تدریسی پیشے کی اہمیت اور سماج میں اساتذہ اکرام کا مقام

0
45

 محمد شبیر کھٹانہ

9906241250

ایک شاندار شعر جو استاد کے اعظیم پیشے کی اہمیت بیان کرتا ہے

استاد تیرے دم سے رونق جہاں کی ہے
تیری بقا سے عظمت پیرو جواں کی ہے
اس آرٹیکل کے لکھنے کا مقصد یہ ھے اساتذہ اکرام کو ان کی شاندار پیشے کی پوری اہمیت سمجھائی جائے تا کہ جتنا پیشہ اہمیت رکھتا ھے اتنا ہی سمارٹ کام ہر ایک استاد محترم کرے۔ یہ بھی سمجھنے کی اشد ضرورت ھے کہ جب ہر ایک استاد سمارٹ کام کرے گا پھر اساتذہ اکرام کی اہمیت سماچ کو سامنے نظر ائے گی انشا ﷲ اساتذہ کو وہ مقام اور عزت بھی حاصل ہو جائے گی جس کو الفاظ کی مدر سے کاغذ پر اتارنا نہایت ہی مشکل کام ھے کیونکہ استاد کا سماج میں بہت بڑا مقام ھے

https://www.researchgate.net/publication/260075970_The_Importance_of_Education

اب تدریسی پیشے کی اہمیت اس حقیقت سے واضح ہو جاتی ہے کہ دیگر تمام محکموں میں کام کرنے والے تمام ا ملازمین/افسران کو کلاس روم میں اساتذہ کے متبرک ہاتھوں سے تیار کیا جاتا ہے۔ طلباء اپنی تعلیم مکمل کرکے اعلیٰ معیار کی قابلیت و اہلیت حاصل کرتے ہیں اور پھر اس قابلیت و اہلیت کی بنیاد پر سمارٹ عہدہ حاصل کر کے کسی نہ کسی محکمے میں کام کرکے عوام، معاشرے اور قوم کی خدمت کرتے ہیں
اب جب اساتذہ غیر معمولی طور پر زیادہ باصلاحیت اور ذہین ہوں گے، جب اساتذہ مشنری جوش اور جذبے کے ساتھ زیادہ خلوص اور ایمانداری سے کام کریں گے، تو باقی تمام شعبوں میں کام کرنے کے لیے زیادہ باصلاحیت اور ذہین طلبا پیدا ہوں گے جو اپنی تعلیم مکمل کرنے پر ایک سمارٹ عہدہ حاصل کر کے قوم اور سماج کی اتنی ہی سمارٹ خدمت کریں گے جتنے وہ قابلیت اور اہلیت رکھتے ہو گے
جب کسی ریاست یا یوٹی میں کام کرنے والے تمام محکموں میں سمارٹ کام کیا جائے گا تو ایسے تمام محکموں کے ذریعہ بہترین ترقیاتی کام کیا جائے گا۔ اس طرح کے تمام محکموں کے مزید ہموار اور بہترین کام کا انحصار ایسے تمام محکموں میں کام کرنے والے تمام ملازمین /افسران کی کارکردگی، صلاحیتوں اور اہلیت پر ہے۔ لہٰذا یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ جب اساتذہ زیادہ موثر اور ذہین ہوں گے، جب اساتذہ زیادہ مشنری جوش اور جذبے کے ساتھ کام کریں گے تو زیادہ قابل ذہین اور قابل امیدوار پیدا ہوں گے جو اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد ان محکموں میں سمارٹ پوسٹ حاصل کرنے کے بعد کسی بھی محکمے میں سمارٹ کام کریں گے ۔ اس طرح جب تمام ترقیاتی محکموں میں کام کرنے والے تمام ملازمین/ افسران کو قابل اہل اور مخلص اساتذہ پڑھائیں گے تو ایسے تمام ملازمین /افسران کافی موثر اور ذہین ہوں گے۔ جتنے ملازمین /افسران مختلف محکموں میں کام کرنے کے لیے قابل اور لائق ہوں گے اتنے ہی ہنر مند، ذہین اور اہل ہوں گےاور پھر وہ سب اتنا ہی سمارٹ کام کریں گے
جب اساتذہ کے خلوص اور عزم کے ساتھ غیر معمولی ہنر مند اور ذہین امیدواروں کو تیار کیا جائے گا تو وہ اتنے ہی قابل اور ذہین سائنسدان بنیں گے جو اہم ایجادات اور تحقیق کریں گے۔ اس سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ترقی کے زیادہ سے زیادہ مواقع بھی فراہم ہوں گے
مندرجہ بالا تفصیلی بحث سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ ہمارے ملک کی مستقبل کی ترقی زندگی کے ہر شعبے میں براہ راست ہمارے کلاس رومز پر منحصر ہے۔ اساتذہ کلاس روم میں جتنے مخلص پرعزم اور محنتی ہوں گے، ہمارےیوٹی یا ملک میں ان کے سمارٹ کام سے اتنی ہی زیادہ ترقی ہوگی۔ثابت ہوتا ھے کہ قوم اور ملک کا شاندار مستقبل اساتذہ اکرام جتنا چائیں اتنا ہی اچھا بنا سکتے ہیں۔
اب یہ صاف طور پر واضع ھے کہ تدریس ایک ایسا پیشہ ہے کہ اس پیشے میں کام کر کے اساتذہ اکرام دوسرے تمام پیشہ وروں سے سماج اور قوم کی سب سے زیادہ خدمات انجام دے سکتے ہیں بشرطیکہ:
1) : اساتذہ کو اس عظیم پیشے کی اہمیت کو سمجھنا چاہیے اور جتنا یہ پیشہ اہم ہے اتنا ہی سمارٹ کام ان سب کو کرنا چاہیے۔
2) انہیں پڑھنے کی مستقل عادت ہونی چاہیے اور ہر وقت کلاس میں تیاری کر کے جانا چاہیے۔
3) انہیں ہر پچھلے دن کے حوالے سے ہر روز اپنی تدریسی صلاحیتوں اور اختراعی آئیڈیاز میں اضافہ کرنا چاہیے تاکہ ان کی سروس کی لمبائی میں اضافے کے ساتھ ان کے تجربے کی تدریسی مہارت، اختراعی آئیڈیاز کی صلاحیتوں میں بھی تیزی سے اضافہ ہو۔
4) اساتذہ کو طلباء کے سیکھنے کی سطح کو بڑھانے میں ماہر ہونا چاہیے۔ اس مقصد کے لیے انہیں ماہر نفسیاتی و اکیڈمک ڈاکٹر ہونا چاہیے۔
5) انہیں تعاون دینے میں ماہر ہونا چاہیے اور چھوٹے عہدوں پر کام۔ کرنے والے اساتذہ اکرام سے تعاون حاصل کرنے میں برابر کا ماہر ہونا چاہیے۔
6) ان سبھی کو اپنے آپ پر پختہ یقین اور خود اعتمادی ہونی چاہیے کہ وہ اپنے طلباء میں سیکھنے کی پیاس، خواہش اور دلچسپی پیدا کر سکتے ہیں۔
جس کو معاشرے کی خدمت کی خواہش اور دلچسپی ہو تو اس مقصد کے لیے تدریس کا پیشہ بہترین انتخاب ہے۔ جو استاد کی حیثیت سے خدمات انجام نہیں دے سکتا وہ کسی دوسرے کیڈر یا عہدہ پر فائز رہ کر کبھی بھی خدمت نہیں کرسکتا۔
جب تمام اساتذہ تدریس کے عظیم پیشے کی اہمیت کو سمجھیں گے اور مشنری جوش و جذبے سے کام کریں گے تو معیاری تعلیم کی فراہمی کا منظر نامہ بدل جائے گا لیکن یہ تب ہی ممکن ہوگا جب:-
تمام اساتذہ ایک دوسرے سے سیکھنے کی تدریسی مہارتیں اور اختراعی خیالات سکھانے کے لیے متحد ہوں گے۔
تمام اساتذہ اکرام کو اب کلاس میں پڑھانا ہی کافی نہیں ہے لیکن اپنا لیکچر دینے کے بعد ہر استاد کو نفسیات کا علم ہونا چاہیے جس کی بدولت اس بات کا اندازہ لگایا جا سکے کہ کتنے طلباء اس کے لیکچر کو ٹھیک سے نہیں سمجھ سکے۔ ان وجوہات کو جاننے کے لیے اساتذہ کے پاس تعلیمی نفسیات کا تجربہ اور علم ہونا ضروری ہے جن کی وجہ سے ایسے طلبا اس کے لیکچر کو نہیں سمجھ پاتے اور یکساں تجربے اور علم سے طلبا کے اس طرح کے مسائل کو حل کرنے کی طاقت اور اس کے نتیجے میں تمام طلبا،کے سیکھنے کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے۔
سماج کے زی شعور شہری اعلی تعلیم یافتہ نوجوانوں ،والدین اور اساتذہ اکرام کے مناسب مشترکہ رول سے ہر ایک بچہ غیر معمولی قابل اور لائق بن سکتا ھے پھر آخر کیا وجہ ھے کہ تمام بچے قابل اور لائق نہیں بن سکتے ہیں

ماہرین تعلیم کی سوچ یہ کہتی ھے کہ جب تمام طلباء ریاضی کے چار بنیادی عملیات پر مکمل عبور حاصل نہیں کر پاتے ہیں۔……..اس حد تک عبور کہ ہر طالب علم ان بنیادی عملیات سے متعلق کسی بھی مسئلے کو اتنے مناسب وقت میں حل کرنے کے قابل نہ ہو جائے جس میں ایک ہی کلاس کا سب سے ذہین طالب علم اسے حل کر سکے پھر اس کے دل و دماغ پر ایک دباؤ پیدا ہوتا ہے کہ پڑھائی اس کے لئے مشکل ہے۔ اس وجہ سے طلباء اپنے اوپر پختہ یقین اور مکمل اعتماد و بھروسا پیدا نہیں کر سکتے کہ وہ پڑھائی میں سبقت حاصل کر سکتے ہیں اور طلبا کے ذہنوں میں ایک دباؤ پیدا ہو جاتا ھے کہ وہ اپنی کلاس کے ذہین طالب علم کے برابر غیر معمولی قابل اور لائق نہیں بن سکتے۔

اس مسلے کا مناسب اور حتمی حل: اساتذہ کو طلباء کو چار بنیادی عملیات اس طرح سکھانے چاہییں کہ وہ طلبا ریاضی کے چار بنیادی عملیات پر مکمل عبور یا مہارت حاصل کر لیں…. اتنا عبور یا مہارت کہ جتنا عبور یا مہارت ضلع سے سب سے ذہین طالب علم کو حاصل ھے۔۔۔اتنا عبور یا مہارت کہ جس سے ہر طالب علم ان بنیادی عملیات سے متعلق کسی بھی سوال کو ایک مناسب وقت کے اندر حل کر سکے جتنے وقت میں اسی کلاس یا پھر ضلع کا سب سے ذہین طالب علم اسے حل کر سکتا ہے تو پھر طلباء اپنے لیے پڑھائی کو کبھی بھی مشکل نہیں سمجھیں گے ان کو اپنے آپ پر پورا اعتماد اور بھروسہ پیدا ہو جائے گا اور پھر طلبا پڑھائی میں قابل اور لائق بننے کے ساتھ ساتھ پڑھائی کا پورا لطف بھی اٹھائیں گے مزید تمام طلبا کو بنیادی ریاضی صحیح طریقے سے پڑھا کر ڈراپ آؤٹ کی شرح بھی صفر تک لائی جا سکتی ھے
سخت مشق (rigours practice) کی مدد سے تمام طلباء کو اس قسم کا عبور یا مہارت (command) حاصل کروائی جا سکتی ھے
محکمہ تعلیم میں کام کرنے والے ملازمین اور آفیسراں کو یہ باور کروانا ضروری ھے جب طلبا کو ریاضی پر مہارت حاصل ہو گئی تو پھر وہ کسی بھی لیول کی قابلیت حاصل کر سکتے ہیں جس کو ریاضی آتا ھے اس کو سب کچھ بڑی ہی آسانی سے اتا ھے اور وہ سماج کی ترقی کے لئے کچھ بھی کر سکتا ھے
مذکورہ بالا حقائق کے پیش نظر تمام اعلی تعلیم یافتہ افراد ذی شعور شہریوں والدین اور پھر تمام اساتذہ اکرام و محکمہ تعلیم کے دیگر آفیسران کو اپنا مناسب رول ادا کرنا ضروری ھے تا کہ تعلیم کے نظام میں موجودہ دور کی ضرورت کے مطابق تبدیلی لائی جا سکےاور تمام اساتذہ اکرام کو پیشے کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے ہمیشہ سمارٹ کام کرنا چائیے۔
اساتذہ اکرام کی خدمت میں ایک شعر پیش خدمت ھے
علم سیکھو بھی سیکھاؤ بھی سنور جاؤ گے
روشنی بن کے زمانے میں بکھر جاؤ گے

https://lazawal.com/

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا