حکومتی خاموشی یہاں شاہین باغ بنارہی ہے:ایڈوکیٹ شیخ شکیل احمد

0
0

کہاجے ڈی اے کی پیدائش سے پرانے سکونت پذیر ہیں یہ مسماری مہم کے متاثرین ،بلاتاخیرمعاملہ سلجھایاجائے
ارفازاحمدڈینگ
جموں ؍؍ جموں ڈولپمنٹ اٹھارٹی کی روپ نگر جموں میں گجر قبیلے کے لوگوں پرمتنازعہ کاروائی کو لیکر پورے جموں میں تشویش پائی جارہی ہے ۔پچھلے سات دنوں سے وہاں پر احتجاج جاری ہے ۔ معروف وکیل ایڈوکیٹ شیخ شکیل احمدنے کہا ہے کہ جے ڈی اے کی پیدائش 1970؁ء میں ڈولپمنٹ ایکٹ کے تحت ہوئی اور جے ڈی اے کی پیدائش سے پہلے یہ لوگ یہاں پر رہائش پزیر ہیں جموں ڈولپمنٹ اٹھارٹی اور ہوزنگ بورڈ ان دو تنظیموں کا مقصد لوگوں کو گھرفراہم کرنا تھانہ کہ لوگوں کے گھروں کو اجاڑنا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آج جو لوگوں کی جانب سے کہا جارہا ہے کہ جے ڈی اے اچھا کام کررہی ہے اورگجر قبیلوں پر الزام لگایا جارہا ہے ان لوگوں کا کام ہے کہ سرکاری زمینوں پر قبضے کرنا یہ سراسر دھوکہ اور جھوٹ ہے انہوںنے ان مسکین لوگوں کو اس طرح لینڈ مافیائوں کے ساتھ کیسے جوڑ سکتے ہیںیہاں کوئی پلاٹگ نہیں ہوئی ہے بلکہ ان لوگوں نے صرف جہاں ان کے باپ دادا رہ رہے تھے وہاں پر آپنے اشیانے بنائے ہیں جموں ڈولپمنٹ ا ٹھارٹی نے جو لوگوں سے دس لاکھ ر وپے آلاٹمنٹ کے لئے لئے ہیں ا ن لوگوں کو چاہئے کہ وہ جے ڈی اے سے اپنا حق حاصل کریں کیونکہ جے ڈی اے کے پاس زمین کی کوئی کمی نہیں ہے جے ڈی اے نے ہائی کورٹ میں حلف نامہ دیا ہے کہ ہم نے تقریبا غیر قانونی تجاوزات ہٹا دئیے ہیں ۔ہمارے پاس ساٹھ ستر ہزار کنال زمین ہے ۔جے ڈی اے نے لوگوں کو غیر قانونی طور پر بیوقوف بنایا ہے ۔ انہوںنے کہا روپ نگر متاثرین کی سب سے بڑی بدنصیبی یہ ہے یہ پڑھے لکھے نہیں ہیںیہ صبح اڑھائی بجے اٹھ جاتے ہیں اور پورا دن شہر میں دود ھ بیچ پر اپنا زریعہ معاش چلاتے ہیں ۔ انہوںنے کہاوقت پر یہ زمینیں اپنے نام پر نہیں کروائی ان لوگوں کو جو LB6کا استفادہ حاصل کرنا چاہئے تھا یا ایس 432کا جو استفادہ حاصل کرنا تھا وہ ان لوگوں نے نہیں لیا انہوںنے کہا کہ ان لوگوں کے خوا ب و خیال میں نہیں تھا کہ انکو گیارہ جنوری کا دن دیکھنا پڑھے گا ۔انہوںنے کہا جو لوگ ان لوگوں کو لینڈ مافیا کہہ رہے ہیں ان کومیں جواب دینا چاہتا ہوں جموں و کشمیر سرکار کا ارڈر ہے کہ جو لوگ 1956-57کے کسی سرکاری زمین پر قابض ہیں انکوLB6 یا ایس 432 کے مالکانہ حقوق مل سکتے ہیں ۔انہوںنے کہا کہ کیا ان لوگوں نے ان زمینوں پر کوئی بندوق لیکر قبضہ کیا ہے ان لوگوں کو طاقت ور لینڈ مافیائوں کے ساتھ کیسے جوڑا جاسکتا ہے انہوںنے کہا ہائی کوڑ ت کی ڈویژن بینچ کے پاس ان کے کیس کی جو شنوائی ہوئی اس میں کچھ لوگوں نے روشنی ایکٹ کے تحت اس زمین کے مالکانہ حقوق کے لئے کیس کیا ہوا تھا اس کی شنوائی میں ہائی کورٹ نے کہا کہ کیونکہ روشنی ایکٹ کو کلعدم کراردیا جا چکاہے اس لئے اس ایکٹ کے تحت اس زمین کو ریگو لائز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ لیکن ہائی کورٹ نے یہ آرڈر تو نہیں دیا کہ بنا کسی نوٹس کے ان غرباء مساکین لوگوں کو آپ بے گھر کردیں ۔ انہوںنے کہا جے ڈی نے کسی چیز کی پرواہ نہیں کی انہوںنے کہا کہ جے ڈی نے سول کورٹ کے آرڈر کی خلاف ورزی کی ہے ۔ ان غریب لوگوں نے کبھی نہیںسوچا تھا کہ اُن کے اشیانوں پر بلڈوزر چلے گا اور روپ نگر ہوسنگ کالونی بنے گی اور ا یک ایک پلاٹ ستر ستر لاکھ روپے کا بیچا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ ان کاکیا قصور ہے ان کی بازآبادکاری کس کی ڈیوٹی ہے ۔ ا ن لوگوں کے جانور جوکہ ان کے لئے ذریعہ معاش ہیںانکا کیا ہوگا اُ ن کے بچوں ا ن بزرگوں کا کیا ہوگا ۔ انہوںنے کہا کہ یہ جو چودہ کنبے ہیں یہ کہاں جائیں یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے تمام سیاسی پارٹیوں نے ان لوگو ں کے ساتھ اظہار ہمددری کیاہے ان لوگوں کے ساتھ کسی نہ کیا سیاست کرنی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ گجروں پر بھاجپا سیاست کررہی ہے ۔ انہوںنے کہا میں بھی ان لوگوں کے ساتھ صرف انسانی ہمدردی میں ہوں میں لینڈمافیائوں کے مکمل خلاف ہوں ۔ انہوںنے کہا کہ تمام وی وی ائی تجاوزات والوں سے ایکشن کیوں شروع نہیں کیاجا رہا ہے جن کے بڑے بڑے فارم ہائوس ہیںجنہوںنے کمرشل کمپلیکسز بنائے اُن پر کاروائی کیوں نہیں کی جاتی ہے انہوںنے کہا جن کے اشیانے اجاڑ ے ہیں ان کے ساتھ اظہار ہمددری اگر سیاست ہے تو میں وہ سیاست کرتا رہوگا آج چھہ د ن ہوگئے ہیں سرکار کی جانب سے کوئی بھی شخص ان کے پاس کیوں نہیں آیا انہوںنے کہا سرکار ان کی شنوائی کرے یہ ٹینٹ یہاں سے اٹھا لیا جائے گا انہوںنے کہا جو چاہتے ہیں یہاں پر شاہین باغ نہ بنے وہ ائیں یہاں بات چیت کریں انہوںنے کہا کیا اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے ان سے بات چیت کریں انہوںنے کہا اگر جے ڈی اے کو پتہ تھا کہ یہاں پکے مکان بنے ہوئے پھر ان لوگوں کوکیوں جے ڈی اے کی جانب سے گمراہ کیاگیا ان کا رونا جائز ہے انہوںنے کہاآج چھ دن سے یہاں جو مسئلہ بنا ہے جو بھی لوگ یہاں آئے و ہ یہاں سے روکر گئے انہوںنے کہا کہ لوگ بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیںان کو پتہ چل گیا ہے کہ ان لوگوں کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے یہاں اعلیٰ سطح کی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی ہے انہوںنے کہا جس قسم کی غنڈ گردی یہاں کی گئی ہے اس کی کوئی مثال نہیںہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا