انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے جومنشور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کیا اس کی مثال نہیں ملتی: پروفیسراختر الواسع

0
123

اردو زبان میں آپ ؐسے جس عقیدت و محبت کا اظہار ملتا ہے دیگر کسی زبان میں نہیں ملتا: ڈاکٹر شمس کمال انجم

شعبہ اردو،سی سی ایس یو میں ادب نما کے تحت ”حضرت محمدؐ اور اردو ادب“موضوع پرآن لائن پروگرام کا انعقاد

لازوال ویب ڈیسک

https://www.bgsbu.ac.in/
انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے جومنشور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ اردو زبان و ادب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس والہانہ انداز میں اردو کی سبھی اصناف اور خصوصاً شعری صنف”نعت“ میں جس عقیدت و محبت کا ثبوت پیش کیا ہے اور اس زبان نے جو حق ادا کیا ہے وہ کسی بھی طرح فارسی اور عربی زبانوں سے کم تر نہیں۔ نہ صرف اردو کے مسلم شعرا نے بلکہ کثیر تعداد میں غیر مسلم حضرات نے بھی اپنے اشعار کے ذریعے آپ ؐ کو خراج عقیدت پیش کرکے اپنی محبت کا ثبوت فراہم کیا ہے۔ سلیمان ندوی اور دیگر مصنفین نے بھی سیرت مبارکہ پر بھر پور کام کیا ہے۔ نعت کے علاوہ شعرا نے قطعات اور رباعیات میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے شمار خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ یہ الفاظ تھے معروف اسلا می اسکالر اور سابق وائس چانسلر مولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپورکے پروفیسر اختر الواسع کے جو شعبہ اردو، چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی اور بین الاقوامی نوجو ان اردو اسکالرز انجمن (آیوسا) کے تحت منعقد”حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اردو ادب“موضوع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے اپنی تقریر کے دوران ادا کررہے تھے۔

اس سے قبل پرو گرام کا آغازپونچھ سے مدح زہرا اور فاطمہ رضا میر نے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ہدیہ نعت کنیز کبریٰ نے پیش کیا۔پروگرام کی سرپرستی صدر شعبہ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے فرمائی۔صدارت کے فرائض عارف نقوی،جرمنی نے انجام دیے مہمان خصوصی کے بطور معروف اسلامی اسکالر اور سابق وائس چانسلر مولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپورکے پدم شری پروفیسر اختر الواسع نے آن لائن شرکت کی۔جب کہ مقررین کی حیثیت سے ڈاکٹر شمس کمال انجم]صدر شعبہ عربی، بابا غلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی، ڈاکٹر مشتاق احمد وانی اور لکھنؤ سے ایو سا کی صدر پروفیسر ریشما پروین نے شر کت کی۔مقالہ نگار کے بطور ڈاکٹر کفا یت حسین کیفی شریک ہو ئے۔ استقبالیہ کلمات شعبے کی استاد ڈاکٹر شاداب علیم اور نظا مت کے فرا ئض ریسرچ اسکالر عرفان عارف نے بحسن و خوبی انجام دیے۔

اس موقع پر صدر شعبہ اردو پروفیسر اسلم جمشید پوری نے کہا کہ آج کا دن بے حد مبارک ہے اور ہمیں بڑی خوشی ہورہی ہے کہ آج ہم اس عظیم شخصیت پر پرو گرام کا انعقاد کررہے ہیں جو وجہ کائنات ہے۔ یقینا آج کا مو ضوع نہایت ہی اہم ہے اور اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اردو ادب میں خواہ داستان ہو ناول ہو یا پھر افسانہ۔ مختلف اصناف نے بڑی خوبصورتی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا احا طہ کیا ہے۔ افسانوں میں پریم چند کا”نبی کا نیتی نرواہ“ اور”سیاہ غلاف اور کالے جرنیل“ڈاکٹر منظر کاظمی، انتظار حسین کا ”کانا دجّال“ اور ”انجن ہاری“ ایسے افسا نے ہیں جن میں آپ ؐ کی زندگی کے نقش ملتے ہیں۔ اور اردو ادب کی شعری صنف ”نعت“ نے تو کمال ہی کردیا ہے۔ اس میں نہ صرف مسلم شعرا بلکہ غیر مسلموں نے بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں نعتیں کہہ کر خراج عقیدت پیش کیا ہے۔اس موقع پر ڈا کٹر کفایت حسین کیفی نے اپنے پر مغز مقالے میں اردو کے حوالے سے آپ ؐ پر جو کچھ لکھا گیا اور لکھا جارہا ہے بڑی خوبصورتی سے اپنے مقالے میں اس کا احاطہ کیا ہے۔

پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر مشتاق احمد وانی نے کہا کہ آج کا موضوع نہا یت خوبصورت اور با برکت ہے اور اسے چند منٹو ں میں نہیں سمویا جاسکتا۔ بہر حال اردو ادب میں ملا وجہی، قلی قطب شاہ اور تمام کلا سیکی شعرا یعنی شاعرہوں یا نثر نگار سبھی نے آپ کی سیرت مبارکہ پیش کی ہے۔ آپ کی خو بیوں کو اپنی تخلیقات میں بھر پور انداز میں پیش کیا ہے۔ اگر آپ کو مبعوث نہ فر مایا ہوتا تو یہ کائنات ہی نہ ہو تی۔ آپ ہی وجہ کائنات ہیں۔ اس لیے آپ کی سیرت یا آپ کے بتائے ہوئے رستے پر جو چلے گا وہی فلاح پائے گا۔

معروف اسکالر ڈاکٹر شمس کمال انجم نے کہا کہ آج کے اس خوبصورت پروگرام کے لیے میں ایوسا کے تمام اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے اتنا خوبصورت اور نہا یت اہم پروگرام ترتیب دیا۔بلا شبہ اردو ادب میں خاص طور سے منظوم اسلوب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جس عقیدت و محبت کا اظہار ملتا ہے دیگر کسی زبان میں نہیں ملتا۔ شعری اسلوب میں آپ ؐ کی سیرت کے تعلق سے بے شماراشعار ملتے ہیں اور جتنی تعداد اور موضوعات اردو زبان میں ملتے ہیں وہ شدت و جذبات دیگر زبانوں میں خال خال ہی نظر آ تے ہیں۔

ایو سا کی صدر پروفیسر ریشما پروین نے کہا کہ آج کا موضوع دل کو چھو لینے والا موضوع ہے اور یہ ایسا موضوع ہے جو بچپن سے ہی ہمارے دلوں کے قریب رہا ہے۔ گھر کے بزرگو ں سے آپ کی سیرت پاک سنتے آئے ہیں کہ کیسے آپ نے زندگی گزاری، آپ کے اخلاق کیا تھے۔ دشمنوں کے حوالے سے بھی آپ کا رویہ کیا ہوتا تھا۔ آپؐ نے زندگی میں کتنی قربانیاں دیں اور کس طرح سے اسلام کو آگے بڑھایا۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ اردو ادب نے نبی ؐ کی سیرت مبارکہ کو عام آدمی کے ذہنوں میں نقش کردیا ہے۔ آج جس طرح سے آپ ؐ کی ذات پاک ہمارے دلوں میں موجود ہے۔ یہ سب اردو زبان کا ہی کمال ہے۔

اپنی صدارتی تقریر میں عارف نقوی نے کہا کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا خوب جشن مناتے ہیں۔ ہمیں محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہم نے آپ ؐ کی زندگی سے سیکھا کیا ہے۔ مجھے خوشی جب ہوتی کہ آپ کی سیرت مبارکہ سے کچھ سیکھتے، آپ کی تعلیم سے کچھ سیکھتے، وقت کا استعمال کیسے کیا جاتا ہے یہ سیکھتے۔ بے شک آج دنیا کو آپ کی تعلیم کی شدید ضرورت ہے۔

پروگرام میں ڈاکٹر ارشد اکرام، محمد شمشاد،عظمیٰ سحر،شہاب الدین، محمد شاہد، اور کثیر تعداد میں طلبہ و طالبات جڑے رہے۔

http://lazawal.com

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا