پہنچی وہیں پے خاک جہاں کا خمیر تھا

0
172

محمد عظیم فیض آبادی

9358163428

اس وقت بہار کا موسم اگرچہ انتہائی سرد ہے لیکن بہار کی سیاست اس سے زیادہ گرم ہے کیونکہ بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے ایک بار پھر مہاگھٹ بندھن سے ناتہ توڑ کر بی جے پی کے خیمے میں پناہ لے کر اپنے اصلی یاروں سے وفاداری کا ثبوت پیش کردیا ہے، نتیش کمار کیلئے یہ کوئی نئی بات نہیں ہے 2013 میں بی جے پی سیالگ ہوئے اور 2015 میں آر جے ڈی وکانگریس کے ساتھ اتحاد کیا پھراور 26/جولائی 2017 کو بہار کی سیاست میں زبردست زلزلہ آیا اور انتہائی ڈرامائی انداز میں استعفیٰ دے کر اتحاد کو ٹور کر پھر اسی بھگوا رتھ پر سوار ہوئے تھے جس سے انھیں پھینک دینے کی سازش کی گئی تھی اور پھر 2022 میں جب بی جے پی نے نتیش کمار کو ایک اور سیاسی جال میں الجھاکر ان کے ایم ایل اے کو خفیہ طور پر خرید وفروخت کیبازار میں نیلامی کا سود کیا اور سازش کا پردہ کھل گیا تو پھر نتیش کمار کواپنی سیاسی روح بچانے کیلئے بہت ہی تلخ انداز میں بی جے پی این ڈی اے اتحاد کو الوداع کہنا پرا اور میڈیا کے سامنے برملا یہ اعلان کیا کہ اب مربھی جائیں گے مگر بی جیپی کے ساتھ نہیں جائیں گے اور بی جیپی نے بھی بڑے طمراق سے یہ کہا تھا کہ اب نتیش کے لئے بی جیپی کے دروازے ہمیشہ ہمیش کیلئے بند ہیں لیکن سیاسیت کی محبوبہ اتنی حسین ودلفریب ہوتی ہے کہ وہ ساری قسمیں اور وعدے کو بھلاکر قیادت سے ہم آغوش ہونیاور کرسی سے بغلگیر ہونے پر مجبور کر دیتی ہے اور وہی ہوا عاشق و معشوق دونوں نے اپنی اپنی قسموں کو تور کر اس طرح ایک نیا رکارڈ بناتے ہوئے ایک بار پھر تقریبا 17/ ماہ کانگریس و آر جے ڈی اتحاد کے ساتھ سیکولر کے لبادے میں سرکار چلانے کے بعد بتاریخ 29/ جنوری 2024 کو محض اپنے ذاتی مفاد کے حصول کے لئے بھگوا چولا پہن لیا ہے ، در اصل انڈیا اتحاد میں اپنی دھونس جماکر وزارتِ عظمہ کا جو خواب نتیش کمار نے سجایا تھا وہ چکناچور ہوگیا اور اْدھر بی جے پی کو مذہبی کارڈ کھیلنے اور انتہائی ناگزیر حالات میں شنکراچاریوں کے مخالفت کے بوجود آدھے ادھورے رام کے نام پر سیاسی مندر کا اْدگھاٹن کرنے کے باجود 2024 کے لوک سبھا الیکشن میں شکشت کا خوف اس قدر ستا رہا ہے کہ انڈیا اتحاد کو کمزور کرنا بی جے پی و آر ایس ایس کیلئے مجبوری بن گیا تھا اور اس کیلئے انڈیا اتحاد میں نتیش کمار کے علاوہ کوئی چہرہ ایسا نہیں تھا جو ملک کے جمہوری تابے بانے کی حفاظت اور ملک کی سالمیت وحفاظت کو بالائے طاق رکھ کر عوامی مفاد کو بھلاکر محض اپنے ذاتی مفاد کے لئے اپنے اصولوں سے سمجھوتہ کرکے انڈیا اتحاد کو کمزور کرنے کیلئے اس سے الگ ہوجائے اور نتیش کمار کے پاس بھی انڈیا اتحاد سے جدائی کے بعد بی جے پی، این ڈی اے کی بھگوا ٹیم کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں تھیاگرچہ اس اتحاد کے توڑنے کے نتیش کمار طرح طرح کے حیلے بہانے کر رہے ہوں مگر سیاسی پنڈتوں کو تو تقریبا ایک ماہ پہلے ہی معلوم ہوچکا تھا کہ اب نتیش کمار کو بی جے پی کے بغیر کھانا ہضم ہونے میں بڑی دشواری ہے اسی وجہ سے کافی دنوں سے بہار کے ناموافق موسم کے باوجود دلی کا نیٹورک کافی مضبوط رہا مبارک بادیاں اورآمد ورفت کافی گرم جوش رہا اور نتیش کمار کے مودی جی اور بی جے پی کے سرکردہ لیڈروں سے ملاقات واپنی وفاداری کا ثبوت پیش کرنے کی فکر سے سیاست کے گْرگے سمجھ گئے تھے اب نتیش کمار کسی بھی وقت پالا بدل سکتے ہیں
بہار کے بی جے پی کے قد آور لیڈر سوشیل کمار مودی جو 2015 ،2017 میں اسی نتیش کمار کو دھوکہ باز اور گودی میڈیا پلٹورام کے لقب سے ملقب کر چکے ہیں وہ آج 2024 میں ایک بار نتیش کمار کی یاری کا دم بھرتے ہیں اور انڈیا اتحاد سے ناتہ توڑ کر گورنر کو استعفیٰ دے اور پھر بی جے پی کے ساتھ ایک بار پھر سے سرکار بنانے پر ان کو اپنا لیڈر منتخب کرلیتے ہیں اور انھیں مبارک باد پیش کرنے کرتے ہیں مودی جی شاہ اور دیگر لیڈران سب نتیش کمار کے لئے اور نتیش ان کے لئے بچھے جاتے ہیں
اسے ایک طرح کی سیاسی عیاشی بھی کہہ سکتے ہیں جو کوٹھا بدل بدل کر طوائف کی باہوں میں تھوڑی دی کیلئے حاصل کی جاتی ہے پھر کب کوٹھا بدل جائے کچھ بھروسہ نہیں ، یہ بہار کی سیاست میں غالبا پانچویں مرتبہ ہے ، یہ ایک طرح سے عوام کے ساتھ ظلم زیادتی ناانصافی ہے ان کے نزدیک اپنے ذاتی مفاد کے لئے عوام کے اعتماد بھروسے کو ٹھکرا کر عوامی مفاد کو فراموش اور جہموری قدروں کی پامالی کرتے ہوئے بجائے رنج وافسوس کے خوشی اور جشن کا موقع سمجھا جاتاہے ایک دوسرے کو مبارک بعد پیش کرتے ہیں
این ڈی اے کی اس نئی حکومت میں اگرچہ وزیر اعلیٰ کا چہرہ نتیش کمار ہی رہیں گے مگر ان کی کمان بی جے پی کے ہاتھوں میں ہی ہوگی ان پر فرمان ناگپور اور دلی سے ہی نافذ ہوں گے ، ان پر نکیل لگانے ہی کے لئے شاید بی جے پی کے دو وزیر اعلیٰ رکھے گئے ہیں
بہر حال فسطائی طاقتوں کے بگوا رتھ کو روکنے کے لئے جس اتحاد کی تشکیل ہوئی تھی اور
2024 کے لوک سبا الیکشن میں جس اتحاد کو مزید مضبوط ہونا تا اب وہ نتیش کمار کے پر سے این،ڈی ،اے میں چلے جانے سے کمزور ہوگا یا مزید مضبوط یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا
گورنر نے اب پر نتیش کمار کو اکثریت ثابت کرنے کا موقع دیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کی پارٹی کے تمام ممبران ان کا ساتھ دے کر بی جے پی کو مضبوط کرتے ہیں یا پر ان کی پارٹی کے مسلم ممبران اور جے ڈی یو کے سیکولرزم کا دم بھرنے والے ان سے کنارہ کشی اختیار کرکے اپنے اعتدال پسندی کا ثبوت پیش کرکے نتیش اور ان جیسے دیگر لیڈران کو ہمیشہ کے لئے سبق سیکھاتے ہیں کھیل ہو چکا یا کھیلا ابھی باقی ہے انے والا وقت بتائے گا

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا