پردھان منترن فصل بیمہ یوجنا۔ پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں کی شرکت اور آگے کا راستہ

0
0

 

سودھانشو پانڈے

پی ایم ایف بی وائی: فصلوں کی یقین دہانی؛ خوشیوں کی یقین دہانی؛اسکیم
کے آغاز سے اب تک 86800 کروڑ روپے کے کلیم ادا کئے گئے

پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) بھارت سرکار کی طرف شروع
کیا گیا خطرے کو کم کرنے کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔ اس کا مقصد فصلوں کے
پورے سلسلے میں کسانوں کو تمام قدرتی خطرات سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔ اس
اسکیم کے تحت کسانوں کو سب سے کم قسط ادا کرنی پڑتی ہے اور ان کی فصل کی
سب سے زیادہ لاگت کا بیمہ ہوتا ہے۔ملک میں آئی آر ڈی اے آئی کے ساتھ رجسٹر
شدہ بیمے کی تمام عام کمپنیاں، جن کی دیہی علاقوں میں کافی پہنچ ہے،اسکیم پر
عمل درآمد کے لئے انہیں پینل میں شامل کرلیا گیا ہے۔ اس وقت آر آئی ڈی اے آئی
کے ساتھ رجسٹر شدہ سب کی سب پانچ سرکاری اور 13 پرائیویٹ کمپنیاں پینل میں
شامل ہیں۔
کمپنیوں کی تعداد میں اضافے کا بنیادی مقصد دیہی علاقوں میں ان کے مجموعی
نیٹ ورک کو بڑھانا تھا تاکہ اسکیم پر عمل درآمد کے سلسلے میں پرائیویٹ سیکٹر
کی صلاحیت سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔
یہ اسکیم عمل درآمد کے پانچویں سال میں ہے اور حال ہی میں اس میں نئی روح
پھونکی گئی ہے تاکہ اسکیم پر ٹھیک طریقے پر عمل درآمد کے لئے چیلنجوں پر
توجہ دی جاسکے۔ ان چیلنجوں میں تمام کسانوں کے لئے اسے رضا کارانہ بنانا اور
اسکیم پر صحیح ڈھنگ سے عمل درآمد کے لئے ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانا ہے۔
اسکیم سے معمول سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے تعلق سے پرائیویٹ سیکٹر کی کمپنیوں
اور بیمہ کمپنیوں کی شرکت کے بارے میں بہت کچھ کہا گیا ہے۔ اسکیم پر عمل درآمد
کے پہلے تین برسوں کے سلسلے میں، جس کے اعداد و شمار فراہم ہیں، مجموعی
طور پر تمام بیمہ کمپنیوں کی قومی سطح کی کلیم کی شرح مجموعی طور پر 89
فیصد ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ بیمہ کمپنیاں قسط کے طور پر 100 روپے وصول
کرتی ہے، ان میں سے 89 روپے بیمہ کمپنیوں کو کلیم کے طور پر ادا کرنے پڑتے
ہیں۔ بیمہ کمپنیاں عام طور پر ری انشورینس اور انتظامیہ اخراجات کے طور پر
10۔12 فیصد لاگت اٹھاتی ہیں۔اس لئے پہلے تین برسوں میں اچھے مانسون کے
باوجود بیمہ کمپنیاں مشکل سے ہی ٹوٹی ہیں۔خطرات کو کم کرنے والے پروگرام کا

اندازہ کم سے کم 5 سال کی مدت سے لگایا جاتا ہے اور یہ اندازہ قومی اوسط کی
سطح سے لگایا جاتا ہے۔ یہ دلیل دینا کہ خاص کمپنیوں کو ایک خاص موسم / سال میں
نقصان زیادہ یا کم ہوا، صحیح طریقہ نہیں ہے، جس سے کسی کمپنی کی کارکردگی کا
یا اسکیم کا اندازہ لگایا جاسکے۔
خریف 2019 کا موسم فصل کے لئے خاص طور پر اچھا موسم تھا۔ اگرچہ دور دور
تک ہونے والی غیر موسمی بارشوں نے کٹی ہوئی فصلوں کو نقصان پہنچایااور
مہاراشٹر اور مدھیہ پردیش کی ریاستوں کو زیادہ کلیم دینے پڑے۔ کلیم کی یہ شرح
بالترتیب 121 فیصد اور 213 فیصد تھی۔
کسانوں کو دیئے جانے والے کلیم کے لئے ضروری ہے کہ فصل کی حالت کے بارے
میں ریاستوں کی طرف سے بیمہ کمپنیوں کو معلومات میں بروقت ساجھیداری کی
جائے اور قسطوں کے بارے میں سبسڈی میں ریاستوں کا حصہ جاری کیا جائے۔
بعض مواقع پر فصلوں کے بارے میں صحیح اندازہ لگانے سے متعلق معلومات میں
ساجھیداری کرنے میں اور ریاستوں کی طرف سے سبسڈی کے اجرا میں تاخیر ہوتی
ہے جس کے سبب کسانوں کو کلیموں کی ادائیگی میں دیر ہوجاتی ہے۔
بیمہ کمپنیوں بشمول پرائیویٹ بیمہ کمپنیوں کی طرف سے کمائے جانے والے منافع
اور کلیم کی کم ادائیگی کی شرح کے بارے میں نکتہ چینی کی جاتی رہی ہے۔ اس
کی وجہ نامکمل معلومات ہے، جس کے سبب اسکیم پر بیجا نکتہ چینی کی جاتی ہے۔
بعد میں جب موسم کے بارے میں پورے اعداد و شمار فراہم ہوئے تو ادا کئے جانے
والے کلیموں کی رقموں میں خاطر خواہ اضافہ ہوگیا۔اعداد و شمار میں فرق کے
مسئلے پر توجہ دینے کے لئے زراعت کی وزارت اب ہر ماہ اعداد و شمار جاری
کررہی ہے تاکہ ماہرین تازہ ترین اعداد و شمار کی بنیاد پر اسکیم پر عمل درآمد کا
تجزیہ کرسکیں۔
اسکیم پر عمل درآمد تین برسوں (17۔2016 سے 19۔2018) کے لئے سرکاری
اور پرائیویٹ انشورنس کمپنیوں کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرنے سے، جس کے
تعلق سے زیادہ تر اعداد و شمار فراہم ہوچکے ہیں، دعووں کی شرح سرکاری اور
پرائیویٹ کمپنیوں کے لئے بالترتیب 98.5 فیصد اور 80.3 فیصد ہے۔
سال 2019 کی خریف کی فصل کے لئے فصلوں سے متعلق اعداد و شمار گجرات،
جھارکھنڈ اور کرناٹک سے موصول نہیں ہوئے ہیں جبکہ ربیع کی فصل 20۔2019
کے اعداد و شماور آدھی درجن ریاستوں میں زیر التوا ہیں۔ 20۔2019 کے لئے
پرائیویٹ کمپنیوں سمیت تمام کمپنیوں کے لئے دعووں کی شرح یقیناً اس وقت کافی
زیادہ ہوجائے گی جب یہ زیر التوا اعداد و شمار موصول ہوجائیں گے۔

خریف 2020 کی فصل سے نظر ثانی شدہ اسکیم میں بیمہ کمپنیوں کو 3 سال کے
لئے کام الاٹ کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے جو موسم کے دعووں کی زیادہ یا کم
شرح کے معاملے میں کسی بھی اتار چڑھاؤ کی بھرپائی کرے گی اور بیمہ کمپنیوں
کی طرف سے وصول کی گئیں قسطوں کے تعلق سے اسکیم کے تجزیئے میں مدد
گار ثابت ہوگی۔
فصلوں کی مقدار کے بارے میں اعداد و شمار جمع نہ کرنے اور اس میں انسانی
غلطیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والی خامیوں کے سبب قسطوں کے تعین میں مشکل
پیش آتی ہے۔ صحیح صحیح حساب کتاب کے ذریعہ قسطوں کی شرحوں کو معقول
بنانے اور اسکیم پر عمل درآمد میں ٹکنالوجی کا استعمال کیا جانا چاہئے جس میں
سیٹلائٹ کے ذریعہ فصلوں کا اندازہ لگانے اور زمین کی نمی کا حساب کتاب
رکھنے کا عمل بھی شامل ہونا چاہیے۔
وزارت زراعت نے بڑے پیمانے پر سرکاری ، بین الاقوامی اور پرائیویٹ تکنیکی
ایجنسیوں سے کام لیا ہے اور امید ہے کہ اگلے ایک سے دو برسوں میں ٹکنالوجی پر
مبنی فصل کا اندازہ لگایا جاسکے گا۔اس سے فصلوں کی بیمہ اسکیموں پر عمل درآمد
میں تبدیلی پیدا ہوگی اور آنے والی طویل مدت کے لئے چھوٹی چھوٹی زمینیں رکھنے
والے کسانوں کی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے گا۔

*سکریٹری برائے محکمہ زراعت اور کسانوں کی فلاح و بہبود نیز محکمہ
سرکاری نظام تقسیم

FacebookTwitterWhatsAppShare

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا