اتنا نہ سر جھکائو کہ دستار گر پڑے

0
0

 

 

عارف شجر
حیدرآباد، تلنگانہ 8790193834
جب ملک کے چیف الیکشن کمشنر یہ ارادہ کر لے کہ ہمیں کسی خاص پارٹی کو کامیاب بنانا ہے تو پھرکیا آئین کیا جمہوریت سب دھرے کے دھرے رہ جاتے ہیں آ پ گلا پھاڑ پھاڑ کر آواز بلند کرتے رہئے کہ آئین کی دھجیاں اڑ رہی ہیں جمہوریت کا وقار ریزہ ریزہ ہو رہا ہے، عام آدمی مر رہا ہے وباء پھیلی ہے، سوشل ڈسٹنٹنگ پر عمل نہیں ہو رہا ہے اور آپکی بات نہ سنی جائے اور نہ کوئی سنجیدہ ہو تو پھر سمجھ لیجئے کہ مرکزی حکومت اور الیکشن کمیشن میں کتنا گہرا رشتہ ہے، مرکزی حکومت کی بات تو چھوڑئے جہاں الیکشن ہوتا ہے وہاں کی ساری ذمہ داری چیف الیکشن کمشنرکے ماتحت آتاہے اگر وہی ساری باتوں کو نظر انداز کر دے، اگر وہی کھلی آنکھوں سے عام انسان کو مرتا ہوا دیکھتا رہے اگر وہی ایک طرفہ کاروائی پر آمادہ ہو تو پھر آپ بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ ملک میں کیا ہو رہا ہے اور آگے کیا ہونے والا ہے۔
ملک میں جس طرح سے کورونا نام کی وباء پھیلی ہے اس سے پوری دنیا میں کھلبلی مچی ہوئی ہے ، ہندوستان میں اس وباء سے ہر روز لاکھوں لوگ متاثر ہو رہے ہیں اور ہر روزہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ لقمہ اجل ہو رہے ہیں ہمارا ہندوستان اس معاملے میں پہلے پائیدان پر پہنچ چکا ہے ، لیکن حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اتنا سب کچھ ہو رہا ہے لیکن نہ تو الیکشن کمشنر اور نہ مرکزی حکومت کا اس جانب کوئی دھیان ہے۔ بنگال الیکشن کو اگر دیکھیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں سب کچھ ٹھیک ٹھاک ، سب چنگا سی ، یہاں کورونا نام کی وباء آئی ہی نہیں ہے۔ بنگال میں ہر دن روز ریلیاں ہو رہی ہیں اور اس میں جم غفیر دیکھنے کو مل رہا ہے نہ کوئی معاشرتی دوری پر عمل اور نہ ہی کسی کے چہرے پر ماسک،یہاں تک کے ملک کے مکھیا یعنی پی ایم مودی اور مرکزی وزیر داخلہ بڑی بڑی ریلیاں کررہے ہیں نہ تو خود ماسک پہن رہے ہیں اور نہ ہی عوام سے ماسک پہننے کی تاکید کر رہے ہیں اور بڑے شان سے یہ بھی کہتے ہیں کہ دیکھو ہماری ریلی میں کتنا مجمع ہے یعنی عام دنوں کی طرح سب کچھ ہو رہا ہے اور الیکشن کمیشن کھلی آنکھوں سے سب کچھ دیکھ رہا ہے لیکن اس معاملے میں کوئی کاروائی نہیں ہو رہی ہے اور نہ ہی کوئی پابندی لگائی جا رہی ہے،مغربی بنگال میں بھی ہزاروں کی تعداد میں کورونا مثبت پائے گئے ہیں جسے لے کر آئیرن لیڈی اور ٹی ایم سی کی سربراہ ممتا بنر جی نے الیکشن کمیشن سے گذارش کی تھی کہ جو چار مرحلے بچے ہیں اسے ایک ہی دن کرا دیا جائے تاکہ ریاست اور ملک میں جو اموات ہو رہے ہیں اس پر قابو پایا جا سکے ممتا بنر جی نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ بی جے پی دہلی سے لوگوں کو لا کر مغربی بنگال میں کورونا پھیلا رہی ہے دہلی سے لوگوں کے آنے پر بھی پابندی عائد کرنے کی بات کہی تھی لیکن الیکشن کمیشن نے انکی باتوں کو نظر انداز کر دیا کہا جس تاریخ میں الیکشن ہونے ہیں اسی تاریخ میں ہونگے کوئی بھی تبدیلی نہیں ہوگی جس طرح سے ریلیاں ہو رہی ہیں وہ ہوتی رہیں گی۔الیکشن کمیشن کا ممتا بنرجی کی باتوں پر غور نہ کر نااس بات کو واضح کرتا ہے کہ الیکشن کمیشن کو اس بات کی ذرا بھی پرواہ نہیں کہ لوگ کورونا کی وجہ سے مر رہے ہیں ہندوستان کے کونے کونے میں بے چینی کا عالم ہے مرکزی حکومت کی نا اہلی کی وجہ کر کوویڈ اسپتال، بیڈ اور اکسیجن کی کمی کے وجہ کر اموات میں اضافہ ہو رہا ہے ، اگر بنگال میں بچے ہوئے الیکشن ایک ساتھ ہو جائیں تو اس میں دشورای کہا ںہے۔
مجھے یہ بات کہہ لینے دیجئے کہ الیکشن کمیشن جس طرح سے مرکزی حکومت کے اشارے پر کام رہا ہے اور انکی جی حضوری میں لگا ہواہے اس سے یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ ملک بر باد ہو تو ہو میری بلا سے لیکن وہ ضرور آباد ہو جائیں گے چونکہ الیکشن کمیشن سبکدوش ہو نے والے ہیں اور انہیں مغربی بنگال میں الیکشن کے بعد کوئی نہ کوئی بہتر پوسٹ بطور تحفہ مل ہی جائے گا۔ ایسے کئی مثال بھرے پڑے ہیں جہاں بی جے پی کے حق میں کام کرنے پر بی جے پی نے خوش ہو کر راجیہ سبھا کا ممبر بنا دیا یا پھر کوئی اونچی پوسٹ عطا کر دی شاید اسی لالچ میں بی جے پی کے حق میں کھلے طور سے مغربی بنگال میں کام کیا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن جس طرح سے ممتا بنرجی کو حراساں کررہا ہے اور ان پر جس طرح سے پابندی لگائی جا رہی ہے اس سے تو یہ بات صاف ہو گئی ہے کہ الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طور سے کام نہیں کر رہاہے ، جب کہ الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار ہونا چاہئے اسے کسی بھی پارٹی کی طرفداری نہیں کرنی چاہئے۔
ہندوستان کے 10ویں چیف الیکشن کمشنر ٹی این سیشن کو ذرا یاد کیجئے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ انتخابی بد عنوانیوں کے خلاف ٹی این سیشن کی کار گزاریوں سے سیاست داں کے بیچ کھلبلی مچ گئی تھی وہ گھبرا گئے تھے ٹی این سیشن نے جب چیف الیکش کمشنر کا عہدہ سنبھالا اور انہوں نے جس طرح سے غیر جانبدار الیکشن کرایا اسے لوگ اب بھی یاد کرتے ہیں انہوں نے غلط کو غلط اور صحیح کو صحیح کہہ کر غیر جانبدارانہ طور سے الیکشن کو پائے تکمیل تک پہنچایا اسے قطئی بھلایا نہیں جا سکتا۔ سیاست دانوں اور عام عوام کو تب احساس ہو تھا کہ الیکشن کمیشن کا کردار کس طرح ہوتا ہے اور اسکی اہمیت کیا ہوتی ہے ۔اپنے عہدہ پر فائز رہتے ہوئے پاک و صفاف الیکشن کو پائے تکمیل تک پہنچانے والا اس شخص کو آج بھی لوگ یاد کرتے ہیں ۔افسوس صد افسوس جس طرح سے ٹی این سیشن نے الیکشن کمیشن کے وقار کو بلندیوں تک پہنچایا اور اس کے وقار کو قائم رکھنے میں خون پسینہ ایک کیا اسے آج کس طرح ذلیل و خوار کیا جا رہا ہے اور کس طرح اس کے وقار کو پیروں تلے کچلا جا رہا ہے وہ کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ موجودہ الیکشن کمیشن جس طرح سے ایک خاص پارٹی کے لئے کام کرر ہا ہے اور دیگر پارٹیوں کو خصوصی طور سے ٹی ایم سی کو نوٹس پر نوٹس بھیج رہا ہے اور انکی باتوں کو نظر انداز کر رہا ہے اسے دیکھ کر ٹی این سیشن بھی آنسو بہا رہے ہوں گے اور سوچ رہے ہوں گے ہم نے جو محنت کی اسے ایک جھٹکے میں ختم کیا جا رہا ہے غیر جانباری کی کہیں سے بھی بو نہیں آ رہی ہے ۔
بہر حال! ہار اور جیت چلتی رہے گی لیکن مغربی بنگال میں ہونے والے الیکشن ہمیشہ یاد کئے جائیں گے کیوں اس الیکشن میں جس طرح سے الیکشن کمیشن نے جانبداری کا ثبوت دیا لوگوں کی جان سے کھیلواڑ کیا ساتھ ہی آئین اور جمہوریت کی دھجیاں اڑائی گئیں وہ کبھی بھی بھلایا نہیں جا سکتا۔ الیکشن کمیشن کا انتخاب کرانے کے طریقے پر سوال اٹھنا ایک پارٹی پر دھیان زیادہ مبذول کرنا اور پھر اسکا جوا؎ب نہ دینا الیکشن کمیشن جیسے پر وقار ادارہ کی اہمیت اور اس کے وقار کو ریزہ ریزہ کرنا کوئی چھوٹی بات نہیں ہے یہ بھی تاریخ کے سنہرے حرفوں میں لکھا جاٗے گا ، ایک شعر الیکشن کمیشن کی نذر کر رہا ہوں جو انکی کارگذاریوں کو دیکھتے ہوئے ذہن میں رقص کر رہا کہ
تعظیم اقتدار ضروری تو ہے مگر
اتنا نہ سر جھکائو کہ دستار گر پڑے

۔۔۔۔۔۔ختم شد

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا