یواین آئی
واشنگٹن ؍؍وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جوزف آر بائیڈن کے درمیان دو طرفہ چوٹی کانفرنس اور انڈو پیسیفک خطے کے تعلق سے قائم کواڈرینگولر فریم ورک (کواڈ) کی چوٹی کانفرنس میں افغانستان کی صورتحال ، بنیاد پرستی ،دہشت گردی اور پاکستان کے کردار پر سنجیدگی سے غور کیا گیا۔ خارجہ سکریٹری ہرش وردھن شرنگلا نے آج یہاں نامہ نگاروں کو بتایا کہ افغانستان کی صورتحال پرگفت وشنید کے دوران امریکی صدر نے یہ بھی تسلیم کیا کہ افغانستان میں موجودہ حکومت جامع نہیں ہے۔ اقلیتوں اورخواتین کی کوئی حصہ داری نہیں ہے۔ انسانی حقوق سے متعلق مسائل ہیں۔ اس لیے اسے صحیح معنوں میں جمہوری نہیں سمجھا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کردار کے تعلق سے کواڈ ممالک میں ایک رائے تھی کہ افغانسان میں پاکستان خود کو جس طرح سے پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے ، اسے غور سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ کواڈ میٹنگ میں افغانسان کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2593 کو لاگو کرنے پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جس میں کہا گیا کہ افغان سرزمین سے کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے یا اس کی سازش کرنے کی اجازت نہیں دینے کی بات کہی گئی۔مسٹر شرنگلا نے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ دوطرفہ ملاقات میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہندوستان کی صدارت بالخصوص افغانستان کے مسئلے پرہندوستان کے اقدام کی تعریف کی گئی۔ مسٹر بائیڈن نے واضح طور پر کہا کہ وہ محسوس کرتے ہیں کہ سلامتی کونسل میں ہندوستان کو مستقل رکنیت ملنی چاہیے۔خارجہ سیکرٹری خارجہ کے مطابق دوسرا اہم مسئلہ کووڈ ویکسین کا تھا۔ کواڈ کی درخواست پر وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان جانسن اینڈ جانسن کے 80 لاکھ ٹیکے تیار کرے گا اور یہ اگلے مہینے تک تیارہو جائیں گے اور ان کی برآمدات کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ملاقاتوں میں ہندوستان کی ویکسین پہل اور برآمدات کھولنے کے اعلان کی کافی تعریف کی گئی۔ ہندوستانی ویکسین معیاری ہونے کے ساتھ ساتھ سستی ہے ، اس کی دستیابی اور ترقی پذیر ممالک میں اسے مہیا کرانے کے حوالے سے انتظامی بہتری کی ضرورت کا اظہار کیا گیا۔ مسٹر شنگلا نے ایک سوال پر یہ بھی کہا کہ ہندوستان اورامریکہ صحت اور بائیو میڈیکل سائنس کے شعبے میں ایک معاہدے کو حتمی شکل دے رہے ہیں ، جس میں طبی شعبے میں تعاون ، بالخصوص وبائی امراض سے نمٹنے کے لیے تیاریاں ، وبا کے خطرے سے بچنے کے لیے بائیو میڈیکل ریسرچ کے شعبے میں باہمی تعاون بڑھانے کی بات ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ دوطرفہ ملاقات میں مسٹر مودی نے ہندوستانی پیشہ ورافراد کے داخلے ایچ 1 بی ویزا کے مسئلہ بھی نمایاں طور پر اٹھایا۔ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا گیا۔ دونوں رہنما اس سلسلے میں دونوں ممالک کے وزراء کو ضروری ہدایات دیں گے۔