بھارت کی ترقی کا سفر رکاوٹوں کے باوجود جاری رہے گا:ڈاکٹر موہن بھاگوت

0
45

عالمی سازشوں کے خلاف چوکنا رہنے اورماحولیات، خواتین کے احترام اور سماجی ہم آہنگی کی ضرورت

کہاسنگھ ہمیشہ سماجی ہم آہنگی، قومی تعمیر اور سماج کی بہتری کے لیے کام کرتا رہے گا

لازوال ڈیسک

ناگپور؍؍راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سرسنگھ چالک ڈاکٹر موہن بھاگوت نے وجے دشمی کے مقدس موقع پر ناگپور میں منعقدہ ایک بڑے جلسے سے خطاب کیا، جس میں انہوں نے بھارت کی بڑھتی ہوئی طاقت، سماجی ہم آہنگی اور عالمی سازشوں کے پیش نظر ملک کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالی۔ بھاگوت نے آر ایس ایس کے قیام کے 100ویں سال میں داخل ہونے کے موقع کو تاریخی قرار دیتے ہوئے بھارت کی عظمت اور ثقافتی ورثے کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

https://www.rss.org/
ڈاکٹر موہن بھاگوت نے اپنے خطاب کا آغاز بھارت کی عظیم شخصیات جیسے دیوی اہلیہ بائی ہولکر اور مہارشی دیانند سرسوتی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا، ’’دیوی اہلیہ بائی کی قیادت اور ان کی دور اندیشی ہمیں آج بھی اپنے معاشرے اور قوم کی بہتری کے لیے تحریک دیتی ہے۔‘‘بھاگوت نے کہا کہ مہارشی دیانند نے بھارت کو محکومیت سے نکالنے اور اسے اخلاقی طور پر مضبوط کرنے کے لیے اہم کردار ادا کیا۔
بھاگوت نے دنیا میں بھارت کی بڑھتی ہوئی اہمیت اور اس کی طاقت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان کی ترقی صرف اقتصادی یا سائنسی ترقی نہیں بلکہ یہ ایک سماجی اور ثقافتی احیا کا عمل ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’ہندوستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور باوقار ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ ہم نے یوگا، ماحولیات اور عالمی بھائی چارے کے میدان میں دنیا کو نئی راہیں دکھائی ہیں۔‘‘
اسرائیل اور حماس کے درمیان حالیہ تنازعے اور مشرق وسطیٰ میں پھیلی کشیدگی کا ذکر کرتے ہوئے بھاگوت نے کہا، ’’ہمارا ملک بھی عالمی سطح پر امن و امان کے چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے، لیکن ہمیں اپنے اتحاد اور طاقت کو برقرار رکھنا ہوگا۔‘‘
ڈاکٹر بھاگوت نے ملک دشمن سازشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوستان کی بڑھتی ہوئی طاقت اور اثر و رسوخ سے خوفزدہ طاقتیں ملک کو غیر مستحکم کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔‘‘انہوں نے واضح کیا کہ اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی جانب سے بھارت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تاکہ ملک میں افراتفری پیدا کی جائے۔ بھاگوت نے کہا، ’’یہ وقت ہے کہ ہم چوکنا رہیں اور ملک کو کمزور کرنے والی طاقتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہوں۔‘‘
بھاگوت نے کہا کہ ملک کی اندرونی تقسیم کو بڑھاوا دینے کی سازشیں کی جا رہی ہیں، اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو توڑنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ’’ڈیپ سٹیٹ، وائسزم، اور کلچرل مارکسزم جیسے نظریات ہمارے معاشرے کو توڑنے کی سازش ہیں، ہمیں ان سے ہوشیار رہنا ہوگا،‘‘انہوں نے کہا۔
بھاگوت نے خطاب میں ماحولیات کی بگڑتی صورتحال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’ترقی کے نام پر ہم نے اپنی فطرت کو نقصان پہنچایا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم قدرتی وسائل کا صحیح استعمال کریں۔‘‘انہوں نے پلاسٹک کے استعمال پر پابندی، پانی کے تحفظ، اور درخت لگانے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ’’ہمیں اپنی روایتی حکمت اور فطری وسائل کو محفوظ رکھنا ہوگا تاکہ آنے والی نسلیں ایک محفوظ اور صحت مند ماحول میں زندگی گزار سکیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنے سماج میں اخلاقیات اور اقدارکی بحالی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، ’’نوجوان نسل کو صحیح سمت میں لے جانا ضروری ہے تاکہ وہ صحیح اقدار اور اخلاقی اصولوں کے ساتھ زندگی گزاریں۔‘‘
بھاگوت نے خواتین کے احترام اور ان کے کردار کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا، ’’ہندوستانی ثقافت میں عورت کو ماں کا درجہ دیا گیا ہے، اور ہمیں اپنی روایات کے مطابق ان کا احترام کرنا ہوگا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ حالیہ واقعات نے سماجی اقدار کو مجروح کیا ہے، اور ہمیں ان کی بحالی کے لیے کام کرنا ہوگا۔ ’’ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے خاندانوں اور معاشرے میں مثبت تبدیلی لائیں تاکہ خواتین کے خلاف مظالم کا خاتمہ ہو۔‘‘
بھاگوت نے معاشرتی نظم و ضبط اور طاقت کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، ’’ملک کی ترقی میں طاقت کا ہونا انتہائی ضروری ہے۔ ہمیں اپنی طاقت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اپنی روایات، اخلاقیات اور شرافت کو بھی پروان چڑھانا ہوگا۔‘‘انہوں نے کہا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کی تربیت کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہندو سماج کو مضبوط اور نیک نیتی سے بھرپور بنایا جائے۔
خطاب کے اختتام پر ڈاکٹر موہن بھاگوت نے قوم سے اپیل کی کہ وہ اتحاد، طاقت اور اقدار کی بنیاد پر آگے بڑھیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہمیں اپنی روایات، تہذیب اور ثقافتی ورثے پر فخر کرنا چاہیے۔ ہماری طاقت اور شائستگی ہی وہ بنیاد ہے جو بھارت کو دنیا میں عظیم بنائے گی۔‘‘ انہوں نے آر ایس ایس کے سو سالہ سفر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سنگھ ہمیشہ سماجی ہم آہنگی، قومی تعمیر اور سماج کی بہتری کے لیے کام کرتا رہے گا۔ڈاکٹر موہن بھاگوت کا یہ خطاب بھارت کے لیے ایک اہم پیغام تھا، جس میں قومی کردار، طاقت، اور سماجی ہم آہنگی کی اہمیت پر زور دیا گیا تاکہ ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

https://lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا