لازوال ویب ڈیسک
نئی دہلی، //’لداخ اپیکس باڈی’ اور ‘کارگیرل ڈیموکریٹک الائنس’ سمیت مختلف تنظیموں نے منگل کو مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مرکز کے زیر انتظام علاقے کو مکمل ریاست کا درجہ دے اور اسے ہندوستان کے چھٹے شیڈول میں شامل کرے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ان کے مطالبات نہیں مانے جاتے ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
https://www.hindustantimes.com/india-news/explained-why-is-ladakh-activist-sonam-wangchuk-protesting-in-delhi-detention-sparks-political-row-101727776619025.html
یہاں منعقد ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا، "ہمارے نمائندے چار مطالبات کے ساتھ مارچ پر نکلے تھے، جن میں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو مکمل ریاست کا درجہ دینا اور انہیں ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنا شامل ہے۔ ناگفتہ بہ سڑکوں اور نامساعد حالات کا سامنا کرتے ہوئے وہ تقریباً ایک ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے دہلی کی سرحد تک پہنچے، لیکن یہاں پولیس نے انہیں دہلی کی سرحد میں داخل نہیں ہونے دیا ۔
انہوں نے کہا، “دہلی پولیس نے ہمیں بتایا کہ ہریانہ میں اسمبلی انتخابات ہیں اور دہلی یونیورسٹی طلباء یونین کے انتخابات کے نتائج ابھی تک جاری نہیں ہوئے ہیں، اس لیے دہلی کی سرحدوں پر تعزیرات ہند (بی این ایس) کی دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے۔ "
انہوں نے کہا کہ جیسے ہی یہ اطلاع ہماری ریاست میں پہنچی کہ دہلی پولیس نے لداخ سے تقریباً 120 لوگوں کو حراست میں لیا ہے، جن میں موسمیاتی کارکن سونم وانگچک بھی شامل ہیں، جو ہماری تحریک کی قیادت کر رہی ہیں، لوگ سڑکوں پر نکل آئے۔
انہوں نے کہا، ’’ہمارا مقصد امن و اقانون کے لیے خطرہ پیدا کرنا نہیں ہے۔ ہم اپنے مطالبات کے حوالے سے پچھلے چار سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت ہمارے مطالبات کے حوالے سے ہمارے نمائندوں سے بات کر رہی تھی لیکن پارلیمانی انتخابات کے دوران حکومت نے مذاکرات کو ملتوی کر دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ انتخابات کے بعد دوبارہ بات کریں گے لیکن تاحال حکومت کی طرف سے اس حوالے سے کوئی تجویز سامنے نہیں آئی ہے۔”
انہوں نے کہا، ’’ہم حکومت سے لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے، اسے ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے، لداخ کے لیے الگ ریاستی لوک سبھا کمیشن بنانے اور لیہہ اور کارگل کے لیے الگ پارلیمانی حلقوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’ہماری ریاست میں بے روزگاری ایک سنگین مسئلہ ہے۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار نہیں مل رہا ہے جب لداخ کو جموں و کشمیر میں شامل کیا گیا تھا، اس وقت ریاست کے لیے ایک لوک سبھا کمیشن تھا، جس کے ذریعے افسران کا انتخاب کیا جاتا تھا، لیکن ریاست کی تقسیم اور لداخ کے نام سے مرکز کے زیر انتظام علاقہ بننے کے بعد یہ بھرتی "ایک طرح سے رک گئی”
قابل ذکر ہے کہ لداخ کے تقریباً 120 افراد، بشمول موسمیاتی کارکن سونم وانگچک، جنہوں نے لداخ کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور اسے ہندوستانی آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی کی طرف مارچ کیا تھا، کو دہلی پولیس نے پیر کو سندھو بارڈر سے حراست میں لیا ہے۔
دہلی پولیس کے ایک اہلکار نے بتایا کہ مسٹر وانگچک اور دیگر سرحد پر رات گزارنا چاہتے تھے۔ دہلی میں پابندی کی وجہ سے پہلے انہیں واپس جانے کو کہا گیا لیکن جب وہ نہیں مانے تو سرحد پر پہلے سے تعینات پولیس اہلکاروں نے مسٹر وانگچک سمیت تقریباً 120 لوگوں کو حراست میں لے لیا۔
مسٹر وانگچک اور ان کے حامی مرکزی حکومت سے درخواست کرنے کے لیے لیہہ سے نئی دہلی تک مارچ پر تھے کہ وہ لداخ کے رہنماؤں سے ان کے مطالبات پر بات چیت دوبارہ شروع کرے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر اپنی گرفتاری کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے، انہوں نے لکھا، "مجھے سیکڑوں کی پولیس فورس کے ذریعہ دہلی کی سرحد پر 150 پدیاتریوں کے ساتھ حراست میں لیا جا رہا ہے۔ ہمارے ساتھ بہت سے بزرگ اور خواتین ہیں۔ ہم نہیں جانتے کہ کیا ہوگا۔ ہم دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں ، جمہوریت کی ماں…باپو کی سمادھی تک سب سے پرامن مارچ پر تھے … ہے رام!
قابل ذکر ہے کہ ‘لداخ اپیکس باڈی’ کارگرل ڈیموکریٹک الائنس کے ساتھ مل کر یونین ٹیریٹری کو مکمل ریاست کا درجہ دینے اور اسے آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے مطالبے پر گزشتہ چار برسوں سے جدوجہد کررہی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ لداخ کے لیے ریاستی لوک سبھا کمیشن کی تشکیل اور بھرتی کا عمل جلد شروع کرنے اور پارلیمنٹ میں ریاست کی نمائندگی کو بڑھانے کے لئے لیہہ اور کارگل کے لیے الگ الگ لوک سبھا سیٹوں کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہے ۔