از قلم :محمد شبیر کھٹانہ
آشیانہ ہوسٹل بدھل آرمی نے سدباونہ میں 2007 میں تعمیر مکمل کر باقاعدہ لکھ کر کیپرنسپل ھائر اسیکنڈری بدھل کے حوالے کر دیا تھا اور ساتھ ہی آرمی نے زمین کے کاغزات جس میں وہ بیان حلفی بھی شامل تھا نائب تحصیلدار بدھل کے ذریعہ اس وقت کے پٹوراری حلقہ بدھل کو دیا تھا تاکہ زمین کا اندارج بنام۔ پرنسپل کیا جائے جب کہ ڈگری کالج 2008 میں سرکار نے سیکشن کیا تھا ثابت ہوتا ھے جب آشیانہ ہوسٹل پرنسپل ھائر اسیکنڈری کو سپرد کیا گیا، تھا تب ڈگری کالج کاابھی نام۔ بھی نہیں تھا اور نہ ہی ڈگری کالج کے بارے میں کسی نے سوچا تھا
بصورت دیگر بھی اس وقت کے پٹواری حلقہ راج نگر بدھل کے لئے یہ لازمی تھا کہ جب ایک سوستر فٹ بائی پچاس فٹ سرکاری عمارت تعمیر ہو چکی تھی تو ظاہر تھا کہ اتنی بڑی سرکاری عمارت قانونی طور پر زمین حاصل کرنے کے بعد ہی تعمیر کی جا سکتی تھی اس ضمن
میں اس وقت کے پٹوراری حلقہ راج نگر بدھل کے لئے یہ لازمی تھا کہ وہ ہوسٹل کی عمارت اور زمین کا اندراج بنام۔ پرنسپل ھائر اسیکنڈری اسکول بدھل کے نام۔ کرتے
اس کے علاوہ یہ قانون بھی ھے کہ جب بھی کوئی سرکاری عمارت تعمیر ہوتی ھے تو اس کا مالک ہی متعلقہ تحصیلدار ہو جاتا ھے اور پھر ریونیوں مینول مین درج قانون کے تحت متعلقہ تحصیلدار کے لئے یہ لازمی تھا کہ وہ اس زمین کا اندارج اس محکمہ کے نام۔ کرتے جس کے قبضہ میں یہ زمین اور عمارت تھی بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی جب PWD کے اے ای ای صاحب نے کالج کی زمیں برائے عمارت کی تعمیر کے لئے شناخت کی تھی تو اس افیسر کے لئے بھی یہ لازمی تھا کہ وہ جگہ کا انتخاب ہوسٹل کی عمارت سے مناسب دوری پر کرتے تا کہ بعد میں تنازعہ نہ بنتا یہ تیسری غلطی تھی کہ اے ای ای نے جگہ کا انتخاب غلط کیا تھا اور پھر جگہ کا انتخاب اس طرح سے کرنا تھا تا کہ ساری باقی ماندہ زمین کالج کی عمارارت کے سامنے ہوتی موجودہ جگہ کا انتخاب کر کے بہت جگہ کالج کی عمارت کے پیچھے چھوڑ دی گئی ھے
اس کے بعد یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کا کالج کی بلڈنگ سے متعلق ایک قانون ھے جس کے تحت اس وقت کے ڈگری کالج کے پرنسپل صاحب کے لئے یہ لازمی تھا کہ موقعہ پر جا کر موقعہ ملاحظہ کر کے یہ سرٹیفکیٹ دینی تھی کہ تمام زمین جس پر کالج کی عمارت تعمیر کرنے کا پلان بنایا گیا ھے اس، پر کسی بھی قسم کا تنازعہ نہ ھے اب جب اس وقت کے ڈگری کالج کے پرنسپل صاحب نے اتنی بڑی سرکاری عمارت اس زمین پر دیکھی تھی تو ان کے لئے قانونی طور پر یہ لازمی تھا کہ وہ اس وقت کی ضلع انتظامیہ کو لکھ کر اس معاملہ سے متعلق آگاہ کرتے اور اگر ڈگری کالج کے پرنسپل صاحب نے اس وقت انتظامہ کو آگاہ کیا ہوتا تو اج یہ اتنا لمبا تنازعہ نہ ہوتا یہ چوتھی غلطی تھی کہ ڈگری کالج کے پرنسپل صاحب نے انتطامیہ کو مناسب وقت پر آگاہ نہیں کیا تھا
اب ہماری یونین ٹیری ٹری میں پانچ ایسے قانون ہیں جن کے تحت پرنسپل ھائر اسیکنڈری اسکول اور پرنسپل ڈگری کالج کے اپنے اپنے ادارہ کے اندر برابر اختیارت ہیں لیکن چونکہ پرنسپل ڈگری کالج پرنسپل ھائر اسیکنڈری کے مقابلے میں اعلی عہدے پر فائز ھے اس لئے پرنسپل ڈگری کالج کے لئے یہ لازمی ھے کہ انصاف کرنا ان کی زیادہ ذمہ واری بنتی ھے
آنرایبل سپرم کورٹ آف انڈیا کے ایک فیصلے کے مطابق غلطی پر غلطی کرنا سرکاری جرم۔ ھے اور جب ایک غلطی سامنے آتی ھے تو ایک مجاز آفیسر کے لئے یہ لازمی بنتا ھے کہ وہ فوری طور پر اس غلطی کی درستی کرے یا پھر کروائے ان وجوہات کو مد نطر رکھتے ہوئے پرنسپل ڈگری کالج بدھل کو اس تمام تنازعے کا قانونی حل تلاش کرنا لازمی ھے کیونکہ وہ ایک زیادہ ذمہ وار کرسی پر بیٹھے ہیں اور جب معاملہ ایڈمنسٹریشن کے سامنے لایا گیا ھے تو اس تمام غلطی کو درست کرنا ضروری بنتا ھے
دوسری جانب پرنسپل ھائر اسیکنڈری اسکول بدھل کے لئے یہ لازمی ھے کہ وہ ہوسٹل کی عمارت کو بچانے کے لئے اپنا پورا رول ادا کریں یہ ہوسٹل عوام کی مانگ پر آرمی نے سدباونہ کے تحت تعمیر کیا تھا اور ھائر اسیکنڈری اسکول میں زیر تعلیم بچوں کو جو نہایت ہی غریب کنبوں سے تعلق رکھتے ہیں ان کو اس ہوسٹل کی سخت ضرورت ھے
اب اگر ھائر اسیکنڈری اسکول کے کیمپس کے پاس اتنی بڑی عمارت تعمیر کرنی ہو تو مارکیٹ میں زمین دو لاکھ فی مرلہ کے حساب سے دستیاب ھے اس طرح تین کنال پندرہ مرلہ زمین کی قیمت ایک کروڑ پچاس لاکھ بنتی ھے اور پھر ہوسٹل کی تعمیر کے لئے میٹریل اور دیگر تعمیر کا خرچ اکیاسی لاکھ بنتا ھے اس طرح کل ملا کر ہوسٹل کی عمارت اور زمین کی قیمت دو کروڑ اکتیس لاکھ بنتی ھے اب اتنی بڑی رقم ممکن ہی نہیں کہ محکمہ اسکول ایجوکیشن ہوسٹل کی عمارت کے لئے الاٹ کر سکے اس کے علاوہ اتنا بڑا ہوسٹل ھائر اسیکنڈری اسکول کے لئے کبھی بھی تعمیر نہیں کیا جا سکتا اب اگر کسی طرح تعمیر ہو چکا ھے تو اس کو بچانا لازمی بنتا ھے ان تمام وجوہات کو مد نطر رکھتے ہوئے پرنسپل ھائر اسیکنڈری اسکول بدھل کے لئے یہ لازمی بنتا ھے کہ وہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن راجوری کی مدد سے ہوسٹل عمارت کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے محفوظ کروائے تا کہ وہ غریب بچے جن کے غریب والدین ان بچوں کے لئے کرائے پر کمرہ دستیاب نہیں کر سکتے وہ اس ہوسٹل مین رہ کر اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں
ایک اور پہلو قابل تحریر ھے کہ ھائر اسیکنڈری اسکول مین کم از کم سو کے قریب ایسے بچے زیر تعلیم ہیں جن کی عمر چودہ سال سے کم۔ ھے اس لئے right to Education ایکٹ کا سہارہ بھی لازمی ھے جس کے تحت اسکول ھزا کے لئے کوئی بھی مسلہ درپیش نہ ہو اس طرح اس مسلے کا حل کروانا ایڈمنسٹریشن سے لازمی ھے
چونکہ عوام اس تمام۔ معاملے کو پوری طرح نہیں سمجھ سکی اس لئے یہ آرٹیکل لکھ کر اس ذی عزت اخبار میں شائع کر کے اس ارٹیکل کے زریعے عوام۔ کو تنازعہ کی پوری نوعیت سمجھانا لازمی ھو گا
پرنسپل ڈگری کالج بدھل سے گزارش ھے کہ وہ سی ایس آر کے آرٹیکل 107 و دیگر فائینشل رول کے تحت اس معاملے میں غریب بچوں کے ساتھ انصاف کرنے میں پوری مدد کریں
ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن راجوری سے گزارش ھے کہ اندراج مین غلطی کو درست کرنے کے احکامات صادر فرمائے جائیں اور ہوسٹل کی عمارت کو محفوظ رکھا جائے اور تنازعے کا مکمل حل کیا جائے جو قانون کہتا ھے کیونکہ جو قانون میں درج ھے وہ ہی قابل قبول فیصلہ ہوتا ھے جب ایک secretarial or mini secretarial کے اندر تیس سے زیادہ محکم ایک ہی کیمپس میں کام کر سکتے ہیں تو یہاں بدھل میں ایک کیمپس کے اندر دو محکمے وہ بھی جو سماج کو روشنی بانٹتے ہیں کیوں اکھٹے نہیں رہ سکتے