ویکسین کی فراہمی :کام کم اور دعوے زیادہ

0
0

 

محمد شاہد اعظم

پچھلے دوبرسوں سے کورونا کی وبا نے تمام معاملات ِزندگی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ہمارے وطن عزیز میں ہر روز اس وبا سے نمٹنے حکومت کی کا رکردگی پر میڈیا میں رپورٹیں پڑھنے سننے اور دیکھنے کو ملتی رہتی ہیں ۔اپوزیشن کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا ہے کہ اس وبا سے متاثرین اور مرنے والوں کی اصل تعداد کو حکومت چھپاتی رہتی ہے ،تاکہ اپنی ناکامی پر پردہ ڈالا جا سکے ۔اس وبا سے ہلاک ہونے والے مہلوکین کے ورثاء کو معاوضہ ادا کرنے کے معاملے میں بھی کہیں تاخیر تو کہیں بدعنوانی کی اطلاعات ملتی رہتی ہیں ۔مرکزی حکومت کی ناقص کارکردگی اور نااہلی بحث کا موضوع بنی رہی ہے ۔مگر چند ریاستوں میں حکومت مستعد ہے اور چند ریاستوں میں حالات پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں ۔مرکزی حکومت کے کام کرنے کے طریقے سے واضح ہوتا رہتا ہے کہ کام کم ہوتا ہے اور دعوے بہت ۔کورونا وبا پرقابو پانے کے لئے علاج کی مزید سہولیات اور ٹیکہ کاری کو لے کر نئے ہدف مقرر کئے جاتے رہے ہیں کہ ہر روز ہر مہینہ اور سال رواں کے اواخر تک ویکسین (ٹیکہ)لگانے کے مقررہ ہدف کو مکمل کر لیا جائے گا ۔اس معاملہ میں لگتا ہے کہ مرکزی حکومت خود کو مستعد اور فکر مند ثابت کرنے نئے نئے بیانات ،اعدادوشمار جاری کرتی ہے، جو بعد میں محض بلند دعوے ہی ثابت ہوتے ہیں ۔حقیقت میں جو بیان جاری کیا جاتا ہے وہ حکومت کی کارکردگی کو میڈیا میں بہتر ثابت کرنا ہی ہوتا ہے ۔یعنی حکومت کو اپنی پبلسٹی یعنی تشہیر کی اس قدر آرزو ہے کہ وہ شہ سرخیوں Headlines میں خود کو ’خود نمائی‘ کی غرض سے مصروف دکھانے پر اپنی توانائیاں صرف کرتی نظر آتی ہے۔گزشتہ مئی کے مہینے میں مرکزی حکومت کے محکمہ صحت نے بیان جاری کیا تھا کہ رواں سال کے دسمبر تک ملک میں 216کروڑ ساٹھ لاکھ کووِڈ ویکسین کی خوراکیں (dozes)دستیاب ہوں گی۔اب جبکہ سپریم کورٹ نے حالیہ دنوں میں مرکزی حکومت کو کورونا وبا پر قابو پانے ویکسین فراہمی کی سست کارکردگی پر لتاڑا ،مرکزنے اپنے حلف نامہ میں بتایا ہے کہ اس سال دسمبر کے اواخر تک 135کروڑ ویکسین کو خوراک کا انتظام ہوجائے گا۔یعنی صرف ایک ماہ کے اندر اندر تعداد میں 81کروڑ خوراکوں dozesکا فرق حلف نامہ میں نظر آیا، جو حکومت کے بیان سے مختلف ہے ۔حلف نامہ میں اقرار کیا گیا ہے کہ پورے ملک کے بالغوں کو دسمبر کے آخرتک ویکسین لگوائے جائیں گے ۔
میڈیا میں نمایاں طور پر پیش ہونے والی خبروں کے حوالے سے مرکز کے کہنے اور ’کرنے ‘کے تضاد کو واضح کرنے والی کئی حقیقتیں سامنے آئی ہیں ۔مرکزی حکومت نے اپنی پیٹھ تھپتھپاتے کہاتھا کہ ہندوستان ویکسین لگوانے کے معاملے میں امریکہ سے بہت آگے ہے۔اور یہاں (ہندوستان میں) ڈہ گئے ویکسین کی تعداد سعودی عرب ،ملیشیا ء اور کینیڈا جیسے ممالک کی مکمل آبادی سے بھی زیادہ ہے ۔عالمی سطح کے سینٹر فار ڈسیز کنٹرول اینڈ پروینشن کی رپورٹ کے مطابق ا مریکہ میں کل آبادی میں 74.4فیصد لوگ ویکسین لے چکے ہیں اور ویکسین سے جڑی تحقیق اور اضافی بہتری کے لئے 74ہزار کروڑ روپئے خرچ کئے گئے ہیں جبکہ ہمارے ملک میں اس بابت حکومت کی جانب سے خرچ نہیں کے برابر ہے ۔نیویارک ٹائمز کی حالیہ رپورٹ کے مطابق امریکہ میں کل آبادی کے 46فیصد لوگ ویکسین کی دونوں خوراک لے چکے ہیں جبکہ ہندوستان میں صرف 4فیصد لوگ ہی ویکسین کی دونوں خوراک حاصل کرپائے ہیں ۔اس طرح ویکسین لگوانے کے حوالے سے عالمی سطح پر امریکہ کا نمبر تیرھواں (13)ہے اور ہندوستان 86ویں نمبر پر ہے ۔امریکہ اور ہندوستا ن کا موازنہ مرکزی حکومت ہمارے ملک میں غیر ضروری طورپر کرتی رہتی ہے ۔ایک سروے کے مطابق تاحال ہمارے ملک میں تقریباً 33کروڑ ویکسین کی خوراکیں دی گئی ہیں ۔کینیڈا میں صحت عامہ پر توجہ کا یہ عالم ہے کہ ہر ایک سو افراد میں 93لوگ ویکسین سے فیض یاب ہوچکے ہیں ۔ابھی چند دن پہلے دلی سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمز میں RTI کے حوالے سے انکشاف ہوا ہے کہ ملک کے حالیہ بجٹ میں 35ہزار کروڑ روپیوں کی رقم ویکسین کی تیاری اور فراہمی کے لئے مختص کی گئی تھی ،جس میں صرف 8ہزار کروڑ روپئے ہی اب تک خرچ کئے گئے ہیں ۔ویکسین کے معاملے میں حکومت کی ترجیح غیر اطمینان بخش رہی ہے ۔دنیا بھر میں ویکسین کی آٹھ سے زائد کمپنیاں ویکسین کی تیاری اور فراہمی میں مصروف ہیں ۔مگر ہمارے ہاں ویکسین کی حصولیابی کی رفتار سست ہے ۔کورونا نئے نئے روپ دھارن کرتے ہوئے شکنجہ پھیلا رہی ہے۔ایسے میں نہیں بھولنا چاہئے کہ مؤثر احتیاط اور حاضر دماغی ہی بہتر علاج ہے ۔

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا