پرویزشہریار، نئی دہلی
موبائل نمبر9910782964
تمہارے پیڑ بدن پر
نئی نئی کونپلیں جو اُبھر رہی ہیں ابھی
تمہاری لچیلی شاخ ہائے شجر پر
ننھی ننھی کلیاں جو آہستگی سے آنکھیں کھول رہی ہیں
تمہارے نشیب و فرازوں پر
تنوں کے مخصوص زاویوں پر
کنوارے بدن کے جو پھول کھل رہے ہیں ابھی
تمہیں خبر نہیں کہ
تمہارے نازک اندام پر
جلدوں کی ہزاروں لاکھوں مسام پر
خوشبوؤں کی لپٹیں جو بپھر رہی ہیں
تمہارے گرد و پیش کی فضائیں
اس کی تپش سے لہک رہی ہیں
تمہارے نازک ثمر آور بطن پہ
برگ و بار جو نمودار ہورہے ہیں
اُس پر جو اک چاندنی سی پسر رہی ہے
وہ شام رنگ بھنوروں کو دیوانہ
سرخ مائل بلبلوں کو مستانہ
چاک گریباں عاشقوں کو عارفانہ کر رہی ہیں سبھی
تمہارے ناف ِتن کی کستوری میں
وہ جادوئی کشش ہے
کہ جس کے گرداگرداپنی اپنی مدار پر
اَن گنت رشی منُی
صدیوں سے تپسیہ کر رہے ہیں
صوفی و سنت ایک عالم ہو میں غرق ہوکے
اپنی اپنی نفس اور اندریوں سے
برابرا مجاہدہ کر رہے ہیں سبھی
تمہیں خبر نہیں کہ
یہ سورج
یہ چاند ستارے یہ ثریایہ کہکشاں
تیری ہی ذات سے ہیں سبھی وابستہ
نظامِ کائنات کا ایک بھی ذرہ
نہیں ہے تیری الفت سے مبریٰ
تو ہی اس اقلیم حیات کی ہے روح رواں
تیرے ہی دم سے یہ جہانِ رنگ و بو ہے روشن روشن
تیرے ہی دم سے چلتا ہے یہاں کاروبار ِگلشن
گھورے کی پستی سے تااوجِ ثریا
چار بانگ عالم میںہے تیرا ہی چرچہ
تمہیںخبر نہیں کہ
تمہارے ہی دم سے
یہ دُنیا ہے سر سبز و شاداب وشاداں
تمہارے ہی دم سے
ہے یہ تابندہ
تمہارے ہی دم سے
ہم سب ہیں زندہ
٭٭