’’کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر‘‘ایک مختصر جائزہ (سلطان آزاد کا سفرنامۂ حج)

0
160

 

 

 

ڈاکٹر احسان عالم

رشتے دار و اقارب کو چھوڑ کر اور مال و دولت خرچ کرکے جانا پڑتا ہے۔ یہ سب اس لیے کرنا پڑتا ہے کہ حج کی ادائیگی شریعت کا حکم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شریعت نے حج کے حوالے سے بہت ہی رغبت دلائی ہے۔
حج کے اجر و ثواب جو احادیث مبارکہ کی روشنی میں لکھے گئے ہیں، وہ کسی بھی مسلمان کو حج و عمرہ کا شوق دلانے کے لیے کافی ہیں ۔ جن مسلمانوں کو اللہ تعالیٰ نے مال و دولت سے نوازا ہے، ان کو چاہئے کہ خود کو حج و عمرہ کے عظیم ثواب سے محروم نہ کریں، کیوں کہ ہم ہمہ نیکیوں کے حصول اور گناہوں سے مغفرت کے سخت محتاج ہیں۔ ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ ہماری زندگی کا کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ یہ کاغذ کی ایک نائو ہے جہاں تک پہنچ جائے غنیمت ہے۔
ان خیالات کو مدنظر رکھتے ہوئے سلطان آزاد نے سن 2023میں حج کا ارادہ کیا اور حج بیت اللہ تک ان کی حاضری ہوئی۔ حج کے دوران گزارے ہوئے لمحات کو سلطان صاحب نے قلمبند کرکے قارئین کے سامنے پیش کرنے کی ایک کامیاب کوشش کی ہے تاکہ دوسرے لوگ بھی ان سے مرعوب ہوکر حج اور عمرہ کا ارادہ کر سکیں۔
’’کعبے پہ پڑی جب پہلی نظر ‘‘ میں سب سے پہلے سلطان آزاد نے حج کی تین قسموں کی تفصیل بیان کی ہے ساتھ حج کے دوران استعمال ہونے والے اصطلاحات مثلاً میقات، احرام، طواف، استلام، رمل، اضطباع، عمرہ، مقام ابراہیم، سعی، حلق ، قصر ، رمی، ملتزم، مطاف، میزاب رحمت، حرم اور حرمین کا تذکرہ کیا ہے۔ اس کے بعد موصوف نے حج کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی ہے۔ اس کتاب کی تقریظ میں عبدالرزاق پیکر رضوی (خطیب و امام ، جامع مسجد گلزار باغ، پٹنہ) لکھتے ہیں کہ حج اسلام کا پانچواں رکن ہے ۔ یہ عبادت عمر بھر میں ہر اہل نصاب پر ایک مرتبہ فرض ہے ۔ حج کی سب سے بڑی فضیلت یہ ہے کہ اس سے مسلمان گناہوں سے بالکل پاکیزہ ہوجاتا ہے جیسا کہ وہ آج ہی شکم مادر سے پیدا ہوا ہو۔ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ بالکل معصوم یعنی گناہوں سے پاک ہوتا ہے۔ اس کے ذمہ کوئی گناہ نہیں ہوتا۔ اس طرح حاجی جب حج کرلیتا ہے تو وہ اس معصوم بے گناہ بچے کی طرح ہوجاتا ہے۔ یعنی ا س کی تمام سیئات اس کے نامۂ اعمال سے ختم کردی جاتی ہے۔
7جون 2023کو صبح سے ہی سلطان آزاد حج کی تیار ی میں لگے رہے۔ اپنی اٹیچیوں میں کپڑوں کے ساتھ ایک سیٹ احرام ، دوسری اشیائے خوردنی اور کچھ ضروری سامانوں کو ڈال کر مقفل کیا۔ حج سے متعلق ضروری کاغذات کو درست کرکے اپنی صحیح جگہ پر رکھا ۔ پھر سلطان آزاد صاحب نے حج بھون کے افتتاحی پروگرام ، بذریعہ بس گیا ایئر پورٹ کے لیے روانگی ، ایئر پورٹ پہنچنا ، فجر کے نمازکی ادائیگی ، فلائٹ ٹکٹ کی موصولی ، اٹیچیوں اور ٹرالیوں کی جانچ پڑتال ، ہوئی جہاز میں اپنی جگہ لینا ، بلندیوں پر ہوائی جہاز کا سفر، ایئر ہوسٹس کے ذریعہ چائے اور کافی پیش کیے جانے ، دبئی ایئر پورٹ پر ایندھن کے لیے جانے اور مکہ مدینہ پہنچنے کا تذکرہ نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ کیا ہے۔
چھ بجے شام کو ہوائی جہاز جدہ ایئر پورٹ پر پہنچا ۔ ایئر پورٹ سے بسوں کے ذریعہ عزیزیہ ہوٹل لایا گیا۔ ہوٹل کے کمرہ نمبر 102اور منزل نمبر 1میں پہنچنے کے بعد وہاں دو اور لوگوں مظفر آفاق اور محمد مشتاق سے ملاقات ہوئی۔ ہوٹل عزیزیہ میں داخل ہوئے سبھی لوگوں کے ہاتھ میں کھانے کا ایک ایک پیکٹ تھما دیا گیا۔ لوگ اپنے کمرے سے منسلک حمام میں فریش ہوئے اور ملے ہوئے پیکٹ سے بریانی نوش فرمایا۔
سلطان آزاد صاحب کے بس کے ساتھی خلیق الزماں صاحب نے انہیں آواز دی اور کہا بھی چلئے طواف شروع کریں۔ اس کے بعد کی منظرکشی خود سلطان آزاد کی زبانی سنئے:
’’میں اپنے تخئیلاتی ذہن سے باہر نکلا اور ہم دونوں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر طواف کرنے لگے۔ کیونکہ بھیڑ کا ایک ریلا تھا اس لئے ساتھ ساتھ استلام کرتے ہوئے درود شریف اور دعائیں اور اذکار کرتے ہوئے ساتھ چکرمکمل کیا۔ مقام ابراہیم کے آس پاس دو ررکعت سنت مؤکدہ ادا کی اور دعا کی۔ مقام ابراہیم سے نکل کر آب زمزم پایا پھر ہم دنوں سعی کرنے صفا اور مروہ کی طرف چلے۔ صفا مروہ کے چکر کے دوران کئی ساتھی ملتے اور بچھڑتے رہے۔ بذریعہ بس اپنے ہوٹل عزیز یہ پہنچ کر اپنے دیگر ساتھیوں کی مانند سوگئے۔ ‘‘
حج کے بعد ہر حاجی تھوڑے دنوں کے لیے مدینہ ضرور جانا چاہتاہے۔ دیگر حاجیوں کی مانند سلطان آزاد صاحب کی بھی دلی خواہش تھی کہ وہ مدینہ جائیں اور گنبد خضریٰ کو اپنی ننگی آنکھوں سے دیکھیں ۔ مدینہ کے لئے بسیں روایہ ہوئیں ۔ دس بجے شب میں بس شہر مدینہ کے ہوٹل برالایمان کے باہر قطار میں کھڑی ہوگئیں۔ سبھی لوگ یکے بعد دیگر بسوں سے اتر کر سامنے ہوٹل ایمان میں داخل ہوئے۔وہاں کمرے کی بکنگ بھی ہوگئی۔ مدینے کے پہلے دن کی فجر کی نماز روضہ اطہر پر حاضری اور زیارت کے بعد ہوٹل واپس آگئے۔ دوسرے دن مدینے میں سلطان آزاد اور ان کے کئی ساتھی جنت البقیع کی طرف نکلے جو مسجد نبوی کے سامنے واقع ہے۔ گنبد خضریٰ، ریاض الجنتہ، مسجد قبلتین وغیرہ جگہوں پر نمازیں ادا کیں۔ مدینے میں پانچویں دن سلطان آزاد اور دیگر ساتھیوں نے جاء نمازاور کھجور کی خریداری کی۔ وزن کے اعتبار سے ان سامانوں کی پیکنگ کی اور اب ہندوستان واپس ہونے کا وقت آگیا۔ 17جولائی 2023کو مدینہ ایئر پورٹ لے جانے والی بسوںمیں اپنے نمبر کے اعتبار سے بس میں سوار ہوگئے۔ اب انہیں یہ احساس ہوا کہ حج کا سفر مکمل ہوچلا ہے۔ مقدس شہر مدینہ چھوڑنے کا انہیں دکھ ہورہا تھا اور اپنے ملک واپسی کی خوشی بھی تھی۔ ایئرپورٹ پہنچ گئے ۔ ساڑھے چار بجے شام ہوائی جہاز پرواز کر گیا۔ 18جولائی 2023کو صبح ساڑھے تین بجے ہوائی جہاز گیا ایئر پورٹ پہنچا ۔ اپنے گھر گلزار باغ، پٹنہ ساڑھے گیارہ بجے دن میں بخیر و خوبی پہنچ گئے۔ اس طرح سلطان آزاد کا خوشگوار حج کا سفر اختتام کو پہنچا۔ اللہ ان کے حج کو قبول فرمائے اور دنیا کے مکر و فریب سے بچائے۔ آمین
پرنسپل الحرا ء پبلک اسکول، دربھنگہ

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا