رمضان المبارک کی برکت

0
67

سعدیہ شمیم نانپوری

نانپور سیتامڑھی بہار 7739123678

ماہ صیام کے رعنائیوں میں افطار ،سحری ،تراویح ،شامل ہے ۔اس ماہ میں لوگ خشوع اور خضوع کے ساتھ روزے رکھتے ہیں ۔چنانچہ یہ ایک پاکیزہ ماحول پیدا کرتا ہے ،دوکانیں سجنے لگتی ہیں عبادت گاہ اور مذہبی عمارتوں کو برقی روشنی سے سجایا جانے لگتا ہے ۔عبادت گاہ سے آذانیں بلند ہونے لگتی ہے ۔لوگ اپنی اپنی ٹوپی سمبھالتے ہوئے مسجد کی طرف ڈوڑتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔لوگ نماذی اور پرہیزگار بن جاتے ہیں ۔اپنے اخلاق کو بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔اس ماہ میں لوگ پرہیزگاری اور تقویٰ اختیار کر لےتے ہیں ۔اور جو لوگ روزے نہیں رکھتے وہ اپنے آپ کو بہتر انداز میں لوگوں کے سامنے پیش کرتے ہیں ۔لوگوں کا ایک مائنڈ سیٹ ہیں کہ ایک دوسرے کو معاف کرنا ،فحش کلامی نہیں کرنا ،دھوکا نہیں دینا جھوٹ نہیں بولنا ،اور تقویٰ اختیار کرنا صرف اسی ماہ میں کیا جاتا ہیں ،جیسے ہی رمضان ختم ہوتا ہے لوگ سب بھول جاتے ہیں ،اور اپنی مادی زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں اور اپنی پہلی روٹین کی طرف بڑھ چلتے ہیں ۔
یہ بات سچ ہے کہ رمضان آتے ہی وہ لوگ بھی نمازی اور پرہیزگار بن جاتے ہیں جو شاید سالوں سے کوسوں دور رہتے ہیں ۔رمضان ایک پاکیزہ مہینہ ہے ۔اس ماہ اللہ رب العزت اپنی رحمتیں وسیع کر دیتے ہے لیکن بدقسمتی سے کم لوگ ہی ہے جو اس رحمت کو سمیٹ پاتے ہیں ۔رمضان کا مہینہ کی برکت ہی ہے جو لوگ اپنے آپ کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں ۔لوگ اپنی بساط کے بطابق زکواة اور خیرات کی ادائیگی کرتے ہے۔ رمضان کی شب و روز کی ایک الگ ہی خوبصورتی ہیں ۔یہ ماہ ایک الگ ہی قسم کا سکون بخشتی ہے ۔ہر مسلمان خواہ مرد ہو یا عورت اس ماہ روزے رکھتے ہیں زکواةاور خیرات کے ساتھ ساتھ اپنی سماجی زندگی میں بھی کافی تبدیلیاں لاتے ہیں ۔رم©ضان کا سما ہی کچھ ایسا ہوتا ہے کہ لو گوں کے دل کو چھو جاتا ہیں ،اور لوگ اپنے آپ کو تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اپنے ارد گرد لوگوں کو روزہ رکھتے دیکھتے ہیں تو انکا دل بھی اس طرف مائل ہو تا ہے ۔نماز روزوں کی پابندی دیکھ کر بچے بھی خوش دلی سے روزے رکھتے ہیں ۔ا ب تو سائنسدانوں نے بھی ثابت کر دیا ہے کہ روزے رکھنا ہمارے ہر طرح سے مفید ہے ۔جو لوگ روزے سے ہوتے ہیں ،ہارٹ اٹیک ،کینسر ،اور دماغی بیماری ہونے کے خطرے کم ہو جاتے ہیں ۔حال ہی میں یوشینوری جاپانی سانسداں نے داعوا کیا ہے کہ اس نے کینسر کا علاج ڈھونڈ لیا ہے ۔اس نے کہا ہے کہ جو لوگ روزے رکھتے ہیں اس میں کینسر کے کم پائے جاتے ہیں ۔جب ہم بھوکے ہوتے ہیں تو ہمارے جسم کے کوشیکا کمزور ہونے لگتے ہیں اور کی بھوک کی شدت کی وجہ سے ہمارا جسم کمزور کوشیکا کو کھانے لگتا ہے اور ہم میں موجود کینسرکی بیماری ختم ہونے لگتی ہے ۔انہونے کہا ہے کہ کینسر کو ختم کرنے کے لئے بیس سے پچیس دن تک بھوکے رہنا چاہئے ۔لیکن ہمارے اسلام نے ہم پہ پہلے سے ہی روزے فرض کر رکھے ہیں ۔یہ اللہ کا کرم ہی ہے جو اپنی عبادت میں بھی بیماریوںکا علاج رکھا ہے ۔مسلمان پہلے سے ہی اللہ کو راضی رکھنے کے لئے روزے رکھتے ہیں ۔
مگر فکرکرنے کی بات یہ ہے کہ یہ سب صرف چاند رات تک محدود رہتا ہے چاند رات کے بعد سب ختم ہو جاتا ہے ۔ماہ صیام کے بعد وہ اپنی ساری پرہیزگاری بھول جاتے ہے ۔یہ بات سچ ہیں کہ رم©ضان میں وہ لوگ بھی نمازی اور پرہیزگار بن جاتے جو سالوں قران اور مصلہ کو ہاتھ تک نہیں لگاتے ۔لوگ اس مہینہ اپنے اخلاق بہتر بنانے کی سونچتے ہیں او راپنی عبادت پر زور دیتے ہیں ۔جو لوگ روزے کی حالت میں ہوتے ہے تبھی اسے غریب اور مفلوک الحال کی بھوک اور تکلیف کو سمجھ پاتے ہے ۔ہمارے یہاں رمضان المبارک میں دینی اور دنیاوی معاملات کو الگ الگ انداز سے دیکھا جاتا ہے۔ماحول ہی کچھ ایسا بن جاتا ہے کہ دل چاہتا ہے کہ روزے رکھوں نمازیں پڑھوں پرہیزگاری کروں جونہی رمضان ختم ہوجاتا ہے دنیاوی زندگی ہم پہ ہاوی ہونے لگتی ہیں ۔ہر جگہ تقریر، اور دینی مسائل ،روزے کے حوالے سے گفتگوں اور دینی باتیں صرف اسی ماہ میں زور و شور سے ہوتی ۔دن گزرتے گزرتے لوگوں کے ذہن سے ساری پرہیز گاری اور اخلاقی اصول نکلتے چلے جاتے ہیں ۔اور اپنی دنیاوی زندگی میں اس قدر مشروف ہوتے ہیں کہ انہیں ایک وقت کے نما ز کے لئے بھی وقت نہیں رہتا ۔ایک بار ثواب کا ذخیرا جمع کر آرام سے بیٹھ جاتے ہیں کی میں نے اپنا کوٹا مکمل کر لیا، اب اگلے سال رمضان تک ، نماز اور باقی عبادتو ں کی پابندی ہوگی ۔دراصل ہم روزے سے ہوتے ہیں تو ہم دماغ میں یہ بات بیٹھا لیتے ہیں کہ جھوٹ نہیں بولنا ،چوری نہیں کرنا ،فحش کلامی نہیں کرنا ہے۔یہ ساری باتیں صرف رمضان تک محدود رہتی ہے بد قسمتی سے عید کے بعد جاری نہیں رکھ پاتے ۔شروع سے ہی ہم دماغ میں بیٹھا لیتے ہیں کہ باقی مہینہ نہ سہی کم از کم رمضان میں خوب نیکیاں اکٹھی کر لی جائے ،اور اپنی گناہوں کا کفارہ دیا جائے ۔اسی سونچ کے وجہ سے ہمارا فوکس رمضان پر ہوتا ہے۔
اللہ رب العزت نے رمضان کو تربیت کا مہینہ قرار دیا ہے ۔اس ماہ اللہ اپنی رحمتیں وسیع کر دیتے ہے ۔اسلام نے اپنے ماننے والو ں کو جن راستوں پر چلنے کا حکم دیا ہے ان میں چند رسومات کی ادائیگی نہیں بلکہ ان سب میں روح اور انسانی جسم کی اصلاح اور بالیدگی کا ایک تصور کار فرما ہے ۔اسلام اس تسلسل کا تقاضا کرتا ہے ۔رمضان کا یہ خوبصورت مہینہ تقویٰ پرہیزگاری اور تزکیہ نفس حاصل کرتا ہیں ۔رمضان کا مقصد ہے اپنے جسم اور روح کا تربیت کرنا ہے ۔اس ماہ اللہ اپنے نیک بندوں پر خاص رحمتیں نازل فر ماتا ہے ۔اور عبادت کے لئے اجر کے معمول سے زیادہ درجات ملتے ہیں ۔اس ماہ مسلمان جھوٹ اور فحش کلامی سے اجتناب کرتے ہیں اور اپنے نفس کو قابو میں کرتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ مسلمان اس ماہ میں اپنی ذاتی او رسماجی زندگی میں کافی تبدیلیاں لے کر آتے ہیں ۔اصل بات یہ ہے کہ ماہ صیام مسلمانو ںکے لئے اخلاقی اور روحانی تربیت کا مہینہ ہے ۔اس لئے مسلمان کو چا ہئے کہ وہ باقی کی زندگی بھی ایسے ہی گزارے جس طرح وہ رمضان کا مہینہ گزارتے ہیں اپنی عبادت کو اپنی پرہیز گاری کو رمضان بعد بھی جاری رکھے ۔

 

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا