلیان جموں وکشمیر اس وقت ایک بدترین غیر یقینیت ، سیاہ کن اور مخدوش دور سے گزر رہے ہیں۔ عوام ہر سطح پر عدم تحفظ کے شکار ہیں۔ 90کی دہائی کی طرح جنوبی کشمیر میں بنکروں اور کیمپوں کا جال بچھایا جارہاہے، گویا جنگ کا سماں ہے۔ کشمیری عوام معاشی اور اقتصادی بدحالی کے شکار ہونے کے ساتھ ساتھ سیاسی اور انتظامی انتشار و خلفشار سے مشکلات میں پھنسے ہوئے ہیں۔ کشمیری عوام کو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت غربت اور افلاس کی طرف دھکیلا جارہا ہے جبکہ حق کی آواز طاقت کے بلبوتے پر دبائی جارہی ہے ۔ ان باتوں کا اظہار این سی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر نے جمعرات کو یہاں نوائے صبح کمپلیکس میں پارٹی عہدیداروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ این سی ترجمان کے مطابق مذکورہ اجلاس میں مرحوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی 35ویں برسی کے سلسلے میں پروگراموں کے بارے میں غور و خوض کیا گیا اور 8ستمبر کے دن ہونے والی تقریبات کے سلسلے میں پروگراموں حتمی شکل دی گئی۔ مسٹر ساگر نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے الزام لگایا کہ موجودہ بدترین صورتحال کی ذمہ دار پی ڈی پی اور بھاجپا کا بقول اُن کے ناپاک اتحاد ہے، جو کشمیریوں کے منڈیٹ کے عین برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی پی نے کشمیریوں کے مفادات اور احساسات کا سودا کیا، جس کی بدترین مثال جی ایس ٹی سمیت کئی مرکز قوانین ریاست میں لاگو کرنا ہے۔ این سی جنرل سکریٹری نے کہا کہ اب دفعہ 35 اے کا خاتمہ کرکے ریاست کی پہچان اور انفرادیت کو پارہ پارہ کرنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ یہ سب اس لئے ہورہا ہے کیونکہ پی ڈی پی نے حکومت میں آکر ان سارے منصوبوں اور سازشوں کے لئے دوازے کھول دیے۔اس موقعے پر پارٹی کے صوبائی صدر ناصر اسلم وانی نے 8ستمبر کی تقریب کی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ جو اہل کشمیر محسن اور غمخوار رہنما رہے تھے اور جن کی عظیم قربانیوں اور لیڈرشپ کی بدولت ہی کشمیری عوام عزت نفس ، خوداعتمادی اور خدا اعتمادی حاصل ہوئی۔انہوں نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی بدولت ہی ریاست کے تینوں خطوں میں عوامی سرکار کا وجود عمل میں لایا گیا اور اسی مرد آہن کے تاریخی اور انقلابی اقدامات کی بدولت ہمیں پریس پلیٹ فارم کی آزادی، ووٹ پرچی کا حق، عدلیہ کا انصاف، زمین پر مالکانہ حقوق، مفت تعلیم اور ناخواندگی کا خاتمہ بھی ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جمعتہ المبارک کے پیش نظر تقریب کا آغاز صبح صادق ہی ہوگا اور حسب قدیم شیر کشمیر ریڈینگ روم میں قرآن خوانی انجام دی جائے گی اس کے بعد زعمائے نیشنل کانفرنس قائد کے مرقد پر گلباری اور فاتحہ خوانی انجام دیں گے۔ اس موقعے پر پارٹی کی سینئر لیڈر شمیمہ فردوس (ایم ایل اے حبہ کدل) ، وسطی زون کے صدر علی محمد ڈار(ایم ایل سی) اور سینئر نائب صدر حاجی محمد سعید آخون نے شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کی زندگی کے مختلف گوشوں اور مرحوم کی عظیم قربانیوں پر روشنی ڈالی۔ اس موقعے پر ضلع صدر سری نگر جڈی بل پیرآفاق احمد، جوائنٹ صوبائی سکریٹری غلام نبی بٹ، صدرِ صوبہ یوتھ سلمان علی ساگر، اقلیتی سیل کے چیئرمین جگدیش سنگھ آزاد، پارٹی لیڈر مشتاق احمد گوروکے علاوہ ضلع صدور موجودتھے۔ اس کے علاوہ صوبائی صدر نے جموں اور لداخ میں بھی تقاریب کے سلسلے میں کی گئی تیاریوں کے بارے میں جانکاری حاصل کی ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

گورکھپور کے بابا راگھوداس میڈیکل کالج میں آٹھ ماہ میں تقریباً 1309 معصوم بچوں کی موت

0

یواین آئی

گورکھپور؍؍اترپردیش کے گورکھپور میں واقع بابا راگھوداس میڈیکل کالج (بی آر ڈی) میں واقع بچوں کے امراض کے وارڈ میں آج 13 اور معصوموں کی موت ہوجانے سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 1309 ہوگئی ہے ۔سرکاری ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ اس میڈیکل کالج میں علاج کے دوران جنوری میں 152، فروری میں 122، مارچ میں 159، اپریل میں 123، مئی میں 139، جون میں 137، جولائی میں 128 اور اگست میں 309 معصوموں کی موت ہوئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ جن بچوں کی اس دوران موت ہوئی ہے ان میں دماغی بخار کے شعبہ، نوزائیدہ بچوں کے آئی سی یو اور بچوں کے آئی سی یو وغیرہ شعبہ میں زیر علاج بچے شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ مرنے والوں میں گزشتہ یکم جنوری سے اب تک دماغی بخار میں مبتلا بچوں کے علاج کے دوران بی آر ڈی میڈیکل کالج میں 183 بچوں کی موت ہوچکی ہے ۔بی آئی ڈی میڈیکل کالج میں بچوں کے امراض کے وارڈ میں مریضوں کی تعداد بڑھنے سے صورتحال سنگین ہے ۔ وارڈ میں 150 بستر پر 345 مریض داخل ہیں۔ ایک بستر پر تین تین مریضوں کو رکھنا پڑ رہا ہے ۔ مریضوں کی بڑھتی تعداد کے پیش نظر بستروں کے ساتھ ڈاکٹروں کی بھی کمی ہے ۔کالج کے پرنسپل پی کے سنگھ کے مطابق اس مسئلہ کی اطلاع اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو بھی دے دی گئی ہے ۔رویندر گورکھپور کے ڈویژنل کمشنر انل کمار اور ڈسٹریکٹ مجسٹریٹ راجیو روتیلا اور ڈی آئی جی نلابجا چودھری کل رات گئے میڈکل کالج پہنچے اور کالج کے پرنسپل ڈاکٹر پی کے سنگھ سے ملاقات کرکے پورے معاملے کی معلومات حاصل کی اور پھر بچوں کے امراض کے وارڈ میں جا کر وہاں مریضوں اور تیمارداروں سے بات چیت کی۔ڈویژنل کمشنر انل کمار نے بتایا کہ مانسون کے دوران بیماریاں تیزی سے پھیلتی ہیں۔ گاؤں کے لوگ نازک حالت میں مریضوں کو داخل کراتے ہیں۔ اگر وقت رہتے علاج کرایا جائے تو ایسی نوبت نہیں آئے گی۔ اس لئے اگست اور ستمبر میں مریضوں کی تعداد بڑھنے لگتی ہے ۔میڈیکل کالج میں علاج کیلئے آنے والوں میں گورکھپور اور بستی ڈویژن کے سات اضلاع کے علاوہ مشرقی اترپردیش کے مختلف اضلاع سمیت بہار اور پڑوسی ملک نیپال کے مریض داخل ہیں۔مسٹر سنگھ نے بتایا کہ این آئی سی یو میں زیادہ نازک حالت والے بیمار بچے آتے ہیں جن میں بیشتر وقت سے پہلے پیدا ہونے والے ، کم وزن والے ، یرقان، نمونیا اور متعدی امراض میں مبتلا بچے شامل ہوتے ہیں۔ دماغی بخار میں مبتلا بچے بھی عین وقت پر اسی اسپتال میں نازک حالت میں پہنچتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اگر وقت رہتے انہیں علاج کیلئے لایا جائے تو بڑی تعداد میں نوزائیدہ بچوں کی اموات روکی جا سکتی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

نوٹ بندی کے طویل مدتی فائدے :جیٹلی

0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج کہاکہ نوٹ بندی سے معیشت دو یا تین سہ ماہی تک متاثر ہو سکتی ہے لیکن اس کا فائدہ طویل مدتی ہوگا۔مسٹر جیٹلی نے آج یہاں ‘دی اکانومسٹ’ میگزین کے ذریعہ منعقد ‘انڈیا سمٹ’ میں کہا کہ نوٹ بندی سے بے ضابطہ معیشت باضابطہ بن گئی ہے اس سے نظام میں شفافیت آئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ جن مقاصد سے نوٹ بندی کی گئی تھی وہ حاصل ہوگئے ہیں اور سچائی یہ ہے کہ بینک میں پیسہ جمع کرانے سے وہ جائز نہیں ہوجاتا۔وزیر خزانہ نے کہاکہ نوٹ بندی سے ٹیکس کے نظام کو بھی فائدہ ہوا ہے جس سے براہ راست اور بالواسطہ ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ حکومت نے سرکاری بینکوں کے قرض کے مسائل سے نمٹنے کی تدابیر کی ہیں اور اس کیلئے کئی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ بحران میں مبتلا قرض کو نمٹانے کے عمل میں وقت لگے گا اور اس کیلئے کوئی شارٹ کٹ نہیں ہوسکتا ہے ۔ مسٹر جیٹلی نے کہا کہ پرائیویٹ سیکٹر کو قرض چکانا ہی ہوگا یا کسی دوسرے کو کاروبار سونپنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ عالمی معیشت کے مقابلے ہندستانی معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور ہندستان دنیا میں راست غیرملکی سرمایہ کاری کیلئے سب سے پرکشش مرکز بنا رہے گا۔انہوں نے کہاکہ ملک میں اشیاء و سروس ٹیکس (جی ایس ٹی) کامیابی کے ساتھ لاگو ہوگیا ہے اور پہلے ماہ میں جی ایس ٹی ریونیو کی آمدنی حکومت کے اندازہ سے زیادہ رہی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

اترپردیش میں سوائن فلوکے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 2545 ہوئی

0

یواین آئی

لکھنؤ؍؍اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں سوائن فلو کے 38 اور نئے معاملے روشنی میں آنے کے بعد ریاست میں ان کی تعداد بڑھ کر 2545 ہوگئی ہے ۔سرکاری ذرائع کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران لکھنؤ میں سوائن فلو کے 38 نئے مریضوں کی تصدیق ہوئی ہے ۔ یہاں سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر 1543 ہوگئی ہے ۔ اس بیماری سے ریاست میں اب تک 60 سے زائد مریضوں کی موت ہوچکی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ غازی آباد میں 98 جبکہ میرٹھ میں سوائن فلو کے مریضوں کی تعداد 203 ہے ۔ میرٹھ میں 15 سے زائد لوگوں کی اب تک موت ہوچکی ہے ۔ واضح رہے کہ ریاستی حکومت نے سوائن فلو کے علاج کے لئے پختہ انتظام کرنے کا دعوی کیا ہے لیکن آئے دن اس کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے ۔ لکھنؤ میں کئی ڈاکٹر اور دیگر ملازمین بھی سوائن فلو کی زد میں ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے ۔ غیر سرکاری اطلاعات کے مطابق یہ اعدادوشمار اس سے زیادہ ہیں۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

امریکہ میں ہاروی طوفان سے اب تک 35 ہلاک، 17 لاپتہ

3

یواین آئی

لیک چارلس، ہیوسٹن؍؍امریکہ میں گردابی طوفان ہاروی نے ٹکساس صوبہ میں زبردست تباہی مچانے کے بعد جنوب۔مشرقی لوویزیانا صوبہ میں دستک دے دی ہے ۔طوفان ہاروی کے سبب ٹکساس کے ہیوسٹن شہر میں گزشتہ کئی دنوں تک زبردست بارش ہوئی جس کے سبب ہزاروں لوگوں کو اپنا گھر بار چھوڑ کر محفوظ مقامات پر پناہ لینی پڑی۔ امریکہ میں آئے اس بھیانک طوفان کے سبب اب تک کم از کم 35 لوگوں کی موت ہوگئی ہے اور تقریباً 32 ہزار لوگوں کو اپنا گھر چھوڑ کر محفوظ مقامات میں پناہ لینے کیلئے مجبور ہونا پڑا ہے ۔سمندری طوفان سے نمٹنے والے امریکی مرکز کے مطابق طوفان ہاروی کل لوویزیانا کے لیک چارلس سے ٹکرایا۔ مرکز کے مطابق ہاروی اب دھیرے دھیرے کمزور پڑ رہا ہے ۔ٹکساس صوبہ کے حکام کے مطابق طوفان ہاروی کے سبب تقریباً 49 ہزار گھروں کو نقصان پہنچا ہے اور تقریباً ایک ہزار گھر پوری طرح سے تباہ ہوگئے ہیں۔ طوفان سے متاثر تقریباً 195000 لوگوں نے وفاقی مدد کی اپیل کی ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

کوئی مذہب دہشت گردی کی تعلیم نہیں دیتا : وینکیا

0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی ذات یا مذہب نہیں ہے اور یہ سماج اور انسانیت کے لئے ایک خطرہ ہے ۔ انہوں نے کشمیر کی وادی میں مذہب کا استعمال اکسانے اور اور دہشت گردی کے لئے بالوسطہ طور پر پاکستان کی کوششوں کا حوالہ دیا اور کہا، ”کوئی مذہب انتہا پسندی نہیں سکھاتا ہے نہ ہی اس کی تبلیغ کرتا ہے اور نہ اس کی حمایت کرتا ہے ۔ ایک دہشت گرد انسان نہیں ہوتاہے ۔ دوسرے الفاظ میں، ایک دہشت گرد ‘راکشش’ ہوتا ہے ۔ مذہب اور دہشت گردی کو ملانانہیں چاہئے لیکن کچھ بیرونی عناصر ایسا کر رہے ہیں۔ ہمیں اس طرح کی کوششوں سے محتاط رہنا چاہئے ”۔مسٹر نائیڈو نے اسلامک کلچرل سنٹرکی طرف سے منعقدہ ڈاکٹر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے دوسرے یادگار ی خطبہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ذات پات کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا، ”میں اب سیاستدان نہیں ہوں اورنہ میں کسی بھی پارٹی سے تعلق رکھتا ہوں۔ ایک سیاست دان کو اس کے کردار، اہلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر منتخب کرنا چاہئے ، ذات کی بنیاد پر نہیں”۔انہوں نے کہا کہ ذات، جنس، کمیونٹی، زبان اور مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں ہونا چاہئے ۔ انہوں نے طلباء سے اپیل کی کہ وہ جتنی زیادہ زبان سیکھ سکتے ہیں اتنی سیکھیں، لیکن یہ پہلی ترجیح اپنی مادری زبان کو دیں خواہ وہ اردو، ہندی، تیلگو، تمل یا بنگالی ہو۔ انہوں نے کہا، "تمام زبانیں خوبصورت ہیں اور وہ لوگ یکجا کرتے ہیں”۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

سشما بحر ہند کانفرنس میں شرکت کرنے کولمبو روانہ

0

یواین آئی

نئی دہلی؍؍وزیر خارجہ سشما سوراج دوسری بحر ہند کانفرنس میں شرکت کے لئے آج سری لنکا کی راجدھانی کولمبو روانہ ہو گئیں۔اس دو روزی کانفرنس کا اہتمام انڈیا فاؤنڈیشن، راجہ رتنم اسکول آف انٹرنیشنل اسٹڈیز سنگاپور اور کولمبو کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فنڈامنٹل اسٹڈیز نے مشترکہ طور پر کیا ہے ۔ہندستان کے دورہ پر آئیں سوئٹزرلینڈ کی صدر ڈورس لیتھارڈ سے صبح ملاقات کرنے کے بعد محترمہ سوراج ہندستانی فضائیہ کے خصوصی طیارہ سے کولمبو روانہ ہوگئیں۔ اس سال کانفرنس کا موضوع ‘امن، ترقی اور خوشحالی’ ہے اوراس میں 35 سے زائد ممالک شامل ہوں گے ۔ اس کانفرنس کا پہلا اجلاس ستمبر 2016 میں سنگاپور میں منعقد ہوا تھا۔محترمہ سوراج اس دورے کے دوران سری لنکا کے صدر میتری پال سیری سینا اور وزیر اعظم رانل وکرم سنگھے سے ملاقات کریں گی۔ وہ سری لنکا کے وزیر خارجہ کے ساتھ الگ سے ملاقات کریں گی۔

FacebookTwitterWhatsAppShare
Exit mobile version