سب ڈویژن چھاترو کے دور دراز علاقوں میں طبی نظام کا فقدان

0
0

درجنوں دیہات میں بنیادی طبی مراکز کا نام و نشان نہیں :عوام
چودھری محمد اسلم

چھاترو؍؍ سرحدی سب ڈویژن چھاترو کے سگدی بھاٹہ بلانہ علاقہ میں طبی نظام کا کہیں نام و نشان نہیں۔آج بھی چھاترو مغلمیدان تحصیل کے پسماندہ اور دہی علاقوں میں طبی سہولیات کا فقدان ہے۔جو اہم بنیادی انسانی ضروریات میں شامل ہے۔ہمارے حکمران وطن عزیز کو جدید مواصلاتی نظام کے زریعہ ایک گاؤں کی شکل میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ یہ ایک بڑی سوچ اور ایک تاریخی فیصلہ ہوگا۔لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ آج بھی دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں بنیادی طبی نظام کا فقدان ہے دہی علاقوں سے آج بھی سینکڑوں کلومیٹر کی مسافت طے کرنی پڑتی ہے۔آج بھی علاقہ سگدی میں درجنوں ایسے دیہات میں طبی مراکز نہیں ہیں اور جہاں پر طبی مراکز ہیں وہ نہ ہونے کے برابر ہیں۔کیونکہ کہیں پر ڈاکٹر نہیں اور کہیں پر ادویات و دیگر سازو سامان نہیں۔پنچائتی منتخب سرپنچ حاجی غلام محمد،سونیتا دیوی نائب سرپنچ ،پرنچند نمبردار کا کہنا ہے کہ سرحدی سب ڈویژن چھاترو کو ماڈل حلقہ بنانے کی اخبارت میں سیاسی تشہیر کی جاتی رہی جبکہ زمینی سطح پر اس کا کہیں وجود ہی نہیں۔گزشتہ سال ایک حادثہ رونما ہوا جب زخمیوں کو علاج و معالجہ کیلئے ہسپتال لایا گیا تو وہاں پر طبی عملہ دستیاب نہ تھا اور تب تک زخمی ایک شخص نے دم توڑ دیا جبکہ انتظامیہ کشتواڑ کو بخوبی علم ہونے کے باوجود عملہ کے خلافت کوئی کاروائی نہیں کی گئی۔سب ڈویڑن چھاترو جموں و کشمیر یو ٹی کی آبادی کو ملانے والا حلقہ ہے اور سرحدی و دیہات کے لحاظ سے کافی پسماندہ اور بچھڑا ہوا ہے ،سیاحوں کیلئے انمول سرسبز درختوں ،پہاڑوں،خوبصورت میدانوں ،مالیوں،بڑے بڑے گڈھے والے قدرتی چشموں،شاداب،وادیوں و دلچسپ نظاروں اور حسن سے مالامال جنگلوں میں تر ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا