انسانی زندگی میں نظم و ضبط کی اہمیت اور اسلام کا نقطئہ نظر

0
0

سبطین رضا مصباحی
ریسرچ اسکالر البرکات

 

ایک نظام کے تحت زندگی گزارنا نظم و ضبط،کامیابی اور استحکام کے اسباب میں سے ایک اہم سبب شمار کیا جاتا ہے،اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس سے بھی ہوتا ہے کہ جہاں نظم و ضبط کا ماحول نہ ہو تو وہاں بے چینی اور افراتفری کا سماں ہوتا ہے جس کی وجہ سے بعض دفعہ غلط نتائج برآمد ہوتے ہیں،آپ دیکھ سکتے ہیں کہ دنیا کا ہر کام کسی نہ کسی ضابطے یا اصول و قواعد کے تحت ہی ہوتا ہے اگر اس نظم میں بے نظمی و بے ترتیبی پیدا ہو تو انسانی معمولات کا نظام درہم برہم ہوجاتا ہے،چناں چہ گھر بھی ایک نظام کے تحت چلتا ہے اگر گھر کے ماحول میں بد نظمی ہو تو بچے بسااوقات غلط راستے پر چلنے لگتے ہیں اور ڈاٹ و پھٹکار کے بعد بھی نہیں مانتے تو ان کو صحیح راستہ نظم و ضبط کی صورت میں ہی دیکھایا جاتا ہے،آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہ زمین و آسمان،چاند و سورج کسی نہ کسی نظام کے تحت ہی چل رہے ہیں یہ کسی قدرت کے نظم کے تابع ہوکر دوسروں کو فائدہ پہنچارہے ہیں جیسے طلوعِ شمس کی ضیا،غروب آفتاب کی رنگینی جس کی وجہ سے رات و دن کا آنا جانا سب کے لیے ایک وقت مقرر ہے،ان میں سے کوئی بھی ٹس سے مس یا ادھر ادھر نہیں ہوسکتا، جیسے اعضاے جسمانی سب اپنا اپنا کام ایک مخصوص نظام و ضابطے اور قانون کے تحت ہی کام کرتے ہیں تو اس سے معلوم ہوا کہ انسانی زندگی میں اگر نظم و ضبط نہ ہو تو بے ترتیبی و بے اصولی اس کو بے دست پا بنا دیتی ہے _ تو ایک مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں دین اسلام کو مکمل اپنے اوپر نافذ کرنا چاہیے تاکہ مسلم معاشرہ ایک مضبوط نظم و ضبط والا معاشرہ کہلائے کیوں کہ دین اسلام کی تعلیمات انسانی زندگی کے تمام شعبوں پر محیط ہے اور زندگی کے ہر ہر پہلو پر تعلیمات فراہم کرتا ہے اس لیے اسلام نے نظم و ضبط پر بہت زور دیا ہے_
اگر اس بات کا تحقیقی جائزہ لیں تو پتا چلے گا کہ نظام نظم سے ماخوذ ہے اورنظم لڑی میں پرونے کو کہتے ہیں گویا اسلام جس طرح افراد امت کے لیے ایک دھاگا یا مالا ہے اور امت کے ہر فرد کے لیے ضروری ہے کہ اس دھاگا کو اپنے گلے میں لگا کر رکھیں- اسلام کی بنیاد ہی اصول اور نظم ضبط پر ہے -چناں چہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:-”سارے مسلمان ایک جسم و جسد کی مانند ہیں”_(بخاری) تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر کسی مسلمان کو تکلیف ہو تو سب کو تکلیف ہوتی ہے اسی لیے کوئی کسی کو مارے پیٹے نہیں تو اس سے یہ سمجھ میں آیا کہ مسلمان سماج میں دینِ اسلام کے رنگ میں ڈھل کر زندگی بسر کرے تو یہ ڈھلنا ہی نظم و ضبط ہے لیکن اگر کوئی اصولوں سے بغاوت کرتا ہے تو وہ غلط راہ کا رخ کرتا ہے تو اس سے انسانی زندگی میں نظم و ضبط کی اہمیت کا اندازہ ہوا کہ انسانی زندگی میں نظم ضبط کا ہونا اور اس کی پاسداری بہت ہی ضروری ہے کیوں کہ مذہبِ اسلام اپنی تمام عبادات کے ذریعے ہمیں نظم و ضبط کا پابند بناتا ہے
انسانی زندگی میں نظم و نظام کی اہمیت کا مسلم ہونا کس قدر ضروری ہے اس کا اندازہ قرآنِ حکیم کی اس آیت سے چلتا ہے،چناں چہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں باہمی ربط کو مضبوطی سے قائم رکھنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا:اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑلو تھام لو ـ۔(آل عمران) تو اس سے یہ پتا چلتا ہے کہ سب لوگوں کو فرمان الہی پر چلنا چاہیے اور سب مسلمانوں کو منظم ہوکر یعنی نظم و ضبط کے ساتھ احکام اسلام کو بجالانا چاہییتو یہاں پوری امت کو فرمان الہی کی اطاعت میں اللہ کی رسی کو مضبوط سے پکڑنے کا ذکر کیا ذکرتو مسلمانوں کو منظم طور پر اللہ کی رسی یعنی فرامین الہی سے آراستہ ہونا چاہییتو اس آیت ربانی میں کہی نا کہی نظم کا بھی دخول ہے کیوں کہ جب تک پوری امت منظم طور پر احکام الہی کو بجا نہیں لاتی تب تک اللہ کے انعامات کی مستحق نہ ہوگی تو اس سے بھی انسانی زندگی میں نظم و ضبط کی اہمیت کا اور اس کی ضرورت و افادیت کا اندازہ ہوتا ہے- تو انسانی زندگی میں اصول و نظم و نظام کی پیروی ، اور اتباع لازم ہے_
انسانی زندگی میں ہر کام خواہ وہ چھوٹا ہو یا بڑا سلیقہ مندی اور نظم سے اس کی ادائے گی کرنی چاہیے کیوں کہ بد سلیقی اور بد نظمی سے کام ادھر کا ادھر ہوجاتا ہے،چناں چہ اسی نظم کے پہلوں سے مذہب اسلام کی تعلیمات کا جائزہ لیں تو اس سے بھی نظم و ضبط اور اصول پسندی کی خوشبو آتی ہے جو نظم کی مشام جاں سے معطر ہے جیسے عبادات یہ بنیادی امورِ ارکان خمسہ- ان تمام ارکان میں نظم و ضبط کہ جلوہ گری ہے وہ اس طور کہ فجر کی نماز کب پڑھنی چاہیے ظہر کی نماز کی ادائے گی کا وقت مقررہ کیا ہے اسی طرح مغرب و عشا بھی ہے جس کی بنیاد وقت مقررہ کی تعین پر ہے اور ان سب کے اوقات کیا کیا ہیں ان تمام چیزوں سے نظم و ضبط و اصول کی پابندی نظر آتی ہے،اسی طرح نظام صلوۃ یعنی پنج وقتہ نماز وہ بھی باجماعت تو یہ سب چیزیں نظم و ضبط کا درس دیتی ہوئی نظر
آتی ہیں کہ ہر دن میں پانچ مرتبہ مسلمان مسجد میں اکٹھے ہوں،اسی طرح روزے کے نظام میں کہ روزے میں اوقات کا بڑا دخل ہے کیوں کہ اس کا وقت متعین ہے- تو اس سے بھی ضبط و اصول کی اہمیت کا پتا چلتا ہے،اسی طرح نظام حج، واقعہ معراج، نظام معاشرت، نظام حقوق العباد، نظام معاملات، نظام وراثت، نظام شریعت وغیرہ
تو مقصد کلام یہ ہوا کہ الغرض اسلام اپنے تمام شعبوں میں نظم ضبط اور اصول چاہتا ہے تو انسانی زندگی میں انسان کو نظم کا بجالانا نہایت ہی ضروری ہے تاکہ پورا انسانی معاشرہ نظم کی رسی میں بند کر ایک ساتھ زندگی گزارے_

 

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا