بے چارہ سماج

0
0

کالم نویس: چودھری ظفر بجاڑ
سرنکوٹ پونچھ
9541976637
ایک ہو جائیں تو بن سکتے ہیں خورشید مبیں
ورنہ ان بکھرے ہوئے تاروں سے کیا کام بنے
میرا نام سماج ہے،مجھے انگریزی میں لوگ سوسائٹی کہتے ہیں ،ویسے تو ہمارا ہندوستاں آزاد ہے مگر میں آج بھی غلام ہوں۔میں ایک معمولی اور معصوم دیش واسی ہوں۔ مگر پھر بھی مجھے ہمیشہ مجرم قرار دیا جاتا ہے،میں سہہ لیتا ہوں کیونکہ میں سماج ہوں۔ میں ایک ماں ہوں جس کے بیٹے آپس میں ایک دوسرے سے نفرت رکھتے ہیں اور بٹ جاتے ہیں، اور مجھے لوگوں سے گالیاں نکلواتے ہیں۔ میں ایک ایسا کھلا دریا ہوں جو مختلف ندیوں میں بہتا جاتا ہوں، پھر بھی یہی چاہتا ہوں کہ ایک ہو جاؤں مگر نہیں ہو پاتا ، کیونکہ یہ دنیا بڑی ظالم ہے صاحب، ایک ہونے والوں کے خلاف ہوتی ہے۔ آپ سوچ رہے ہوں گے کہ میں بھی کیسی باتیں لے کے بیٹھ گیا مگر یہ دنیا ہے صاحب! یہاں ہر ذرائع سے پہلے مجھے ہی کارن ٹھہرایا جاتا ہے۔ کیونکہ میں سماج ہوں۔ ارے صاحب ذرہ جہیز کے معاملے پہ نظر ڈالیے، اگر کوئی بیچاری غریب لڑکی بنا جہیز کے بیاہ کے گھر میں آ ہی گئی اس کے سسرال والوں نے تو اسکو زندہ موت دے دینی ہے ۔ اور شادی کے قابل لڑکی اس غریب کی بیٹی گھر ہی بیٹھی ہے کیونکہ اسکے پاس جہیز نہیں ہے نا، بھلاکیسے ہوگی شادی۔ آہ !ایک ہندوستانی لڑکی کی مثال آپ کے سامنے ہے۔اور ظلم تو اس حد تک بڑھ چکا ہے کہ میرے بیٹے آئے دن ایک دوسرے کی بہنوں بیٹیوں کو گندی نظر کا شکار بناتے ہیں۔آصفہ کا نام تو آپ نے سنا ہی ہوگا گینگ ریپ والا مسئلہ بھی لوگ تو یہی کہتے ہیں کہ تمہارا سماج ہی ایسا ہے، ان لوگوں نے مجھ کو کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔ میں تو یہی کہتا ہوں کہ میرے لوگ خراب ہیں۔ وہ کاکااسد اللہ کے بیٹے نے بی اے میں 95 فیصد نمبر لیے مگر غریب تھا بیچارہ رشوت خور آفیسر نے انکی نوکری اس شہر کے بڑے آدمی ناصر صاحب کے بیٹے کو دے دی حالانکہ وہ 40 فیصد سے زیادہ نہیں لے رہا تھا۔ اور نام تو میرا خراب ہوا لوگ تو یہی کہتے ہیں کہ انکا سماج ہی رشوت خور ہے ، کیونکہ یہ سب میرے ہی تو ہیں۔ میں تو آج بھی ان آدم کی اولاد سے کہتا ہوں اپنا حلیہ بدلو ، کچھ میری بھی عزت کا لحاظ رکھ لو بھئی۔ارے مر جاتا ہوں میں سوچ سوچ کر کہ کیا گزرتی ہوگی اس معصوم بہنوںپر جب تیزاب کا شکار بنتی ہے وہ لڑکی جو اپنی عزت نفس بچانے کے لیے کسی امیر زادے کے ساتھ رات نہیں گزارنا چاہتی اور موت کو گلے لگالیتی ہے صاحب! پھر لوگ یہی کہیں گے کہ’’لعنت ہو تیرے سماج پر‘‘ بیچارہ میں سب سہہ لیتا ہوں، کیونکہ میں سماج ہوں۔ مجھے ایک بات سمجھ نہیں آئی کہ آخر لوگ میرے ساتھ ہمیشہ غلط کیوں کرتے ہیں،کیا بگاڑا ہے میں نے انکا۔ کاش اگر سب لوگ خود کی سوچ کو گندی نہ کریں، مجھ (سماج) میں پل رہے ان اچھے لوگوں کی سوچ کی طرح کیوں نہیں رکھ لیتے۔ ان دوسرے کچھ ایک لوگوں کی طرح میرا نام فخر
سے بلند کرتے اور تاکہ لوگ کہتے ماشاء اللہ کیسے اچھے سماج کے لوگ ہیں صاحب!۔ کیا لے کے جاؤ گے ساتھ۔ آخر خالی ہاتھ واپس جانا ہے اور صرف اچھے کام اور نام ہی ساتھ لے جانے ہیں۔ ارے میں وہ سماج ہوں جس میں پل بڑھ کر شیکسپیئر ،جاون ملٹن ، البرٹ آئنسٹائن، شیخ سعدی، اقبال ،گاندھی ،نہرو جیسے اور کملہ داس ، الزبیتھ جیسی عظیم شخصیتوں نے اپنا نام آج روشن کیا اور لوگ انہیں آج بھی جانتے ہیں۔ ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا ہے میرے ساتھیو۔

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا