لگائے جارہے روشنی سکیم اور اراضی تجاوزات کے الزامات بے بنیاد
لازوال ڈیسک
سرینگر؍؍ نیشنل کانفرنس نے جموں میں اراضی تجاوزات اور روشنی اسکیم کے غیر قانونی فائدہ اٹھانے والوں کے حوالے سے پارٹی، پارٹی صدر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ اور نائب صدر عمر عبداللہ کے خلاف لگائے جانے والے بے بنیاد اور غیر تصدیق شدہ الزامات کا تشویش کیساتھ نوٹس لیا ہے۔پارٹی کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بے بنیاد الزامات لگانے کا سلسلہ اب اس حد تک پہنچ گیا ہے کہ اس کی وضاحت کرنا ضروری بن جاتا ہے۔ جموں میں جس اراضی پر ڈاکٹر فاروق عبد اللہ کا رہائشی مکان تعمیر ہوا ہے،اس کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تجاوزات کے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کو یکسر مسترد کیا جاتا ہے۔ساتھ ہی یہ بھی واضح جاتا ہے کہ اس زمین کا روشنی اسکیم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ان الزامات کی بد نیتی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ عمر عبداللہ اس زمین کے مالک نہیں ہیں، وہ سرینگر کی طرح جموں میں بھی اپنے والد کیساتھ رہتے ہیں۔ انتقام گیری کے جنون کی حد یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ فہرست میں عمر عبداللہ کا نام بھی شامل کیا گیا۔ درحقیقت ڈی ڈی سی، پنچایتی اور بلدیاتی انتخابات جاری ہیں جس سے خود بھی ان بے بنیاد الزامات کے اصل محرکات ، پہلوئوں، مقصد اور وقت کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ مذکورہ زمین سے متعلق تمام سوالات کا مناسب طور پر جواب دیا جائے گا ،جب بھی اور جہاں بھی متعلقہ حکام کے ذریعہ ایسا کرنے کیلئے کہا جائیگا۔ جہاں تک سرینگر اور جموں میں پارٹی کے دفتر کے احاطوں کا تعلق ہے ، یہ دونوں جگہیں لمبے عرصے سے باضابطہ لیز کے تحت پارٹی کے زیر قبضہ تھیں اور جب روشنی سکیم کا اعلان ہوا تو پارٹی نے بھی اس سکیم کا فائدہ اُٹھایا تھا۔ لیکن کسی بھی فائدہ اُٹھانے والے (بشمول پارٹی) کو سماعت کا موقعہ دیئے بغیر اس ایکٹ کو غیر آئینی قرار دیا گیا۔ ہمارے یہاں ہزاروں شہری ہیں جنہوں نے بڑے پیمانے پر اس اسکیم سے فائدہ اٹھایا تھا، ان سب پر اب اپنی گھر گرہستی اور جائیدادوں سے محروم ہونے کا سایہ منڈلا رہا ہے جبکہ اس میں ان کا کوئی قصور نہیں۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ انتظامیہ ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کرنے کی اپنی ذمہ داری نبھانے کے بجائے غیر معمولی جلد بازی کے انداز میں فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی کوشش ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ دہلی ، گجرات اور مہاراشٹر سمیت ملک کے دیگر حصوں میں بھی اسی طرح کے زمین کے تبادلوں کے اقدامات کئے گئے لیکن جموں و کشمیر میں اسی قانون سازی کو غیر آئینی قرار دے دیا گیا اور انتظامیہ نے اس بارے میں کچھ نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ پارٹی نے اس سلسلے میں ضروری قانونی مشورے طلب کئے ہیں اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے مناسب قانونی اقدامات کریگی۔