مرحلہ دوئم اختتام پذیر ۔۔۔ عوام کیا چاہتے ہیں ؟

0
49

ریاست سے یوٹی بنی جموں و کشمیر جس میں تقریباً ایک دہائی کے بعد دوبارہ اسمبلی انتخابات دیکھنے کو ملے ہیں ۔ وہیں یہاں ایک بات قابل زکر ہے ،

https://eci.gov.in/

کہ اس بار کے انتخابات میں یوٹی کی ناراض عوام کا جوش و خروش دیکھنے لائق ہے ۔بشمول وادی کشمیر پوری یوٹی میں بڑے پیمانے پر لوگوں کی طرف سے ووٹ ڈالے گئے ۔ وہ چاہئے پہلے مرحلے کی ووٹنگ ہو یا دوسرے مرحلے دونوں میں لوگوں کی بہت بڑی بھیڑ دیکھی گئی جس میں بزرگ ، مردو خواتین کے علاوہ پہلی بار ووٹ ڈالنے والوں میں زیادہ جوش دیکھا گیا۔ تاہم اس صاف ظاہر ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو انتخابات کا بڑی بے صبری سے انتظار تھا۔ جموں و کشمیر کی عوام چاہتے تھے کہ جلد منتخب سرکار کا قیام وجود میں آئے کیونکہ 370ہٹنے کہ بعد سے لیکر آج تک جموں و کشمیر نے تاریخ کی سب سے بڑی بیورکرٹیک و افسرشاہی کا دور دیکھا ہے۔ جس کو لیکرلوگوں میں کافی ناراضگی بھی تھی کیونکہ لوگوں کا الزام ہے کہ اس طویل عرصے میں جموں و کشمیرکو مرکز کی طرف سے یہاں پر مسلط آفیسرشاہی نظام کے تحت ایک تجربہ گاہ کے طور پر استعمال کیا گیا ۔ عوام کو مورخ سمجھ کر ایسے ایسے تجربات کئے گئے جو پہلے کھبی نہ ہوئے تھے ۔وہیں عوام کا کہنا ہے اس دوران دفعہ 370کی واپسی سے لیکر، دربارموئو کی برسوں کی روایات کو ختم کرنے تک اور ڈی ڈی سی ، بی ڈی سی الیکشن جیسے لالی پاپ تک سارے تجربات کر مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے صبرکا خوب امتحان لیا۔ شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ آج پولنگ اسٹیشن پر لوگوں کی قطاریں نظر آرہی ہیں۔ اس صاف ظاہر کہ لوگ کیا چاہتے ہیں ، اس لئے انتخابات کے بعد جس بھی جماعت کی حکومت بنیں ان کو چاہئے کہ عوام کے مفاد کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی کاموں کی شروعات کریں ۔ تاکہ دس سال کے لمبے عرصے سے افسر شاہی کی مار جھیل رہے عوام کو راحت نصیب ہو اور ان کے مسائل کا مثبت حل ہوسکے ۔

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا