ائبریرین نسلوں، ثقافتوں اور خیالات کے درمیان پل ہیں: ڈاکٹر امان اللہ ایم بی انئی ویلانگنی کالج میں نیشنل لائبریرین ڈے کا انعقاد

0
117

لازوال ڈیسک

نئی ویلانگنی کالج آف آرٹس اینڈ سائنس برائے خواتین کے زیر اہمتمام لائبریرین ڈے تزک و احتشام کے ساتھ منایا گیا۔ قومی لائبریرین ڈے ہر سال 12 اگست کو پدم شری ڈاکٹر ایس آر رنگناتھن کی یوم پیدائش کی یاد میں منایا جاتا ہے، جنہیں ہندوستان میں ‘فادر آف لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس’ بھی کہا جاتا ہے۔اس اجلاس میں مدراس یونی ورسٹی کے پروفیسر اور رئیس کتب خانہ ڈاکٹر امان اللہ ایم بی بحیثیت مہمان خصوصی شریک ہو کر طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”آج، ہم اپنے سماج کے گمنام ہیروز کو منانے کے لیے جمع ہیں – ہمارے لائبریرین! لائبریرین علم کے محافظ ہیں، وہ چنگاری جو تجسس کو بھڑکاتی ہے، اور خواب دیکھنے والوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے۔لائبریرین کا کام شیلفوں اور کتابوں سے آگے ہے۔ لائبریرین ہمدردی، افہام و تفہیم اور تعلق کی کہانیاں بُنتے ہیں۔ وہ ذہنوں کو بااختیار بناتے ہیں، تخلیقی صلاحیتوں کی پرورش کرتے ہیں، اور ترقی کو فروغ دیتے ہیں۔ایک ایسی دنیا میں جہاں معلوماتی ذخیرہ بہت زیادہ ہیں، لائبریرین شورسے گریز سنجیدگی سے ہماری رہنمائی کرتے ہیں، اس مقصد کو تلاش کرنے میں ہماری مدد کرتے ہیں جو اہم ہے۔ لائبریرین نسلوں، ثقافتوں اور خیالات کے درمیان پل ہیں۔لائبریرین کا اثر لامحدود ہے۔ وہ ہمیں دریافت کرنے، سوال کرنے اور جوابات تلاش کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ لائبریرین ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ علم روشنی ہے علم طاقت ہے، اور یہ کہ مل کر ہم عظمت حاصل کر سکتے ہیں۔تو آئیے آج اور ہر روز اپنے لائبریرین کی عزت کریں۔ آئیے ان کی لگن، مہارت اور جذبے کا جشن منائیں۔ آئیے امید کی کرن، خواندگی کے چیمپئن، اور ہمارے اجتماعی مستقبل کے محافظ بننے کے لیے ان کا شکریہ ادا کریں۔’ مہمان خصوصی نے مزید کہا کہ ڈاکٹر ایس آر رنگناتھن نے لائبریری سائنس کے پانچ قوانین وضع کیے ۱۔کتابیں پڑھنے کے لیے ہیں؛۲۔ ہر قاری: اس کی کتاب-، ۳۔ہر کتاب:اس کا قاری، ۴۔قاری کا وقت بچائے؛ اور۵۔ لائبریری ایک ارتقائی ادارہ ہے۔ ماخذات کی درجہ بندی کے لئے world wide web ادارہ نے ڈاکٹر ایس آر رنگناتھن کے نظریے کی پیروی کی۔ رنگناتھن کو لائبریری سائنس میں نیشنل ریسرچ پروفیسر کا اعزاز حاصل تھا۔ میدان لائبریری سائنس اور لائبریرین شپ میں یہ اعزازاس لئے اہمیت کا حامل ہے جب کہ اس وقت،ملک بھر میں صرف چار دیگر نیشنل ریسرچ پروفیسرز موجود تھے۔ ان میں ڈاکٹر سی وی۔ رمن (فزکس)، ایس این۔ بوس (فزکس)، P.V. کین (قانون)، ایس کے چٹرجی (ادب اور لسانیات) کے نام شامل ہیں۔
ڈاکٹر ایس آر رنگناتھن کا تقرر مدراس یونی ورسٹی کے پہلے لائبریرین کے طور پر ہوا تھا۔ دو دہائیوں تک یہاں خدمات انجام دینے کے بعد آپ کو سروپلی ڈاکٹررادھا کرشنن سابق صدر جہوریہ جو اس وقت بنارس ہندو یونیورسٹی کے وائس چانسلر سر تھے کی طرف سے لائبریری نظام کو تیار کرنے کی دعوت ملی جہاں انھوں نے تقریباً ایک لاکھ کتابوں کی درجہ بندی کی۔ بعد ازاں انہیں دہلی یونیورسٹی میں پروفیسر ایس داس گپتا سر موریس گوئیر کی دعوت پر دہلی یونی رسٹی میں لائبریری سائنس پر کام کرنے کا موقع ملا۔ وظیفہ یابی کے بعد پلاننگ کمیشن، اور یونیورسٹی گرانٹس کمیشن وغیرہ میں رہنمائی کرتے رہے آپ نے بنگلور میں دستاویزی تحقیق اور تربیتی مرکزقائم کیا جس سے لائبریری سائنس میں ایک تہلکہ پیدا کردیا۔
اس موقع پر پدم شری ایس آر رنگناتھن کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ کالج کی طالبات نے کوئز، تحریری و تقریری مقابلوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔انھیں تمغے اور اسناد سینوازا گیا۔۔اس موقعہ پر ڈاکٹر ایس ترومگن، مشیر تعلیمی و انتظامی امور، ڈاکٹر شری دیوی دیو آنند، جوائنٹ سکریٹری،ڈاکٹر دیو آنند، کالج کے چیرمین ڈاکٹر ایس دیوراج، نائب چیرمین ڈاکٹر ڈیلفن دیوراج،پرنسپل ڈاکٹر وی رادھکا اور کالج لائبریرین ڈاکٹر میری اسبلہ کے علاوہ کثیر تعداد میں اساتذہ اور طلبا موجود رہے۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا