’نئی حکومت سخت بیان بازی سے پرہیز کرے گی‘

0
117

امید ہے کہ کشمیریوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش کرے گی: فاروق عبداللہ
یواین آئی

سرینگرنیشنل کانفرنس کے صدر و رکن پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مرکز میں معرض وجود میں آنے والی نئی حکومت سخت بیان بازی سے پرہیز کرے گی اور وادی کشمیر میں لوگوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں نئی حکومت سے کشمیر کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کی بھی امید ہے۔ان باتوں کا اظہار فاروق عبداللہ نے ہفتہ کے روز وسطی ضلع بڈگام کے بیروہ میں سب ڈسٹرکٹ ہسپتال بیروہ کے لئے ایک کریٹیکل کیئر ایمبولنس وقف کرنے کے بعد نامہ نگاروں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ اُن کے ہمراہ پارٹی کے نائب صدر عمر عبداللہ بھی تھے۔نریندر مودی کی دوسری ٹرم اور بی جے پی صدر امت شاہ کو مرکزی وزیر داخلہ بنائے جانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں فاروق عبداللہ کا کہنا تھا ‘ہمیں امید ہے کہ مودی حکومت کشمیر کے تئیں مثبت رویہ اختیار کرے گی۔ نئی حکومت کشمیر کے تئیں نرم رویہ اختیار کرتی ہے تو یہاں لوگوں میں نئی امیدیں پیدا ہوں گی۔ ہم سب کو یہاں امید ہے کہ سخت بیان بازی سے پرہیز کیا جائے گا اور لوگوں کے دلوں کو جیتنے کی کوشش کی جائے گی’۔تعلیم اور صحت کے شعبوں انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ نے جب ریاست کی باگ ڈور سنبھالی اُس وقت انہوں نے انہی دو سیکٹروں کی طرف خصوصی توجہ دی اور آج بھی ان شعبوں کو خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ اگرچہ 2014 تک ریاست کا طبی شعبہ کافی حد تک بہتر ہوگیا تھا۔ ضلعی، سب ضلعی اور چھوٹے ہیلتھ سینٹروں کو عملے اور بنیادی سہولیات سے لیس گیا تھا اور مریضوں کو اچھی طرح سے طبی سہولیات ملی رہی تھیں، جس سے بڑے ہسپتالوں پر دباﺅ کم ہوگیا تھا۔ لیکن 2015 کے بعد اس شعبہ کو یکسر نظرانداز کیا گیا اور آج حالات یہ ہے کہ چھوٹے ہسپتالوں میں بنیادی ڈھانچے کے بھی فقدان ہے۔ عملے کی کمی اور بنیادی سہولیات کے نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو علاج و معالجہ فراہم نہیں ہورہا ہے جو بڑے ہسپتالوں میں دباﺅ کا سبب بن رہا ہے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ ہیلتھ سیکٹر کو ہمہ جہت ترقی دینا وقت کی اہم ضرورت ہے، اس کے لئے ہمیں ہر ایک کوشش کرنی ہے، ہر جگہ پر ہسپتالوں کو کارگر بنانے کے لئے عملے، ساز و سامان اور دیگر سہولیات میسر رکھنی ہے۔ ہمیں اس جانب خصوصی توجہ دینی ہے۔ چھوٹے ہسپتالوں میں مریضوں کے لئے ڈاکٹروں اور دیگر سہولیات کو دستیاب رکھنا ہے تاکہ بڑے یہ چھوٹے طبی مراکز کارآمد ہوجائے اور بڑے ہسپتالوں پر دبا? کو کم کیا جاسکے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ 1996میں جب میں نے حکومت سنبھالی اُس وقت بھی یہاں کا شعبہ صحت بری طرح متاثر ہوا تھا میں نے سب سے پہلے 300 ڈاکٹروں کی تعیناتی عمل میں لائے اور پھر دھیرے دھیرے اس شعبے کو پٹری پر لایا گیا۔اس موقعے پر پارٹی لیڈران تنویر صادق اور پروفیسر عبدالمجید متو اور دیگر عہدیداران بھی موجو دتھے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا