سوشل میڈیاپرشیئرکی جانے والی رپورٹ سراسر جعلی
کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پرپھیلائی جارہی رپورٹیں بے بنیاد:آئی جی پی کشمیر
جے کے این ایس
سرینگر؍؍ جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کے روز سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی اُن افواہوں کی تردید کی ہے جن میں بتایا گیا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے دوران60 سے زائد نوجوان وادی کشمیر کے مختلف حصوں سے لاپتہ ہو گئے ہیں۔ بعض سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چلنے والی ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کشمیر زون پولیس نے کہا کہ یہ رپورٹیں ’ جعلی خبروں ‘‘ کیلئے اہل ہیں۔جے کے این ایس کے مطابق کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) کے حوالے سے کشمیر پولیس نے بدھ کو ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پریہ بے بنیاد رپورٹیں پھیلائی اورشیئرکی جارہی ہیں کہ وادی کشمیر کے مختلف حصوں سے60 نوجوان لاپتہ ہو گئے ہیں،جوکہ سراسر جعلی خبریارپورٹ ہے۔طالبان کے افغانستان پر قبضے کے تناظر میں ، میڈیا میں کئی رپورٹیں سامنے آئیں جن میں بتایا گیا کہ جنگجوگروپوں نے وادی کشمیر میں گھس کر زمین پر تشدد کی سطح کو بڑھایا ہے۔ نام نہاد سیکورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے ، ان رپورٹوں میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر سے تعلق رکھنے والے لوگ طالبان کے حملے میں مصروف یاشامل تھے جنہوں نے جنگ سے متاثرہ ملک افغانستان کا امریکی خروج یاانخلاء کے بعدکنٹرول حاصل کرلیا۔ان رپورٹوں میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ چند مہینوں میں جموں و کشمیر کے 60 نوجوان افغانستان میں طالبان کے قبضے کے دوران لاپتہ ہوئے۔خیال رہے فوج نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے تناظر میں جموں و کشمیر کی سیکورٹی کی صورتحال کے بارے میں فکر کرنے کی کوئی بات نہیں ہے۔قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر پولیس انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز نے مختلف جنگجو گروپوں میں شامل ہوئے تمام گمراہ نوجوانوں سے بار بار اپیل کی ہے کہ وہ تشدد کا راستہ چھوڑ کر مرکزی دھارے میں واپس آئیں۔ فوج کی چنارکارپس کے سربراہ لیفٹنٹ جنرل ڈی پی پانڈے اورآئی جی پی کشمیروجئے کمار نے منگل کے روز شوپیان میں منعقدہ ایک تقریب کے موقعہ پر اسبات کااعادہ کیا کہ سیکورٹی فورسزتشددکاراستہ ترک کرکے قومی دھارے میں واپس آنے والے نوجوانوں کوکھلے دل سے قبول کرنے کے لئے پرعزم ہیں کیونکہ معاشرے کو ان کی ضرورت ہے۔