ہماری کوشش ہے کہ رواں ماہ میں ہم کالج اور یونیورسٹیاں کھول سکیں: لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا
یواین آئی
سرینگر؍؍جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کا کہنا ہے کہ انتظامیہ 18 برس سے زیادہ عمر کے طلبا کی ویکسینیشن کے بعد کالجوں اور یونیورسٹیوں میں درس وتدریس کا عمل بحال کرنے پر سوچ بچار کر رہی ہے۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ کم عمر کے بچوں کے لئے اسکول کھولنے کے بارے میں بعد میں غور کیا جائے گا ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جموں و کشمیر میں سیکورٹی صورتحال بہتر ہے اور اس کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔موصوف لیفٹیننٹ گورنر نے ان باتوں کا اظہار بدھ کے روز یہاں مشہور دہر ڈل جھیل کے کناروں پر واقع شیر کشمیر انٹرنیشنل کنوکیشن سینٹر (ایس کے آئی سی سی) میں منعقدہ ایک تقریب کے حاشئے پر نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔انہوں نے کہا: ‘ہم کوشش کر رہے ہیں کہ اس مہینے میں 18 سے زیادہ عمر کے بچوں کی ویکسینیشن مکمل ہو جائے تاکہ ہم کالجوں اور یونیورسٹیوں کو کھول سکیں’۔ان کا مزید کہنا تھا: ‘چھوٹے بچوں کے اسکولوں کے کھولنے کے بارے میں بعد میں غور کیا جائے گا’۔مسٹر سنہا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جموں و کشمیر میں سیکورٹی صورتحال بہتر ہے۔ان کا کہنا تھا: ‘میرا ماننا ہے کہ یہاں سیکورٹی صورتحال بہتر ہے یہاں چلینجز رہتے ہیں لیکن ہم سیکورٹی صورتحال کو مزید بہتر بنا رہے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ امسال خواتین کے لئے گیارہ ہزار سلف ہلپ گروپس سامنے آئیں گے تاکہ وہ دوسروں پر منحصر رہنے کے بغیر ہی اپنی روزی روٹی کی سبیل کر سکیں۔لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے بدھ کے روز خواتین تاجروں سے گمراہ لوگوں کو صحیح اور نیک راستہ دکھانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سرمایہ تک رسائی اور دوبارہ مہارت کیلئے معیاری رہنمائی فراہم کرنے کیساتھ ساتھ نئی ہنر مندی اور سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کو نئی منڈیوں تک پہنچنے میں مددفراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔شیرکشمیر انٹرنیشنل کنونشن سینٹر (ایس کے آئی سی سی) میں جموں و کشمیر میں دیہی خواتین تاجروں کیلئے ایک انٹرپرائز ایکسلریشن پروگرام شروع کرنے کے بعد خطاب کرتے ہوئے منوج سنہا نے کہا کہ حکومت نے خواتین تاجروں کوماحولیاتی نظام سے جوڑنے ، باہمی تعاون،کاروبار کو بڑھانے کیلئے اور اور ایک مضبوط خواتین ورک فورس کی تعمیر کیلئے ایک جامع نقطہ نظر اپنایا ہے۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ حکومت سرمایہ تک رسائی اور دوبارہ مہارت کیلئے معیاری رہنمائی فراہم کرنے کیساتھ ساتھ نئی ہنر مندی اور سیلف ہیلپ گروپ کی خواتین کو نئی منڈیوں تک پہنچنے میں مددفراہم کرنے کیلئے پرعزم ہے۔انہوں نے کہا کہ میں خواتین تاجروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ گمراہ لوگوں کو صحیح اور نیک راستہ دکھائیں ۔منوج سنہا نے کہا کہ حکومت بااختیار افراد بنانے کیلئے خواتین اور نوجوانوں کی خاطربنیادی ڈھانچے کو مضبوط کرتی ہے۔انہوں نے کہاکہ خواتین اورنوجوانوں کی خواہشات پہلے سے کہیں زیادہ قومی امنگوں کے ساتھ مربوط ہیں،اور اب ان کے پاس ہوشیار کاروباری ادارے بننے اور اپنے ارد گرد کمیونٹی کو غیر معمولی طریقوں سے تشکیل دینے کے لئے وسائل موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم جموں و کشمیر میں خواتین کاروباری افراد کے مسلسل اضافے کو دیکھ رہے ہیں۔ اسی طرح ، نوجوان کاروباری افراد کئی طریقوں سے معاشرے کو تبدیل کر رہے ہیں۔ وہ ہمارے رول ماڈل ہیں نہ کہ وہ جو معصوموں کا خون بہا رہے ہیں اور بے حس تشدد میں ملوث ہیں۔ لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ دیہی علاقوں میں کاروباری ماحولیات کو ترقی دینے کے علاوہ ، SAATکے تحت موجودہ کاروباری اداروں کو ہنر ، رہنمائی اور مارکیٹ لنکس کے ذریعے فروغ دے گا۔انہوںنے کہاکہ جموں و کشمیر میں ’سات‘ دیہی پہل کا مقصد خواتین کو خود انحصار بنانا ہے ،اوراس اسکیم کے تحت جموںوکشمیرمیںچار لاکھ خواتین کا احاطہ کیاجائے گا۔