امریکہ بھی اسرائیل کے بڑھتے ہوئے استکبار سے پریشان : صدر ایردوان

0
230

امریکہ نے غزہ کی امداد روکنے والے اسرائیلی شدت پسند گروپ پر پابندیاں لگا دیں
یواین آئی

انقرہ؍؍صدر رجب طیب ایردوان نے کہا کہ "امریکہ بھی اسرائیل کے بڑھتے ہوئے استکبار سے پریشان ہے، اگرچہ امریکی انتظامیہ اس بے چینی کا کھل کر اظہار نہیں کرتی، لیکن امریکی یونیورسٹیوں، سڑکوں، طلباء اور پروفیسروں سے اٹھنے والی آوازیں ظاہر کرتی ہیں کہ وہاں ایک خاص تبدیلی شروع ہو چکی ہے۔”
صدر ایردوان نے اٹلی اور اسپین کے دوروں سے واپسی پر طیارے میں صحافیوں کو بیان دیتے ہوئے ان کے سوالات کے جواب دیئے۔”غزہ کے حوالے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے جنگ بندی کے فیصلے پر عمل درآمد "کے بارے اپنے خیالات کا اظہار کرنے پر مبنی ایک سوال کے جواب میں ایردوان نے کہا:”اگر آپ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی طرف سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات پر توجہ دیں تو امریکہ ہمیشہ سے چوراہا رہا ہے۔ غالباً یہاں پھر وہی ہو گا۔ درحقیقت ‘دنیا پانچ سے بڑی ہے’ ہمارے نظریے کے پیچھا کار فرما یہی حقیقت ہے۔
امریکہ، اسرائیل کے خلاف لینے کی ضرورت ہونیو الے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے فیصلوں کی راہ میں رکاوٹ کھڑی کر دیتا ہے۔”جنگ بندی کے موجودہ فیصلے کے بارے میں میری تشویش یہ ہے کہ یہ کسی نہ کسی طرح کونسل کو روک دے گا۔ لیکن اس کے باوجود، ہمارے لیے سب سے اہم قدم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بجائے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے فیصلے ہیں۔
اسرائیل کو روکنے سے نہ صرف غزہ میں امن یقینی ہو گا بلکہ اقوام متحدہ کے نظام، بین الاقوامی قانون اور انسانی حقوق کے خلاف اسرائیلی حملوں کو بھی دبایا جا سکے گا۔ جیسا کہ ہم ہمیشہ کہتے ہیں، خطے میں حتمی امن کا راستہ دو ریاستی حل سے گزرتا ہے۔ یہ فارمولا اپنے ساتھ مستقل حل لاتا ہے۔ سلامتی کونسل کے اراکین کی جانب سے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے سے خطے میں اچھی فضا قائم ہو سکتی ہے۔
صدر ایردوان نے ایک صحافی کے سوال آیا کہ اسرائیل امریکی صدر بائیڈن کے اعلان کردہ تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کے منصوبے کی تعمیل کرے گا” کے جواب میں بتایا :”ہم اس بیان سے خوش ہیں۔ لیکن یہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین کو فلسطین کی طرف کھینچنے کے لیے کافی نہیں ہے۔ میرا ماننا ہے کہ امریکہ بھی اسرائیل کے بڑھتے ہوئے استکبار سے پریشان ہے، لیکن امریکی انتظامیہ اس کے خلاف کچھ نہیں کر پاتی۔
امریکہ میں قریب آنے والے انتخابات کے ساتھ ماحول میں کافی تبدیلیاں آسکتی ہیں۔ فطری طور پر جناب بائیڈن سے یہ ثابت کرنے کی توقع کی جاتی ہے کہ یہ منصوبہ انتخابی سرمایہ کاری نہیں ہے، بلکہ فلسطین میں قتل عام کے خاتمے کے لیے ایک حقیقی اور مخلصانہ قدم ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد ایک قدم ہے، لیکن یہ کافی نہیں ہے۔ ہم سب جانتے ہیں کہ اسرائیل نے کاغذ پر کتنے فیصلوں کو نظر انداز کیا ہے۔ "جناب بائیڈن کو اب خلوص کے امتحان میں سرخرو ہونا پڑے گا۔”
امریکہ نے غزہ کے امدادی قافلوں پر حملہ کرنے اور امداد روکنے والے شدت پسند اسرائیلی گروپ پر پابندیاں لگا دیں غیر ملکی یڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے ایک ’متشدد انتہا پسند‘ اسرائیلی گروپ پر غزہ کے لیے انسانی امداد کے قافلوں کو روکنے اور انھیں نقصان پہنچانے پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، اسرائیلی گروپ کی کارروائیوں کی وجہ سے محصور فلسطینی علاقے میں قحط کا خطرہ بڑھ گیا ہے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کی جانب سے جمعہ کو جس گروپ پر پابندیاں لگائی گئی ہیں اس کا نام Tzav 9 بتایا گیا ہے، یہ گروپ غزہ میں کسی بھی امداد کو داخل ہونے سے روکنے کے لیے بنایا گیا ہے، اور یہ گروپ امدادی ٹرکوں کو لوٹنے اور آگ لگانے کی مذموم کارروائیوں میں ملوث رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں یہ بھی کہا کہ غزہ میں انسانی بحران کو مزید بگڑنے سے روکنے اور قحط کے خطرے کو کم کرنے کے لیے انسانی امداد کی فراہمی بہت ضروری ہے، اور یہ اسرائیلی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسرائیل اور مغربی کنارے سے غزہ کی طرف جانے والے انسانی امدادی قافلوں کی حفاظت کو یقینی بنائے، ہم اس ضروری انسانی امداد کو نشانہ بنانے والی تخریب کاری اور تشدد کی کارروائیوں کو برداشت نہیں کریں گے۔واضح رہے کہ کئی مہینوں سے دائیں بازو کے انتہا پسند یہودی احتجاج کر رہے ہیں اور امدادی سامان کو غزہ پہنچنے سے روکنے کے لیے سڑکیں بلاک کر رہے ہیں۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا