آج بھی آپ کو احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے!

0
77

 

محمد رضا نوری

(ناسک سٹی)
گاندھی جی نے سچ بولنے کی قسم کھائی تھی اور دوسروں سے ایسا ہی کرنے کی وکالت کرتے تھے۔آج بھی آپ کو احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ وہ سابرمتی آشرم میں رہتے اور سادہ زندگی بسرکرتے تھے۔لباس کے طور پر روایتی ہندوستانی دھوتی اور شال کا استعمال کرتے،

https://www.mkgandhi.org/

جو وہ خود سے چرخے پر بُنتے تھے۔وہ سادہ اور سبز کھانا کھاتے اور روحانی پاکیزگی اور سماجی احتجاج کے لئے لمبے(روزے)رکھا کرتے تھے۔
موہن داس کرم چند گاندھی بلا شبہ ایک عظیم شخصیت کا نام ہے۔جنھوں نے اپنی زندگی میں سچائی،عدم تشدد،انصاف اور رواداری کے اقدار کو اتار کر جو تعلیمات اور نظریات دئے۔انھیں آسانی سے فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔خاص طور پر عدم تشدد،جو ان کی زندگی کا جزو لاینفک تھا،اور جن پر وہ نہ صرف پوری زندگی خود چلے بلکہ دوسرے لوگوں کو چلنے کی ترغیب دی۔اس سلسلے میں ان کا خیال تھا کہ’عدم تشدد سے پیدا ہونے والی طاقت انسان کے ایجاد کردہ ہتھیاروں سے بدرجہا بہتر ہے۔‘ مہاتما گاندھی کی شخصیت کی جو سحر انگیزی تھی،وہ ان کے گفتار اور کردار کی ہم آہنگی کی وجہ کر تھی۔

انھیں انسانی،روحانی اور مذہبی افکار ونظریات پر مکمل یقین تھا۔جس کے باعث وہ محبت،اخوت، مساوات،صداقت، انسانی دوستی اور یکجہتی کے پیکر بنے۔سماجی نابرابری،ناانصافی اور غیر انسانی عمل و دخل کے خلاف آواز بلند کرتے ہوئے خاردار راستوں سے گزر کر جب سیاست کے میدان میں قدم رکھا،تب بھی انھوں نے سیاست کو مذہب سے الگ نہیں کیا بلکہ سیاست اور مذہب کو ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم قرار دیا۔ان کا یہ خیال تھا کہ جہاں بھی،جس جگہ بھی جن کے دلوں میں مساوات اور سچائی کا عنصر ہوگا،وہاں تشدد غالب نہیں ہوگا۔مہاتما گاندھی کی ان ہی بنیادی اصولوں کی علمبرداری اور اوصاف سے متأثر ہو کر رابندر ناتھ ٹیگور جیسی عظیم شخصیت نے ان کی عظمت کا اعتراف کرتے ہوئے انھیں’’مہاتما‘‘ کا درجہ دیا تھا،جو ہمیشہ کے لئے ان کے نام کا حصّہ بن گیا اور اپنی زندگی کے آخری لمحوں تک موہن داس کرم چند گاندھی،اپنے مہاتما ہونے کا ثبوت دیتے رہے۔
آج ہمارے ملک میں مذہبی منافرت اور تعصب کی ایسی گرم ہوا بہہ رہی ہے کہ ہر وہ انسان جو محبت،اخوت،مساوات، یکجہتی پر یقین رکھتا ہے،وہ پریشان ہے، ڈرا ڈرا، سہما سہما سا اور خوف زدہ ہے۔ملک کے گوشے گوشے سے نفرت،عداوت،تشدد اور عدم رواداری کے شعلے بھڑک رہے ہیں،جو ملک کے نہ صرف امن وامان،دوستی،بھائی چارگی اور گنگا جمنی تہذیب و اقدار کو خاکستر کر رہے ہیں۔سیاست کی ایسی گرم فضا تیار کی جا رہی ہے کہ اقلیت و اکثریت جو اس ملک میں برسہا برس سے شیر و شکر ہو کر رہتے آئے ہیں،ان کے درمیان منافرت اور اختلافات کی خلیج پیدا کر کے ملک کی سالمیت کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔نام نہاد مذہب اور حب الوطنی کا سہارا لے کر دوسرے مذاہب کے لوگوں کو سرے عام ذلیل و رسوا ہی نہیں بلکہ انھیں بڑی بے رحمی سے قتل تک کیا جارہا ہے اور افسوس کا مقام یہ ہے کہ ایسے تمام خونین سانحات پر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ہندوستان میں آج بھی آپ کو احترام سے مہاتما گاندھی اور باپو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔جبکہ حکومت کی جانب سے آپ کو بابائے قوم(راشٹرپتی)کے لقب سے نوازا گیا۔گاندھی کی یوم پیدائش یعنی 2، اکتوبر(گاندھی جینتی)کے موقع پر ملک میں قومی تعطیل ہوتی ہے۔اس دن ملک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں یوم عدم تشدد اہنسا کے طور پر منایا جاتا ہے۔

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا