یوپی میں انتخابات

0
0

ریاست اترپردیش میں انتخابات ہوں تو اسکا ذکر پورے ملک میں نہ ہو ایسا ہونہیں سکتا ہے کیونکہ کہاجاتا ہے کہ دہلی مرکزی راجہ کی کرسی کا راستہ یوپی سے ہوتے ہوئے تہہ ہوتا ہے یوپی کا چنائو اس لئے بھی بہت اہم ہے یوپی مرکز میں برسراقتدار بھاجپا اپنے دونوں دور اقتدار میں ملک میںسب سے زیادہ اپنے کئے کا موں کا ذکر یوپی کاکرتی ہے اور سب سے زیادہ اشتہار بھی یوپی کے کاموں کا کیا جا رہا ہے اور یوپی کا چنائو اس لئے بھی خاص ہے کہ ملک کے وزیر اعظم مودی بھی یوپی کے ورانسی سے ممبر پرلیمنٹ ہیں ۔لیکن یوپی کا الیکشن اس بار کانٹے کی ٹکر کاہوگا کیونکہ ملک کی سب سے بڑی سیاسی پارٹی اور سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کانگریس جوکہ گزشتہ تیس سالوں سے یوپی کی کرسی سے بے دخل بھی ہے او ر کانگریس کو جان ڈالنے کی ذمہ داری بھی کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکاگاندھی کو دی ہے جنہوں نے گزشتہ دوسالوںمیں ملک کی بھاجپاسرکار اور یوپی کی بھاجپا یوگی سرکار کو کسی بھی مسئلے گھیر نے میں کوئی قصر باقی نہیں چھوڑی چاہے وہ لکھیم پور کھیری کا مسئلہ ہوں یا پھر ہاتھرس کا مسئلہ ہوں یا پھر یوپی کے کسانوں کا مسئلہ کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے یوپی الیکشن میں اپنی کمپین میں لڑکی ہوں لڑ سکتی ہوبھی جاری کی اور ایک بڑادائوجو مانا جارہا ہے وہ یہ بھی ہے کانگریس چالیس فیصد ٹکٹ خواتین کو دے گی خیر پرینکار گاندھی واڈرا کس حد تک کانگریس میں جان ڈالنے میں کامیاب ہونگی اور کانگریس کو یوپی کی کرسی سے کتنا قریب کریں گی یہ انتخابات کے نتائج آنے کے بعد پتہ چلے گا ۔ یوپی میں جو ٹکر مانی جارہی ہے وہ سماج وادی پارٹی اور بھاجپا کے درمیان مانی جارہی ہے کیونکہ یوپی کی سیاست میں گزشتہ دنوں اس وقت ایک بڑی ڈولپمنٹ دیکھنے کو ملی جب یوگی کابینہ میں وزیر وں اور اسمبلی ممبروں نے ٹھیک الیکشن سے پہلی پاڑتی چھوڑ دی اس کوسماج وادی پارٹی کی کامیابی کے طور پر مانا جارہا ہے اورجبکہ بھاجپا بھی یوپی کی ساری سیٹوں پر اپنے امیدوار آتارے گی ادھر سماج وادی پارٹی نے یوپی کے مقامی سیاسی پاڑٹیوں کے ساتھ گٹھ بندن بھی کیا ہوا ہے جبکہ یوپی کے اکھاڑے میں اسد الدین اویسی بھی ہیں۔ ادھر ہمار ی پڑوسی ریاست پنجاب میں بھی آج عام آدمی پارٹی نے بھی پنچاب عام انتخابات کیلئے اپنے سی ایم امیدوار کا اعلان کیا ہے جبکہ چرنجیت سنگھ چنی پر بھاجپا جسکواپنے مخالفوں کے لئے ہتھیا ر کے طور پر استعمال کرتی ہے ای ڈی نے بھی چھاپہ ماراہے خیر ان انتخابات میں سیکولر طاقتیں اور کٹر وادری طاقتوں کی انتخابی جنگ کی کامیابی کس کو ملتی ہے یہ آنے والا وقت بتائے گا ہاں عوام کو چاہئے کہ اپنے مدعوں پر ووٹ دیں اور کرسی پر براجمانوں سے گزشتہ حسا ب لینے کا اہتمام کریں ۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا