کشمیر: دو مختلف مقامات پر تصادموں میں 4 جنگجو ہلاک

0
27

جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم
یواین آئی

سرینگر وادی کشمیر میں جمعرات کو جنوبی کشمیر کے شوپیاں اور شمالی کشمیر کے کپوارہ میں سیکورٹی فورسز اور جنگجو¶ں کے درمیان دو الگ الگ تصادم آرائیوں کے دوران چار جنگجو ہلاک ہوئے۔پولیس ذرائع کے مطابق جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں کے یارون جنگلات میں ہونے والے ایک شبانہ مسلح تصادم میں تین جنگجو مارے گئے جبکہ شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے لنگیٹ علاقے میں سیکورٹی فورسز اور جنگجو¶ں کے درمیان تصادم آرائی میں ایک جنگجو مارا گیا۔شوپیاں میں مارے گئے جنگجوﺅں کی شناخت سجاد کھانڈے، عاقب احمد ڈار اور بشارت احمد میر ساکنان پلوامہ کے بطور ہوئی ہے۔پولیس کے مطابق مہلوک جنگجو حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کا مشترکہ گروپ تھا۔ لنگیٹ میں مارے گئے جنگجو کی شناخت دانش کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ ‘جیش محمد’ کے ساتھ وابستہ تھا۔فوج کی چنار کور نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا ‘آپریشن یارون جنگلات شوپیاں۔ تین جنگجو مارے گئے۔ ہتھیار بھی برآمد کئے گئے۔ آپریشن جاری ہے’۔دفاعی ذرائع نے بتایا کہ شوپیاں کے یارون جنگلات میں جنگجوﺅں کی موجودگی سے متعلق خفیہ اطلاع ملنے پر فورسز نے گذشتہ رات دیر گئے مذکورہ علاوہ میں تلاشی آپریشن شروع کیا۔انہوں نے بتایا کہ مشتبہ جگہ کی جانب پیش قدمی کے دوران وہاں چھپے بیٹھے جنگجوﺅں نے فورسز پر فائرنگ کی۔ جوابی فائرنگ کے بعد طرفین کے مابین مسلح تصادم چھڑ گیا جس میں تین جنگجو مارے گئے۔پولیس نے اپنے بیان میں بتایا کہ تصادم آرائی کے مقام سے تین اے کے رائفلوں کے علاوہ کچھ قابل اعتراض مواد بھی بر آمد کیا گیا۔دریں اثنا ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ لنگیٹ میں سیکورٹی فورسز اور جنگو¶ں کے درمیان جاری تصادم آرائی میں ایک جنگجو ہلاک مارا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ آپریشن ابھی جاری ہے کیونکہ وہاں ابھی بھی کچھ جنگجوموجود ہوسکتے ہیں۔کپوارہ کے لنگیٹ علاقے کے یارو گا¶ں میں چودہ گھنٹوں کی تلاشی کارروائیوں کے بعد جمعرات کو فوج اور جنگجو¶ں کے درمیان تصادم آرائی شروع ہوئی تھی۔پولیس ذرائع کے مطابق فوج، ایس او جی اور سی آر پی ایف کی ایک مشترکہ ٹیم نے مذکورہ علاقے کو بدھ کی شام کو ہی محاصرے میں لیا تھا اور گھر گھر تلاشیاں شروع کی تھیں۔اس دوران ریاستی پولیس کی طرف سے شوپیاں تصادم کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ‘شوپیاں کے یارون کیلر علاقے میں سیکورٹی فورسز اور پولیس کے ساتھ تصادم میں مارے گئے جنگجوﺅں کی شناخت سجاد کھانڈے، عاقب احمد ڈار اور بشارت احمد میر ساکنان پلوامہ کے بطور ہوئی ہے۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق مہلوک جنگجو کالعدم تنظیم حزب المجاہدین اور لشکر طیبہ کا مشترکہ گروپ تھا اور وہ سیکورٹی فورسز پر حملوں، عام شہریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں اور دیگر تخریبی سرگرمیوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کو انتہائی مطلوب تھے’۔بیان میں کہا گیا ‘مارے گئے جنگجوﺅں کے خلاف جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے اور اُن کے خلاف متعدد ایف آئی آر بھی درج ہیں۔ تینوں جنگجو سیکورٹی فورسز پر کئی حملوں کی منصوبہ بندی کرنے اور انہیں پایہ تکمیل تک پہنچانے کے سلسلے میں بھی پیش پیش تھے’۔بیان میں کہا گیا ‘سجاد کھانڈے اور بشارت احمد نامی جنگجو سیکورٹی فورسز پر کئے گئے کئی حملوں میں ملوث رہ چکے ہیں اور اُن کے خلاف متعدد مقدمات بھی رجسٹر ہیں۔ جائے تصادم پر سیکورٹی فورسز نے 3اے کے رائفلیں اور دوسرا قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہیں’۔لنگیٹ تصادم کے حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ‘حفاظتی عملے کو یہ اطلاع موصول ہوئی کہ جنگجو شمالی کشمیر کے یارو لنگیٹ ہندواڑہ علاقے میں چھپے بیٹھے ہیں تو پولیس اور سیکورٹی فورسز نے مشترکہ طورپر فوراً اس علاقے کو محاصرے میں لے لیا اور انہیں ڈھونڈ نکالنے کے لئے کارروائی شروع کی۔ فرار ہونے کے تمام راستے مسدود پا کر جنگجوﺅں نے حفاظتی عملے پر اندھا دھند فائرنگ شروع کی۔ چنانچہ سلامتی عملے نے بھی پوزیشن سنبھال کر جوابی کارروائی کا آغاز کیا اور اس طرح سے طرفین کے مابین جھڑپ شروع ہوئی۔ کچھ عرصہ تک جاری رہنے والی اس جھڑپ میں ایک جنگجو ہلاک ہوا’۔بیان میں مزید کہا گیا ‘تصادم کی جگہ سیکورٹی فورسز نے اسلحہ وگولہ بارود، گرنیڈس، رائفل اور دوسرا قابلِ اعتراض مواد برآمد کرکے تحویل میں لے لیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں کیس درج کرکے تحقیقات شروع کی ہیں’۔کشمیر زون پولیس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں کہا گیا ‘لنگیٹ میں مارے گئے جنگجو کی شناخت دانش کے طور پر ہوئی ہے۔ وہ کئی حملوں میں ملوث تھا’۔دریں اثنا پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ جائے تصادم پر جانے سے تب تک گریز کیا کریں جب تک اسے پوری طرح سے صاف قرار نہ دیا جائے۔ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں جمعرات کی صبح سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم آرائی کے دوران تین جنگجو مارے جانے کے بعد جنوبی کشمیر کے کئی علاقوں میں ہڑتال کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہوکررہ گئے۔دریں اثنا شوپیاں میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تین جنگجو¶ں، جو تینوں پلوامہ کے رہنے والے تھے، کی خبر جب پلوامہ میں پھیلی تو وہاں چشم زدن میں تمام دکان بند ہوئے اور نوجوانوں کی ٹولیاں مرن چوک میں نمودار ہوئیں اور بعد ازاں سیکورٹی فورسز اور نوجوانوں کے درمیان سنگ بازی کا معر کہ شروع ہوا۔ایک پولیس عہدیدار نے بتایا کہ جنوبی کشمیر کے کسی بھی علاقے میں کوئی پابندی نہیں ہے تاہم احتجاجوں کے خدشات کے پیش نظر حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔جمعرات کی صبح تین جنگجو¶ں کی ہلاکت کے خلاف جہاں شوپیاں کے بازاروں میں ہوکا عالم طاری رہا تمام دکان بند، کاروباری ادارے مقفل اور سڑکوں سے ٹرانسپورٹ کی نقل وحمل معطل رہی وہیں پلوامہ میں بھی مکمل ہڑتال رہی۔حکام نے دونوں اضلا ع میں احتیاطی طور انٹرنیٹ سہولیات کو معطل رکھا ہے۔قابل ذکر ہے کہ شوپیاں کے یارون جنگلات میں جمعرات کوہونے والے ایک شبانہ مسلح تصادم آرائی میں تین جنگجو مارے گئے۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا