نفرت کے رشتوں میں محبت کا پیغام

0
763
آصف پلاسٹک والا
ربًانی ٹاور آگری پاڑہ ممبئی 11

 

رب کائنات کوسب سے زیادہ پسند ہے میاں بیوی کی ہنستی مسکرتی جوڑی مگر آج کل دولہن دولہا کو کسی کی نظر لگ جاتی ہے کہ شادی کے کچھ دن بعد ہی طلاق کی نوبت آجاتی ہے میاں بیوی کا رشتہ شیشہ کہ مانند ہوتا ہے شیشے اور رشتہ دونوں ہی ٹوٹ جاتے ہیں فرق صرف اتنا ہے شیشے غلطی سے ٹوٹ جاتے ہیں اور رشتے غلط فہمی سے۔
ہر ماں باپ کی سب سے بڑی خواہش یہی ہوتی ہیکہ وہ ابنے جگر کہ ٹکرے کو کسی اچھی فیملی کسی اچھے لڑکے کے ساتھ منسوب کریں اور جب ایسا ہوجاتا ہے تو ان کا دل دوسرے وسوسوں میں گھرنے لگتا ہے ۔ لخت جگر کی شادی ایک بہت بڑا امتحان ہے جس میں غم اور خوشی دونوں عنصر موجود ہوتے ہیں ۔ والدین بہن بھائی اور سہیلیاں سب اسے آنسوں کی برسات میں رخصت کرتے ہیں ۔ اس وقت ان کی زبان پر ایک ہی دعا ہوتی ہے ” اے اللہ اسے تمام خوشیاں دینا کہ سدا سہاگن رہے اپنے گھر میں خوشحال زندگی بسر کرے۔سسرال والوں کی آنکھ کا تارا بنی رہے ”
دعاؤں کی سوغات کے ساتھ سسرال جانے والی لڑکی کی ذمہ داری بھی بڑ ھ جاتی ہے ۔ اسے خود کو مکمل طور پر بدلنا پڑتا ہے ۔ایک لڑکی میکے میں اگر خوب شوخ طبیعت کی مالک ہے تو سسرال میں اسے اپنے مزاج کی اس شوخی پر قابو پانا ہوتا ہے ۔ایک خوشحال زندگی کے لئے ضروری ہے کہ وہ وقت سے مندرجہ ذیل باتوں کا اندازا لگا لے۔
ٌٌ*سسرال والے کیسے ہیں ؟
*اس گھر کا ماحول کیسا ہے؟
* رہن سہن کیسا ہے؟
*کتنے افراد ہیں اور کون کس مزاج کا ہے؟
* شوہر کا مزاج کیسا ہے؟
اگر سسرال والوں کا مزاج اچھا ہے ۔ سب ملنسار ہیں ،ہنستے ہنساتے ہیں،خوش مزاج ہیں تو ہر لڑکی ایسے ماحول میں گزارہ کر سکتی ہے۔لیکن اگر وہ سب ہر کام ایک حد میں رہ کر کرنے کے عادی ہیں تو کڑکی کو بھی اپنا مزاج تھوڑا تبدیل کرنا پڑے گا۔ سسرال والے اگر کم گوہیں تو لڑکی کو بھی اپنی زبان اور مزاج پر قابو رکھنا ہوگا۔
شوہر کے مزاج میں غصہ ہے تو اس وقت نہ تو شوخیاں کرنا چاہیے اور نہ ہی خود اپنا غصہ ظاہر کرنا چاہیے۔خاموش رہنا ہی ضروری ہے ۔بعد میں جب موڈ خوشگوار ہوجائے تو نہایت نرمی اور پیار سے غصہ کی وجہ معلوم کرنا چاہیے۔بیوی کہ لیے ضروری ہے کہ وہ سب سے زیادہ اپنے شوہر پر توجہ دے اور اس کا کہنا مانے فرمابردار رہے ۔شوہر جب اوًل روز سے ہی بیوی کو فرمابردار پائے گا تو وہ خود بھی وفادار رہے گا ۔یاد رہے کہ آپ کو صرف شوہر کہ ساتھ ہی نہیں رہنا بلکہ پورے گھر کے ساتھ رہنا ہے۔آپ صرف شوہر کی پرواہ کریں گی تو باقی گھر والوں سے آپ کے تعلقات متاثر ہو سکتے ہیں ۔ آپ کو نہ صرف شوہر سے آپ کو نہ صرف شوہر سے بلکہ تمام گھر والوں سے تعلقات بناکر رکھنے کی ضرورت ہے۔
شادی کہ بعد بہت کچھ دیکھنا پڑتا ہے ماں باپ کے گھر لڑکی بہت آزاد ہوتی ہے۔اپنے فیصلوں میں اسے خودمختاری حاصل ہوتی ہے ۔اپنی مرضی سے کھانا،پینا،سونا،جاگنا ہوتا ہے۔جبکہ شادی کے بعد ایسا نہیں ہوتا ۔اور ہونا بھی نہیں چاہیے ۔جب آپ ایک نئے ماحول میں آئی ہے ۔تو خود کو اس ماحول کا پوری طرح عادی بنانے کہ لئے بھر پور کوشش کریں ۔بہت سی لڑکیاں شادی کہ بعد ہر بات میں سسرال کے لیے یہاں کا لفظ استعمال کرتی ہے۔مثلاً ہمارے یہاں تو یہ نہیں ہوتا۔ یا ہماری اممّی کے گھر سالن دوسرے طریقے سے بنتا ہے ۔ میں تو یہاں یہی سب دیکھ رہی ہوں۔ان الفاظ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ آپ سسرال والوں سے غیرت برت رہی ہے ۔اپنی سسرال کی طرف سے ہر تقریب میں شرکت کریں جس میں سسرال والے آپ کی شمولیت چاہتے ہیں ۔ہر شخص سے خلوص سے ملیں۔ سب کے رشتے اور نام یاد رکھنے کی کوشش کریں۔ سب سے گھل مل جائیں۔اگر کوئی آپ کی ساس یا نند د سے ملنے آتاہے۔تو آپ اسے برابر کی عزت دیں۔ساس کی رشتہ دار خواتین سے احترام سے ملیں۔
نندوں کی سہیلیوں سے اپنی سہیلیوں کی طرح ملیں۔آپ دعا سلام اچھی طریقے سے کر کے ان کی خاطر تواضع کا بندوبست کریں۔اس سے آنے والے پر بہت اچھا اثر ہوگا ۔ اگر آپ کی سسرال کی طرف سے کوئی تحفہ آپ کو ملتا ہے۔وہ خوشی خوشی قبول کریں ۔ آپ کو پسند نہ بھی آئیتو بھی دینے والے کا شکریہ ادا کریں ۔آپ کو کوئی جوڑا ملا ہو تو اس کو استعمال کریں ۔کوئی سجاوٹ کی چیز ہے تو اسے اپنے کمرے میں سجائیں۔اگر کوئی شئے آپ کو واقعی پسند آجائے تو دل سے تعریف کریں ۔ کچھ لڑکیاں ہر معاملہ میں اپنی پسندیگی کا اظہار کرتی ہے۔اس طرح انہیں صرف برا کہنے والا ہی سمجھ لیا جاتا ہے اور اگر واقعی کسی معاملے میں ناپسندگی کا اظہار کریں تو کوئی انھیں اہمیت نہیں دیتا کہ یہ تو ہر وقت یہی بولتی ہے۔جس پر انہیں برا محسوس ہوتا ہیکہ ہماری تو کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔
اپنے آپ کو سسرال کے ماحول میں ڈھال لینا ہی اچھی لڑکی کا کام ہے۔عموما خواتین اپنے میکے کی تقریبات میں تو دل کھول کر خرچ کرنا پسند کرتی ہیں ۔ جس کی وجہ سے شوہر کی نظر میں ان کا مقام بلند نہیں ہو پاتا۔ دونوں طرف کے رشتوں میں توازن کرنا سیکھیں قسمت سے آپ کو اچھی سسرال مل گئی ہے۔تو اس کی قدر کریں ۔اگر خدا نخواستہ سسرال والے اچھے نہیں تو صبر سے کام لیں ۔ ہر آئے گئے سے اس کی برائی مت کریں ۔سننے والے مزے سے سن کر بات آگے بیان کردیتے ہیں ۔سمجھدار لوگ تو کبھی بھی ایسی لڑکیوں کو پسند نہیں کرتے۔وہ ایسی لڑکیوں کی صحبت سے اپنی لڑکیوں کو دور رکھتے ہیں۔
یہ سب غیبت کی عادت ٹی وی پر آرہے ساس بہو کے سیریل سے پیدا ہوتی ہے۔ایسے دراڑ پیدا کرنے والے سیریلس دیکھنے کے بدلے لذید پکوان دیکھئے۔لذیذ کھانا بناکر اپنے ماں باپ کا اور سسرال کا نام روشن کریں۔روز روز کسی نہ کسی بہانے ماں کے گھر(میکے) مت جائیے اس سے سسرام میں عزت ختم ہو جاتی ہے۔عور ت اور مرد دونوں کا ہے یہ فرض ہیں کہ مل جل کر نئی زندگی کی ابتداء کریں۔بیوی شوہر اور سسرال کے لوگوں کو موقع ہی نہ دے سمجھانے والے کم تماشہ دیکھنے والے بہت ہوتے ہیں ۔ایک نصیحت آموز واقعہ ہے۔ایک بیٹا شادی کے بعد اپنے باپ کے پاس جاتا ہے اور کہتا ہے۔میں زندگی کی نئی شروعات کرنے جارہاہوں نیک خوایشات اور دعاؤں ست نواریں ۔ باپ کہتا ہے ایک کاغذ،قلم اور ربڑ لاؤبیٹا لیکر آتا ہے۔تو باپ کہتا ہے۔بہو کو بلاؤ پھر دونوں سے کہتا ہے۔اس پر لکھوں پھر کہتا ہے مٹادوپھر کہتا ہے لکھوں پھر کہتا ہے ربر سے مٹادو۔ باپ کہتا ہے اس ربر کی طرح تم دونوں ایک دوسرے کی غلطی کو مٹاٹے رہوں گے تو خوشحال زندگی گزارپاؤگے۔یہاں سسرال والوں کو بھی چاہیے کہ وہ ایک لڑکی جو اپنا سب کچھ چھوڑ کر سسرال آتی ہے۔اسے اپنے ماحوال میں رچنے بسنے کا موقع دیں۔غلطی کرے تو بیٹی سمجھ کر اس کو معاف کریں آپ اپنے بیٹے کی شادی کر کے چاند سی دلہن لائی ہے۔تو چاند کو اپنے آنگن میں چمکنے کا موقع ضرور دیں۔دولہن کو جہیز کے ترازو میں نہ تولیے۔دولہن خود ایک جہیز ہے کیوں کہ والدین،بہن،بھائی ابنے جگر کا ٹکڑا آپ کو دیں رہے ہیں۔لیکن کم ضرف اور پست ذہین لوگ جہیز میں دولہن کو ڈھونڈ رہے ہوتے ہیںآپ سمجھداری سے کام لیں۔

9323793996

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا