خودکشی آخر کس درد کی دوا ہے؟

0
0

ضلع کشتواڑ میں خواتین کا خودکشی کی طرف بڑھتا رحجان
پچھلے چند ماہ کے دوران ہے در پے پانچ افراد کو خود کشی کرنے سے بچا لیا گیا: کشتواڑ پولیس
محمد اشفاق

کشتواڑ؍؍خودکشی ایک انسانیت سوز حرکت ہے اور خودکشی کا مرتکب اس خدائے برتر کی دی ہوئی نعمتوں کو جھٹلانے کا مرتکب ہو جاتا ہے۔ ذرا سی سمجھ بوجھ رکھنے والا شخص تو اس بات سے واقف ہے لیکن پھر بھی کشتواڑ قصبہ اور اس کے گردونواح میں لوگوں کا رحجان خودکشی کی طرف بڑھ رہا ہے پولیس کی اگر مانیں تو پچھلے چند ہفتوں کے دوران پانچ افراد کو خودکش کا مرتکب ہونے سے بچا لیا گیا ہے پولیس کے مطابق خودکشی کرنے کی کوشش کرنے والوں میں زیادہ تر تعداد خواتین کی ہے اور اعداد و شمار بھی اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں۔اعداد و شمار کے مطابق۔ 11 مئی کو کشتواڑ قصبہ کے مضافات میں رہنے والی ایک خاتون کو دریائے چناب کے بالکل قریب پولیس اور وہاں موجود مقامی لوگوں نے خودکشی کرنے سے بچا لیا تھا۔ چند روز کے بعد ایک اور خاتون کو ٹھیک دریائے چناب کے کنارے سے واپس لایا گیا تھا۔ پھر یہ سلسلہ تھمنے کی بجائے دراز ہوتا چلا گیا اور کشتواڑ پولیس کے بہادر جوانوں اور مقامی لوگوں کی کوششوں کے باعث ہے درپے پانچ افراد کو خودکشی کرنے سے بچا لیا گیا۔جمعہ کے روز ایک اور خاتون جس کا تعلق کشتواڑ قصبہ کے مضافات سے ہے کو خودکشی کرنے سے بچا لیا گیا۔اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر کار کشتواڑ کی سرزمین پہ خواتین کا خودکشی کی طرف رحجان کس وجہ سے بڑھ رہا ہے، اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کیلئے کشتواڑ پولیس تحقیقات میں جٹ چکی ہے۔لیکن عام لوگوں کے لیے خواتین کا خودکشی کرنے کی نیت سے گھروں سے نکلنا ایک معمہ بنا ہوا ہے اور ہر شخص یہ جاننے کی کوشش کر رہا ہے کہ آخر کار کشتواڑ کی خواتین کا رحجان خودکشیوں کی طرف کیوں بڑھ رہا ہے۔،کیوں کہ حیرت انگیز طور پر خودکشی کرنے کی کوشش کرنے والوں بیشتر خواتین شادی شدہ ہوتی ہیں۔اور اس سلسلے میں اگر خواتین پہ گھریلو تشدد کو مد نظر رکھ کر تحقیقات کی جائیں تو تیر صیح نشانے پر لگ سکتا ہے کیوں کہ شادی شدہ خواتین اور وہ بھی خالص گھریلو قسم کی خواتین کا خودکشی کیلئے نکلنا گھریلو تشدد کا ہی شاخسانہ ہو سکتا ہے۔ایس ایس پی کشتواڑ شفقت حسین بھٹ نے اس سلسلے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ہر پولیس چوکی ایک ہیلپ ڈیسک قائم کرنے کا اعلان کیا ہے تاکہ خودکشی جیسے سنگین اقدامات کو بروقت روکا جا سکے، کیوں کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو کبھی بھی کوئی ناخوشگوار واقع پیش آ سکتا ہے۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا