نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل روئے زمین پر لوگوں کے عمل درند وں جیسے تھے !مولانا ایم یعقوب

0
0

( احمد رضا) 

سہارنپور // آل انڈیا دینی مدارس بورڈ کے سربراہ عالم دین مولانا محمد یعقوب بلند شہری نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارک پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ "وہ دور بڑا نازک تھا اس دور کے لوگ ہنستی کھیلتی ہوئی بچیوں کو زندہ درگور کرنے پر فخر محسوس کرتے تھے ان کے دل و دماغ پر حیوانیت کا بھوت سوار تھا ان کی نظروں میں عورتوں کی کوئی قدر و قیمت نہیں تھی گویا کہ عورتوں کا وجود ان کے لئے صرف اپنی خواہشات مٹانے کے لئے تھا

https://www.cobse.net.in/madarsa-boards.html

شکل انسانی میں عام آدمی درندوں سے زیادہ خوف ناک بن چکا تھا” یوں کہ لیا جائے تو بہتر ہوگا کہ نبی کریم محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل معاشرتی نظام درہم برہم ہو چکا تھا ، بھائی بھائی کا دشمن بنا ہوا تھا عرب کے علاقوں میں بسنے والے انسان بے شمار خانوں میں بٹ چکے تھے ہر طرف جہالت کی گھٹائیں چھائی ہوئی تھیں یہ حقیقت ہے کہ بے جا رسم ورواج کی غلامی نے انہیں اپنے اندر اسقدر جکڑ رکھا تھا کہ اس سے نکلنا ان کے لئے دشوار سے دشوار ہو نے کے ساتھ ساتھ نا ممکن عمل تھا اس دور میں عرب علاقوں میں دم توڑتی ہوئی انسانیت کو سہارا دینے والا کوئی دور دور تک نظر تک نہیں آرہا تھا، مظلوموں ، بے سہاروں، عورتوں، بیواؤں، یتیموں ، بچیوں کی بے قراری کو قرار دینے والا کوئی موجود نہ تھا ! عالم دین مولانا محمد یعقوب بلند شہری نے بتایا کہ اس جہالت کے دور میں جس جانب نظر اٹھتی بس اس طرف افراتفری اور انتشار کا ماحول تھا بیچینی تھی بیقراری تھی، اضطرابی و اضطراری کیفیت تھی ان ظالم لوگوں کی نظروں میں مظلوموں، بیواؤں، یتیموں ، بے سہاروں ، بے کسوں، بے بسوں عورتوں ، بچیوں کی کوئی قدرو قیمت اور منزلت نہیں تھی پوری انسانی آبادی گناہوں کے دلدل میں سر تا پاؤں دھنسی ہوئی تھی الغرض کہیں دریا کی روانی کو دیکھ کر اس کے سامنے بندگی کا اظہار کیا جارہا تھا تو کہیں چاند و سورج اور جھلملا تے ہوئے تاروں و ستاروں کے روبرو اپنی جبینوں کو عقیدت سمجھکر خم کیا جارہا تھا۔ بر طرف جہالت کا دور دورہ تھا۔ عیاشی، شراب نوشی، قمار بازی لوٹ مار چوری، ڈکیتی یہاں تک کہ ظالم و جابر حکمرانوں کے سائے میں انسانیت تباہ و برباد ہوچکی تھی ہر چہار جانب برائیوں، بے حیائیوں سے یہ دھرتی کراہ رہی تھی ایسے نازک اور خطرناک حالات میں ضرورت تھی ایک ایسے مسیحا کی جو گناہوں میں ڈوبے ہوئے پورے انسانی سماج کو ایک نئی زندگی عطاء کردے، ضرورت تھی ایک ایسے رہبر اعظم کی جو کفرو و غلا ضت کے دلدل میں پھنسی ہوئی پوری قوم انسان کو باہر نکال سکے ضرورت تھی ایک ایسے محسن اعظم کی کہ جو رشد وہدایت کا مظہر ا نم ہو ضرورت تھی ایک ایسے کما نڈرنگ چیف کی جو گمراہوں کو ہدایت کے راستے پر لا کھڑا کردے اور ضرورت تھی ایک ایسے فاتح اعظم کی جو ظالم و جابر حکمرانوں کے گمراہ وباطل نظریات کو پارہ پارہ کردے۔ ضرورت تھی ایک ایسے صادق عادل و منصف کی جو دنیا میں عدل وانصاف کے قوانین جاری کردے ضرورت تھی ایک ایسے رہبر اعظم کی جس کے قدوم میمنت سے کائنات میں بہار ہی بہار آجائے! کچھ عرصہ گزرا کہ بس کیا تھا رحمت خداوندی جوش میں آہی گئی رب کی رحمت نے آواز دی اے مظلوموں گھبراؤ نہیں تمہیں ظلم و استبداد کے چنگل سے آزاد کرانے والا دنیا میں بھیجا جارہا ہے اتنا سننا تھا کہ فضائیں مشکبار ہوگئیں نسیم سحری کا ایک خوشبودار جھونکا آیا کہ پتہ پتہ ایک دوسرے کو مژدہ جانفزا سنانے لگا کلیاں مسکرانے لگیں بھنورے گن گن گنا نے لگے، ہوائیں مہکنے لگیں اور پیغام دینے لگیں کہ ہمارے مسیحا کی آمد آمد ہے۔ پھر کیا تھا ہر طرف سے سے مرحبا مرحبا کی صدائیں گونجنے لگیں بر طرف شور مچ گیا کہ بہاروں پھول برساؤ سرکار آرہے ہیں’ اتنا سننا تھا کہ طبیعتیں مچلنے لگیں بجھے بجھے دلوں کو قرار آگیا صدیوں کی بیڑیاں ٹوٹنے لگیں ظلم و ستم کی چکی میں پسے ہوئے چہکنے لگے روتے ہوئے ہنسنے لگے ظلم و ستم کے پہاڑ توڑنے والے کانپنے لگے اس بہار نو کی خوشی میں کائنات کا ذرہ ذره دلکش و دلربا ہوگیا جی ہاں آج اس کی آمد آمد کا دن ہے جس کے صدقے میں کائنات کو وجود بخشا گیا بیشک ہمارے لئے اس دن سے بڑی عید کوئی دوسری عید ہوہی نہیں سکتی جس دن پیارے آقا حبیب كبريا امام الانبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبيين و رحمت اللعالمين کی حضرت بی بی آمنہ رضی اللہ تعالی عنہا کے آغوش مبارک میں آمد ہوئی یعنی کہ کائنات کے سب سے بڑے محسن اعظم کی ولادت باسعادت ہوئی آپ کے دادا عبدالمطلب نے آپ کا نام محمد اور حضرت بی بی آمنہ نے احمد رکھا سرکار آئے تو مسرت و شاد مانیوں کے دریا بہنے لگے انوار و تجلیات کی بارشیں ہونے لگیں ، بے چین و بيقرار و مضطرب دل مچلنے لگے، سرکار کی آمد نے دنیا میں ایک انقلاب برپا کردیا آمد رسول کی برکت دیکھئے کہ سوکھی پتیاں ہری ہوگئیں، جانوروں کے سوکھے تھن دودھ سے بھر گئے ، کھیتیاں ہری بھری ہوگئیں ، فصلیں لہلہا نے لگیں، کمہلائی ہوئی کلیاں مسکرانے لگیں، چرند و پرند انس وجن شجر و حجر
سب کے سب مچلنے لگے تاریکیاں چھٹ گئی اس لیئے ہم سب کے لئے نبی کریم کی عظمت سب سے مقدم ہے بس آپ کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو جاؤ ، اپنے بیان کے آخر میں مولانا محمد یعقوب بلند شہری نے واضع طور سے بتادیا کہ یہ دنیا نبی اکرم آقائے نامدار حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے رحمتیں اور برکتیں حاصل کرنے کے لئے ایمان والوں کے لئے بنائی گئی ہے بس لازم ہے کہ دین اور دنیا میں کامیابی ، سر بلندی اور اپنے بزرگوں کی عظمت حاصل کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ اور پیارے رسول اللہ کی اطاعت کو اپنے لئے فرض بنا لو یہی تمھارے لئے بہتر ہوگا!

/lazawal.com/?cat

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا